انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ضحاک ؓبن سفیان نام ونسب ضحاک نام، ابو سعد کنیت،"سیاف رسول"لقب، نسب نامہ یہ ہے،ضحاک بن سفیان ابن عوف کعب بن ابی بکر بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ عامری کلابی، مدینہ کے قریب بادیہ میں رہتے تھے۔ اسلام و غزوات فتح مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوئے،آنحضرتﷺ نے انہیں ان کے قبیلہ کے نو مسلموں کا امیر بنایا،فتح مکہ میں جب تمام مسلم قبائل جمع ہوئے تو ان کا قبیلہ بھی نو سو کی جمعیت کے ساتھ آیا، آنحضرتﷺ نے قبیلہ والوں سے مخاطب ہوکر فرمایا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو تمہاری جماعت کو ہزار کے برابر کردے،یہ کہہ کر ضحاک کو شرفِ امارت عطافرمایا۔ (اسدالغابہ:۳/۳۶) سریۂ بنی کلاب ضحاک نہایت شجاع وبہادر تھے،اس لیے اہم امور کے لیے انکا انتخاب ہوتا تھا؛چنانچہ ۹ھ میں آنحضرتﷺ نے دعوتِ اسلام کے سلسلہ میں ان کے قبیلہ بنی کلاب کی طرف جو سریہ روانہ فرمایا تھا، وہ ضحاک ہی کی ماتحتی میں گیا تھا۔ (ابن سعد حصہ مغازی:۱۱۷) غزوات کے علاوہ بھی وہ ذات نبویﷺ کی حفاظت کی خدمت انجام دیا کرتے تھےاور بعض مواقع پر وہ شمشیر برہنہ آپ کی پشت پر کھڑے ہوتے تھے،اس صلہ میں بارگاہِ رسالت سے "سیاف رسول" کا معزز لقب ملا تھا۔ (استیعاب:۱/۳۳۶) فضل وکمال فضل وکمال میں کوئی خاص پایہ نہ تھا، ان سے صرف چار حدیثیں مروی ہیں، ابن مسیب اورحسن بصری نے ان سے روایت کی ہے (تہذیب الکمال:۱۷۶) حضرت عمرؓ ان کے معلومات پر فیصلہ کردیا کرتے تھے،حضرت عمرؓ کا خیال تھا کہ مقتول کی دیت میں اس کی بیوی کا کوئی حصہ نہیں لیکن ضحاک کی شہادت پریہ رائے بدل دی۔