انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کی سماعت کے وقت مجلس کا احترام حدیث کی سماعت کے وقت محدث کے سامنے بڑے ادب واحترام سے بیٹھے، حضرت امام بخاریؒ نے باب باندھا ہے "بَاب مَنْ بَرَكَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ الْإِمَامِ أَوْ الْمُحَدِّثِ" یعنی جوشخص امام اور محدث کے سامنے تلمذ کا شرف حاصل کررہا ہو اُسے دوزانوہوکر بیٹھنا چاہیے، حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ حدیث بیان فرمارہے تھے، حضورؐ پرایک خاص کیفیت طاری تھی، آپؐ نے فرمایا "سَلُوْنِیْ" (مجھ سے کچھ پوچھ لو) اس پر حضرت عمرؓ فوراً دوزانو ہوگئے "فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ" (بخاری، كِتَاب الْعِلْمِ ،بَاب مَنْ بَرَكَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ الْإِمَامِ أَوْ الْمُحَدِّثِ،حدیث نمبر:۹۱، شاملہ، موقع الإسلام) امام بخاریؒ نے اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جب حدیث بیان ہوتواپنی ہیئت اور اندازِنشست میں بھی ادب کا خیال رکھے اور دوزانو بیٹھے؛بلکہ علماء تویہ لکھتے ہیں: "جس مجلس میں رسول اللہﷺ کی احادیث پڑھی یابیان کی جارہی ہوں اس میں بھی شور وشغب کرنا بے ادبی ہے؛ کیونکہ آپ کا کلام جس وقت آپ کی زبانِ مبارک سے ادا ہورہا ہو اس وقت سب کے لیے خاموش ہوکر اس کا سننا واجب اور ضروری تھا؛ اسی طرح بعدوفات جن مجلسوں میں آپ کا کلام سنایا جاتا ہو وہاں بھی بدستور شور وشغب کرنا بے ادبی ہے"۔ (معارف القرآن:۸/۱۰۱)