انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم کے دروازے اور پردے جہنم کے سات دروازے ہیں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ ، لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ (الحجر:۴۳،۴۴) (ترجمہ)اور(جو لوگ شیطان کی راہ پر چلیں گے)ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے،جس کے ساتھ دروازے ہیں،ہر دروازہ(میں سے جانے) کے لئے ان لوگوں کے الگ الگ حصے ہیں(کہ کوئی کسی دروازے سے جائے گا کوئی کسی دروازے سے) دوزخ کا ایک دروازہ مسلمان پر تلوار سونتنے والے کیلئے ہے (حدیث)حضرت عبداللہ بن عمرؓ نبی ﷺ سے نقل فرماتے ہیں۔ لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ السَّيْفَ عَلَى أُمَّتِي (مسند احمد،ترمذی) (ترجمہ)جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ اس کے لئے ہے جس نے میری امت پر تلوار سونتی ہوگی۔ دوزخ کے دروازے ایک دوسرے پر تہ بتہ ہیں (حدیث)حضرت رسول کریم ﷺ فرماتےہیں فَإِنَّ لَهَا ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ وَلِجَهَنَّمَ سَبْعَةَ أَبْوَابٍ وَبَعْضُهَا أَفْضَلُ مِنْ بَعْضٍ (مسند احمد) (ترجمہ)جنت کے آٹھ دروازے ہیں اورجہنم کے سات اوراس کے بعض دروازے بعض کے اوپر ہیں۔ ایک دروازہ سے دوسرے تک کا فاصلہ (حدیث)ابورزین عقلیؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ لعمر الھک ان للنارسبعۃ ابواب مامنھن بابان الاوسیر الراکب بینھما سبعین عاما (عبداللہ بن احمد،ابن ابی حاتم،طبرانی،حاکم وغیرہ) (ترجمہ)تیرے معبود کی قسم،جہنم کے ساتھ دروازے ہیں ان میں سے کوئی دو دروازے ایسے نہیں مگر سوار ان کے درمیانی راستہ پر ستر سال تک چل سکتا ہے۔ جہنم کے دروازے ایک دوسرے پرہیں حطان رقاشی فرماتے ہیں میں نے حضرت علیؓ سے سنا آپ نے پوچھا تمہیں معلوم ہے جہنم کے دروازے کس طرح ہیں؟ہم نے عرض کیا ہمارے ان دروازوں کی مثل ہیں،فرمایا: نہیں ؛بلکہ وہ ایک دوسرے کے اوپر ہیں اوران سے ایک روایت میں (یہ) ہے کہ بعض بعض کے نیچے ہیں(ابن ابی حاتم) اورامام بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا جہنم کے دروازے اس طرح ہیں پھر آپ نے دایاں ہاتھ بائیں کی پشت پر رکھ دیا (یعنی اوپر نیچے ہیں) جہنم کے دروازوں کے نام حضرت ابن جریج نے لھا سبعۃ ابوابکی تفسیر میں فرمایا جہنم کے پہلے دروازہ کا نام جہنم ہے پھرلظیہے پھر حطمہ ہے پھر سعیر ہے پھر سقر ہے پھر حجیم ہے ابو جہل اسی میں ہے، پھر ہاویہ ہے (ابن ابی الدنیا وغیرہ) جہنم کے کون سے دروازے کن کیلئے مخصوص ہیں؟ امام ضحاک فرماتے ہیں اللہ تعالی نے جہنم کے دروازے نامزد فرمادیئے ہیں ایک دروازہ یہودیوں کے لئے ہے،ایک عیسائیوں کے لئے، ایک مجوسیوں کے لئے ایک صائبین کے لئے ایک منافقین کے لئے،ایک مشرکین کے لئے یہ کفار عرب ہیں،ایک موحدین کے لئے اوراہل توحید کی نجات کی امید ہے اورکسی کیلئے نہیں ۔ (خلال) زانیوں کا دروازہ حضرت عطاء خراسانی فرماتے ہیں جہنم کے سات دروازے ہیں سب سے زیادہ غمناک دردناک ،گرم ترین ،شدید بدبودار،زانیوں کا دروازہ ہوگا جو زنا کے گناہ ہونے کا علم رکھنے کے باوجود اس کے مرتکب ہوئے ہوں گے۔ (ابو نعیم) ایک دروازہ حروریہ فرقہ کیلئے ہے حضرت کعب فرماتے ہیں جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک حروریہ فرقہ کیلئے ہے۔ جہنم کے دروازے اعمال کے حسب درجات ہیں (نوٹ)حدیث ابن عمرؓ کے بعد جو روایات جہنم کے سات دروازوں کے متعلق ذکر ہوئی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اعمال سیہ کے مراتب کے اعتبار سے دوزخ کے سات دروازے قائم کئے گئے ہیں جیسے جنت کے آٹھ دروازے اعمال صالحہ کے اعتبار سے قائم کئے گئے ہیں۔ جہنم کا ہر نچلا دروازہ اوپر والے سے گرم ترین ہے حضرت وہب بن منبہ فرماتے ہیں ہر دو دروازوں کے درمیان ستر سال چلنے کا فاصلہ ہے اور ہر نچلا دروازہ اوپر والے سے شدید ترین گرم ہے۔ ایک صحابیہؓ کا عجیب واقعہ حضرت بلال ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں اکیلئے نماز ادا فرمارہے تھے تو آپ کے پاس سے ایک عورت گذری جس نے آپ کے پیچھے نیت باندھ لی اورآپ کو خبر نہ ہوئی پس آپ نے یہ آیت پڑھی۔ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ پس وہ اعرابیہ عورت بےہوش ہوکر گرپڑی ،جب نبی اکرم ﷺ نے اس کے گرنے کی آواز سنی تو سلام پھیر دیا اورپانی منگوا کر اس کے چہرے پر پلٹا تو اسے ہوش آیا اور اُٹھ کر بیٹھ گئی پس آپ ﷺ نے پوچھا تمہیں کیا ہوا ہے؟ کہنے لگی جو آپ نے تلاوت کیا ہے یہ کتاب اللہ کا حصہ ہے یا آپ نے اپنی طرف سے فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا اے اعرابیہ یہ تو کتاب اللہ ہے تو وہ کہنے لگی میرے اعضاء میں سے ہرعضو جہنم کے دروازے پر عذاب دیا جائے گا؟فرمایا اے اعرابیہ ؛بلکہ ہر دروازہ کے لئے ایک ایک حصہ مقرر ہے جس سے ہر دوزخی کو اس کے گناہوں کے مطابق عذاب دیا جائے گا، تو وہ کہنے لگی اللہ کی قسم میں تو مسکین عورت ہوں میرے پاس مال تو نہیں ہے بس سات غلام ہیں اے رسول اللہ ﷺ میں آپ کو گواہ بناتی ہوں کہ ان میں سے ہر غلام جہنم کے ہر دروازہ کے بدلہ میں خدا کے لئے آزاد ہے پس آپ کے پاس حضرت جبریل تشریف لائے اورفرمایا اے رسول اللہ ﷺ اس اعرابیہ کو خوشخبری سنادیجئے کہ اللہ نے اس پر جہنم کے تمام کے تمام دروازوں کو حرام کردیا ہے اوراس کے لئے جنت کے سب دروازے کھول دیئے ہیں(یہ روایت تفسیر قرطبی ،جلد۱۰،صفحہ۳۲ میں بھی موجود ہے) (امداد اللہ) سات حو امیم جہنم کے سات دروازوں کے سامنے ڈھال ہیں۔ خلیل بن مرہ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نہیں سوتے تھے یہاں تک کہ سورۃ ملک اور حٰمٓ سجدہ کی تلاوت فرماتے اورآپ نے فرمایا: الحوامیم سبع وابواب جہنم سبع:جہنم،والحطمۃ،ولظی،والسعیر،وسفر،والھاویۃ،والجحیم،وقال:نجی، کل خم منھا یوم القیامۃ،احسبہ قال:تقف علی باب من ھذہ الابواب فتقول:اللھم لا تدخل ھذالباب کل من یؤ من بی ویقرؤنی (بیہقی وقال ھذا منقطع والخلیل بن مرۃ فیہ نظر) (ترجمہ)حوامیم سات ہیں اورجہنم کے دروازے بھی سات ہیں (۱)جہنم(۲)حطمہ(۳)لظی(۴)سعیر(۵)سقر(۶ہاویہ (۷)حجیم اور فرمایا ہر حامیم ان سب پر روز قیامت آئے گی اوران دروازوں میں سے ہر دروازہ پر کھڑی ہوگی اوراللہ کے سامنے التجاء کرے گی اے اللہ ہر وہ آدمی جومجھ پر ایمان لایا اورمجھے پڑھتا تھا اسے اس دروازے سے داخل نہ فرما: عجیب واقعہ عبدالعزیز بن ابی رواد فرماتے ہیں جنگل میں ایک آدمی تھا جس نے ایک مسجد بنائی اوراس کے قبلہ میں سات پتھر رکھ دئے پس جب وہ اپنی نماز مکمل کرلیتا تو کہتا اے پتھر و میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں پس جب یہ بیمار ہو اورانتقال کرگیا تو میں نے اسے خواب میں دیکھا کہ اس کو میرے ساتھ جہنم میں جانے کا حکم ہوا تو میں نے ان پتھروں سے ایک پتھر کو دیکھا جسے میں پہچانتا ہوں بڑا ہوا اورجہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازے کو بند کردیا، فرماتے ہیں اسی طرح باقی پتھروں نے باقی دروازوں کو بند کردیا ۔ (ابن ابی الدنیا) جہنم کے دروازے بند کردئے جائیں گے اللہ تعالی نے جہنم کے دروازے بند کردئے جانے کا ذکرإِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُؤْصَدَةٌ( ہمزہ:۸) ،عَلَيْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ(بلد:۲۰) فرمایا ہے۔ حضرت مقاتل اس کا ترجمہ اور تفسیر یہ فرماتے ہیں کہ دوزخیوں پر جہنم کے دروازے بند کردئے جائیں گے کبھی کوئی دروازہ نہیں کھولا جائے گا پھر ہمیشہ کے لئے نہ اس سے غم خارج ہوگا نہ کوئی خوشی داخل ہوگی۔ حضرت ضحاکؒ فرماتے ہیں ایسی دیوار ہوگی جس کا دروازہ نہ ہوگا،شاید ان کی اس تفسیر کا مطلب یہ ہے کہ ان پر دروازے بند کردئے جائیں گے پس وہ ایسی دیوار بن جائے گی کہ گویا کہ اس کا کوئی دروازہ نہیں تھا۔ حضرت مقاتل فرماتے ہیں دوزخیوں پر دروازے بند کرکے لوہے کی میخوں سے سخت کردئیے جائیں گے یہاں تک کہ ان پر غم اور گرمی ٹوٹ پڑے گی۔ سورۃ ہمزہ کی مذکورہ آیت کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں جہنم کو ان پر بند کرکے ان کو ستونوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا اوران کی گردنوں میں زنجیریں ڈال دی جائیں گی پس اس حال میں ان پر دروازے بند کردئے جائیں گے۔ حضرت قتادہ مُؤْصَدَةٌ کا معنی کرتے ہیں بند کی ہوئی اسے اللہ تعالی ان پر ایسا بند کریں گے کہ نہ تو اس میں روشنی ہوگی نہ راستہ اور نہ اس سے وہ ہمیشہ کے لئے نکل سکیں گے۔ اہل جہنم کو بند کرکے کیل ٹھونک دئے جائیں گے (حدیث)حضورﷺ سے روایت کی گئی ہے کہ ثم یبعث اللہ ملائکتہ معھم مسامیر من نار اواطباق من نار فیطبقو نھا علی من بقی فیھا ویسمرونھا بتلک المسامیر یتناساھم الجبار علی عرشہ من رحمتہ ویشتغل عنھم اھل الجنۃ بنعیمھم ولذاتھم (اسماعیلی وغیرہ وھو حدیث منکر قالہ الدار قطنی) (ترجمہ) (موحد ین کو جہنم سے نکال لینے کے بعد) اللہ تعالی فرشتوں کو بھیجیں گے جن کے پاس آگ کے کیل یا آگ کے پاٹ ہوں گے ان کے ساتھ جہنم کو باقی دوزخیوں پر بند کردیں گے اوریہ کیل ٹھونک دیں گے اللہ جبار اپنے عرش پر ان پر رحمت کرنا چھوڑ دیں گے اور ان کی بجائے اہل جنت کے لئے ان کی نعمتوں اورلذتوں کی طرف متوجہ ہوجائیں گے۔ دوزخ میں پکارنے والے کا واقعہ (حدیث)سعید بن جبیر فرماتے ہیں: ینادی رجل فی شعب من شعاب النار مقدار الف عام یاحنان یا منان فیقول اللہ تعالی یا جبریل اخرج عبدی فیجدھا مطبقۃ فیقول یارب انھا علیھم مطبقہ مؤصدۃ (ابن ابی حاتم) (ترجمہ)ایک آدمی جہنم کی وادیوں میں سے ایک وادی میں ہزار سال تک یا حنان یا منان پکارے گا تو اللہ تعالی فرمائیں گے اے جبریل میرے بندے کو نکالدے تو جبریل جہنم کو(ہر طرف سے)بند پائیں گے،توعرض کریں گے اے پروردگار یہ تو ان پر بند اورموندی ہوئی ہے۔ اہل جہنم کو خدا تعالی کا جواب جہنم کب بند کی جائے گی؟ حضرت عبداللہ بن عمروفرماتے ہیں جب اللہ تعالی اہل جہنم کو یہ جواب دیں گے اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُکَلِّمُونِ (المؤمنون:۱۰۸) (ترجمہ)پڑے رہو اسی جہنم میں پھٹکارےہوئے اورمجھ سے بات مت کرو تو اس وقت سے ان پر جہنم بند کردی جائے گی (پھر کوئی بھی نہ نکل سکے گا) ظالم سرکشوں کا عذاب ابو عمران جونی فرماتے ہیں جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالی ہر جابر مخالف حق،ہرشیطان سرکش اورہر اس شخص کو جس کے شر سے خدا کے بندے دنیا میں خوف کھاتے تھے فرمائیں گے ان سب کو لوہے سے جکڑدو پھر ایسی جہنم میں پھینک دو جو کبھی فنا نہ ہوگی جسے خدا کے فرشتے مونددیں گے ابو عمران نے فرمایا کہ پس اللہ کی قسم کبھی ان کے قدم ٹکنے نہیں پائیں گے اللہ کی قسم (وہ) آسمان کی طرف (یعنی اوپر) نہیں دیکھ سکیں گے اللہ کی قسم ان کی آنکھوں کی پلکیں کبھی نیند سے باہم مل نہیں سکیں گے،اللہ کی قسم اس میں کبھی ٹھنڈاپانی بھی نہیں چکھ سکیں گے۔ حضورﷺ تمام کلمہ گو مسلمانوں کو دوزخ سے نکالیں گے۔ (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے روایت فرماتے ہیں: انی اتی جہنم فاضرب بابھا فیفتح لی فادخلھا فاجمد اللہ بمحامد ما حمدہ بھا احد قبلی مثلھا ولا یحمدہ احد بعد ثم اخرج منھا من قال لا الہ الا اللہ مخلصا فیقوم الی ناس من قریش فینتسبون الی فاعرف نسبھم ولا اعرف وجوھھم فاتر کھم فی النار (طبرانی واسنادہ ضعیف) (ترجمہ)جہنم کے دروازہ پر آؤں گا اور دروازہ کھٹکھٹاؤں گا تو میرے لئے دروازہ کھولا جائے گا اور میں اس میں داخل ہوں گا (اس وقت حضورﷺ کو دوزخ نہیں جلا سکے گی) اور اللہ کی ایسی ایسی تعریفات سے حمد بجا لاؤں گا کہ مجھ سے