انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
وطن اصلی سے مکمل منتقل ہوجانے کے بعد دوبارہ وطن آنے پر قصر کا کیا حکم ہے؟ کسی وجہ سے زید اپنے آبائی وطن سے نقل مکانی کرکے دوسری جگہ اپنا تأھل بنالیتا ہے جو اس کے آبائی وطن سے بہت فاصلہ پر ہے، تو اس صورت میں اگر زید کا ارادہ اپنے آبائی وطن میں بطور وطن رہنے کا ارادہ نہیں ہے تو اب یہ بستی اس کی وطن اصلی نہیں رہی، لہٰذا زید جب مسافر طے کرکے آبائی وطن آئے تو قصر کرے گا، محض جائیداد اور مکانات ہونے کی بناء پر اس صورت میں اسے وطن اصلی نہیں کہا جائے گا۔.....دوسری بات یہ کہ جب زید کا آبائی وطن وطنِ اصلی نہیں ہے تو زید صرف اس وقت وہاں اتمام کرے گا جب اس نے چودہ دن سے زیادہ قیام کی نیت کی ہو، اس کے بعد اگر وہ کہیں دوسری بستی میں جائے تو اگر یہ بستی وہاں سے ۴۸میل دور ہوتو زید وہاں بھی قصر کرے گا اور اوپس آبائی وطن ایک دو رات کے لئے آئے گا تو وہاں بھی قصر کرے گا، لیکن جس بستی میں زید گیا اگر وہ آبائی وطن سے ۴۸ میل سے کم ہے تو بدستور اتمام کرتا رہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۵۴۸، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، یوپی۔فتاویٰ محمودیہ:۷/۴۹۲،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۳/۴۴۴، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ فتاویٰ رحیمیہ:۵/۱۷۶، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۸۱، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)