انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۵)حضرت امام ابویوسفؒ (۱۸۲ھ) الامام القاضی یعقوب ابویوسفؒ کوفہ میں پیدا ہوئے، حدیث کے بہت بڑے عالم اور امام تھے، علامہ ذہبیؒ نے آپؒ کو حفاظ حدیث میں شمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ امام احمدبن حنبلؒ اور یحییٰ بن معینؒ آپؒ کے تلامذہ میں سے تھے، آپؒ اپنے دورِقضامیں ہرروز دودوسو رکعت ادا فرمایا کرتے تھے، ابنِ خلکانؒ کہتے ہیں کہ یہ پہلے شخص ہیں جنھیں قاضی القضاۃ کا لقب دیا گیا، آپؒ امام ابوحنیفہؒ کے معروف تلامذہ میں سے تھے، سترہ سال آپؒ کے ساتھ رہے، سب سے پہلے اصولِ فقہ آپؒ نے ہی مرتب کیئے، ابنِ خلکانؒ لکھتے ہیں: "ولم یختلف یحییٰ بن معین واحمد بن حنبل وعلی ابن المدینی فی ثقتہ فی النقل"۔ (ترجمان السنہ:۱/۲۵۰) ترجمہ:نقل کے بارے میں یحییٰ بن معینؒ اور احمدبن حنبلؒ اور علی بن المدینی کوآپ کی ثقاہت میں کوئی اختلاف نہ تھا۔ امام ابن عبدالبرؒ امام طبریؒ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ امام ابویوسفؒ فقیہ، عالم اور حافظ تھے، پچاس ساٹھ احادیث وہ ایک ہی مجلس میں یاد کرلیا کرتے تھے اور وہ کثیر الحدیث تھے (الانتقاء:۱۷۲) علامہ ذہبیؒ کا کہنا ہے کہ ابویوسفؒ حسن الحدیث ہیں (تلخیص المستدرک:۱/۲۷۷) امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں کہ جب مجھے حدیث کا شوق پیدا ہوا توسب سے پہلے امام ابویوسفؒ کی خدمت میں حاضر ہوا (بغدادی:۱۴/۲۵۵) اس سے پتہ چلتاہے کہ آپ کس درجہ کے محدث تھے، علامہ عبدالقادرؒ (۶۹۶ھ) کہتے ہیں کہ مشرق ومغرب تک کی قضا اُن کے سپرد تھی (الجواہر المضیئۃ:۲/۲۲۱) امام نسائی آپ کوثقہ لکھتے ہیں (کتاب الضعفاء، الصغیر:۸۷) امام بیہقیؒ نے بھی آپ کوثقہ فرمایا ہے(السنن الکبریٰ:۱/۳۴۷) امام مزنی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ فقہاء اور اصحاب الرائے میں ابویوسفؒ سب سے زیادہ حدیث کی اتباع کرنے والے تھے (البدایہ والنہایہ:۱۰/۱۸۰) امام ابن معینؒ آپؒ کوصاحبِ حدیث اور صاحب سنت کہتے ہیں (تذکرہ:۱/۲۷۰) اور اُن سے یہ بھی منقول ہے کہ اصحاب الرائے میں آپؒ سب سے زیادہ احادیث روایت کرنے والے تھے اور اثبت فی الحدیث تھے، علامہ ذہبیؒ نے آپؒ کوالامام العلامہ اور فقیہ العراقین لکھا ہے (تذکرہ:۱/۲۶۹) امام ابن قتیبہؒ (۲۷۶ھ) بھی آپؒ کوصاحب سنت اور حافظ لکھتے ہیں (معارف ابن قتیبہ:۱۷۱) ہلال بن یحییؒ نے فرمایا کہ تفسیرومغازی اور تاریخِ عرب کے حافظ تھے اور فقہ توآپؒ کے علوم کا ادنی جزء تھا (ترجمان السنہ:۱/۲۴۹)آپؒ نے اعمشؒ، ہشام بن عروہؒ، سلیمان تیمیؒ، ابواسحاق شیبانیؒ، یحییٰ بن سعید الانصاریؒ سے بھی احادیث روایت کیں، آپؒ نے مختلف علوم میں تصانیف کیں، ابن الندیم نے کتاب الفہرست میں اُن کی مفصل فہرست لکھی ہے، کتاب الخراج آپ کی مشہور تصنیف ہے، جوخلیفہ ہارون الرشید کے نام آپ کی چند تحریروں کا مجموعہ ہے (سیرت النعمان:۱۷۲،۱۷۱) آپ کا ارشاد ہے: "وکنت ربما مات الی الحدیث فکان ھو البصر بالحدیث الصحیح منی"۔ (مقدمہ اعلاء السنن:۳،۲۔ نقلاً عن ابن حجرالمکیؒ)