پہلے اللہ کی ایسی تعریف کسی نے نہ کی ہوگی اورنہ کوئی میرے بعد اس کی ایسی تعریف کرے گا پھر میں جہنم سے ایسے سب لوگوں کو نکالوں گا جنہوں نے اخلاص کے ساتھ (کلمہ)لا الہ اللہ پڑھا ہوگا پس میرے پاس قریش کے کچھ لوگ آئیں گے اپنے نسب کی نسبت میرے طرف کریں گے میں ان کے نسب کو تو جانتا ہوں گا لیکن ان کے چہروں کو نہیں پہچانوں گا میں ان کو وہیں جہنم میں چھوڑدوں گا (کیونکہ وہ کافر ہوں گے اوران کوہمیشہ کے لئے جہنم میں رہنا ہے) جہنم کی قناتوں کا کافروں کو گھیرنا اللہ تعالی کا ارشاد ہے إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا (الکہف:۲۹) (ترجمہ)ہم نے ظالمین(کافرین) کے لئے آگ کو تیار کیا ہے جس کی قناتیں ان کو گھیرے ہوں گی جہنم کی دیواروں کی تعداد اورموٹائی (حدیث)حضرت ابو سعید خدریؓؓ فرماتے ہیں حضورﷺ نے فرمایا: لِسُرَادِقِ النَّارِ أَرْبَعَةُ جُدُرٍ كِثَفُ كُلِّ جِدَارٍ مِثْلُ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ سَنَةً (ترمذی،باب ماجاء فی صفۃ شراب اھل النار،حدیث نمبر:۲۵۰۸) (ترجمہ)جہنم کی قناتیں چار دیواریں ہیں ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال چلنے کے برابر ہے۔ جہنم کی قناتیں اہل جہنم کو کیوں گھیریں گی؟ ان قناتوں کا کفار کو گھیرنا ان کے جہنم میں غم،درداور پیاس کی شدت بڑھانے کے لئے ہوگا جس کا سبب دوزخ کا جلانا ہوگا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ کَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا (الکہف:۲۹) وَلَهُمْ مَقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ ، كُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ (الحج:۲۱،۲۲) (ترجمہ)اوراگر(پیاس سے)فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو(مکروہ صورت ہونے میں تو) تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوگا(اورتیز گرم ایسا ہوگا کہ پاس لاتے ہی)مونہوں کو بھون ڈالے گا (یہاں تک کہ چہرے کی کھال اتر کر گرپڑے گی جیسا کہ حدیث میں ہے) کیا ہی برا پانی ہوگا اور وہ دوزخ بھی کیا ہی بری جگہ ہوگی۔ اوران (کے مارنے)کے لئے لوہے کے گرزہوں گے(اوراس مصیبت سے کبھی نجات نہ ہوگی) وہ لوگ جب(دوزخ میں) گھٹے گھٹے (گھبراجائیں گے اور) اس سے باہر نکلنا چاہیں گے تو پھر اس میں دھکیل دئے جائیں گے اورکہا جاوے گا کہ جلنے کا عذاب (ہمیشہ کیلئے ) چکھتے رہو(کبھی نکلنا نصیب نہ ہوگا) دوزخی کبھی سکھ کا سانس نہ لیں گے ابو معشرؒ فرماتے ہیں ہم ابو جعفر قاریؒ کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک ہوئے تو حضرت ابو جعفر روپڑے،پھر فرمایا مجھے حضرت زید بن اسلمؒ نے حدیث بیان کی کہ جہنمی کبھی(سکھ) کا سانس نہ لیں گے،اسی چیز نے مجھ رلادیا۔ (جوزجانی) ایک عجیب روایت حضرت عکرمہ فرماتے ہیں: عَلَى كُلّ باب منها سبعون ألف سرادق مِنْ نار، في كُلّ سرادق سبعون ألف قبة مِنْ نار، في كُلّ قبه سبعون ألف تنور مِنْ نار، لكل تنور منها سبعون ألف كوة مِنْ نار، في كُلّ كوة سبعون ألف صخرة مِنْ نار، عَلَى كُلّ صخرة منها سبعون ألف حجر مِنَ النَّار، في كُلّ حجر منها سبعون ألف عقرب مِنَ النَّار، لكل عقرب منها سبعون ألف ذنب مِنْ نار، لكل ذنب منها سبعون ألف فقارة مِنْ نار، في كُلّ فقارة منها سبعون ألف قلة مِنْ سم وسبعون ألف موقد مِنْ نار، يوقدون تلك النَّار۔۔۔۔۔۔ انھم یہوون من باب الی باب خمسائۃ سنۃ (ابن ابی حاتم وھو غریب منکروفیہ ابراھم بن الحکم بن ابان ضعیف ترکہ الائمہ) (تفسیر ابن ابی حاتم،باب سورۃ الحجر:۹/۶۲،شاملۃ) (ترجمہ)جہنم کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر آگ کی ستر ہزار قناتیں ہیں ان میں سے ہر قنات میں آگ کے ستر ہزار قبے ہیں ان میں سے ہر قبہ میں ستر ہزار آگ کے تنور ہیں ان میں سے ہر تنور میں ستر ہزار روشندان ہیں، ان میں سے ہر روشندان میں ستر ہزار آگ کی چٹانیں ہیں ان میں سے ہر چٹان پر ستر ہزار آگ کے پتھر ہیں ان میں سے ہر پتھر پر ستر ہزار آگ کے بچھو ہیں ان میں سے ہر بچھو کے ستر ہزار آگ کی دمیں ہیں ان میں سے ہر دم میں ستر ہزار آگ کے منکے ہیں ان میں سے ہر منکے میں ستر ہزار زہر کے بڑے بڑے مٹکے ہیں اور ستر ہزار آگ پھونکنے والے ہیں جو اس آگ کو پھونکتے رہتے ہیں،اہل جہنم ایک دروازے سے دوسرے دروازے تک پچاس سال تک گرتے رہیں گے۔ جہنم کے دروازے قیامت تک بند ہیں اہل جہنم کے داخل ہونے سے پہلے قیامت تک جہنم کے دروازے بند ہیں جیسا کہ درج ذیل آیت مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے۔ وَسِيقَ الَّذِينَ کَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا (الزمر:۷۱) (ترجمہ)اورجو کافر ہیں وہ جہنم کی طرف گروہ گروہ بنا کر(دھکے دے کر ذلت وخواری کے ساتھ)ہانکے جاویں گے(گروہ گروہ اس لئے کہ اقسام ومراتب کفر کے جدا جدا ہیں پس ایک ایک طرح کے کفار کا ایک ایک گروہ ہوگا)یہاں تک کہ جب دوزخ کے پاس پہنچیں گے تو(اس وقت) اس کے دروازے کھولدئے جاویں گے۔ (نوٹ) (لیکن ان نیچے کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت سے پہلے بھی جہنم کے دروازے کھولے اور بند کئے جاتےہیں ان احادیث اورآیت میں مطابقت یہ ہے کہ کفار کے داخلہ سے قبل دوزخ کے نہ کھلنے کی قطعی تاکید نہیں ہے صرف ایسا سمجھا گیا ہے احادیث نے وضاحت کرتے ہوئے بتلادیا کہ اس سے پہلے بھی کھلتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ اس وقت اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل کرنے کے لئے کھیلیں گے اب کچھ دوسری حکمتوں سے کھلتے ہیں۔ اگر پتھر اورلوہا بھی جہنم میں ڈالیں توان کو بھی کھاجائے گی (حدیث) حضرت ابو سعید خدریؓ حدیث معراج میں حضور ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ثم عرضت علی النار فاذافیھا غضب اللہ ورجزہ ونقمتہ لوطرح فیھا الحجارۃ والحدید لاکلتھا ثم اغلقت دونی (ضعیف:۱) (ترجمہ)اس کے بعد میرے سامنے دوزخ پیش کی گئی(مجھے اس میں اللہ تعالی کا غضب،گرج اور انتقام نظر آیا اگر اس میں پتھروں اورلوہے کو ڈال دیا جائے تو یہ ان کو بھی کھاجائے، اس کے(ملاحظہ کرانے کے) بعد میرے سامنے دوزخ کو بند کر دیا گیا۔ دوپہر کو دوزخ کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ جہنم کے دروازے روزانہ دوپہر کو کھولے جاتے ہیں۔ حضرت خباب بن الارتؓ نے ایک آدمی کو دوپہر کے وقت نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے منع کیا اور فرمایا یہ وہ گھڑی ہے جس میں جہنم کے دروازے کھولے جاتے ہیں تو اس میں نماز نہ پڑھا کر۔ (مسند احمد) رمضان المبارک میں دوزخ کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں (حدیث)حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺنے فرمایا: إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ (مسلم،باب فضل شھر رمضان،حدیث نمبر۱۷۹۳) (ترجمہ)جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھولدئے جاتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اورشیاطین اورسرکش جنات کو قید کردیا جاتا ہے۔ (حدیث)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہین حضورﷺ نے فرمایا: إِذَا کَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ (ترمذی،باب ماجاء فی فضل شھر رمضان،حدیث نمبر:۶۱۸) (ترجمہ)جب مارہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیاطین اورسرکش جنات کو قید کردیا جاتا ہے جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں ان میں سے (آخر رمضان تک) کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور جنت کے دروازے کھولدئے جاتے ہیں (پورے رمضان تک) اس کا کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ (حدیث)حضرت ضحاکؒ نے فضیلت رمضان میں حضرت ابن عباسؓ سے منقطعا مرفوع روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: فیفتح فیھا ابواب الجنۃ للصائمین من امۃ محمدﷺ فیقول اللہ یارضوان؟ افتح ابواب الجنان ویاملک اغلق ابواب الجحیم عن الصائمین من امۃ محمدﷺ (ترجمہ)رمضان کی پہلی رات میں امت محمدﷺکے روزہ داروں کے لئے جنت کے دروازے کھولدئے جاتے ہیں اللہ تعالی فرماتے ہیں اے رضوان (جنت کے منتظم فرشتہ کا نام )سب جنتوں کے دروازے کھول دے اے مالک (داروغہ جہنم کا نام) امت محمد ﷺ کے روزہ داروں کے لئے جہنم کے سب دروازے بند کردے۔ (فائدہ)رمضان المبارک کے مہینے میں دوزخ کے دروازوں کے بند ہونے سے متعلق گذشتہ روایات سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ رمضان شریف کے علاوہ کے باقی گیارہ ماہ میں دوزخ کے دروازے کھلے رہتےہیں اس کی تفصیل گذشتہ عنوان جہنم کے دروازے قیامت تک بندہیں، کے فائدہ میں ملاحظہ فرمائیں۔