انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فتح آرمینیا فاروقِ اعظمؓ کی وفات کا حال سُن کر ہی رومیوں میں بھی اسکندریہ پر حملہ کرنے کی ہمت پیدا ہوئی تھی،اوراسی خبر کو سُن کر ہمدان ورے وغیرہ ایرانی علاقوں میں بھی بغاوتوں کی سازشیں نمودار ہوئیں، ایرانیوں نے کہا کہ ہم اب عربوں کی رعایا بن کر نہ رہیں گے بلکہ اپنی خود مختار حکومتیں قائم کریں گے، ان بغاوتوں کا حال سُن کر حضرت عثمان غنیؓ نے ابو موسیٰ اشعریؓ، براء بن عازبؓ اورقرط بن کعبؓ وغیرہ سرداروں کو مامور فرمادیا، ان سرداروں نے بہت جلد ان بغاوتوں کو فرو کردیا تھا، حضرت سعد بن وقاصؓ حضرت عمر فاروق کے عہد خلافت میں معزول ہوکر مدینہ منورہ میں آگئے تھے،حضرت عثمان غنیؓ نے تخت خلافت پر متمکن ہوتے ہی حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو پھر گورنری پر مقرر کردیا،اسی زمانہ میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کوفہ کے بیت المال کے عامل یا افسر خزانہ تھے۔ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے جو کوفہ کے گور نر مقرر ہوکر آئے تھے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے اپنی کسی ضرورت کے لئے کچھ قرض لے لیا،چند روز کے بعد عبداللہ بن مسعودؓ نے اُس قرض کا تقاضا کیا،مگر حضرت سعدؓ اس کو ادا نہ کرسکے،اسی میں بات بڑھ گئی اور دونوں صاحبوں کی شکر رنجی وبے لطفی کی خبر مدینہ منورہ میں حضرت عثمان غنی تک پہنچی انہوں نے حضرت سعد بن وقاصؓ کو ۲۵ھ میں کوفہ کی گورنری سے معزول کرکے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو مقرر کیا ،آذربائیجان کی حفاظت کے لئے جو فوج رہتی تھی،وہ بھی گورنر کوفہ کے ماتحت سمجھی جاتی تھی اورکوفہ کی چھاؤنی ہی سے باری باری ایک سردار مناسب فوج کے ساتھ آذربائیجان کے لئے روانہ کیا جاتا تھا ،سعد بن وقاصؓ کے زمانے میں عتبہ بن فرقد آذر بائیجان میں مقرر تھے، سعدؓ کے معزول ہونے پر عتبہ بن فرقد بھی آذر بائیجان سے معزول کرکے بلائے گئے ،آذر بائیجان والوں نے عتبہ کے جاتے ہی فوراً بغاوت کا علم بلند کیا ، ولید بن عتبہ نے فوراً آذر بائیجان پر فوج کشی کی،آذر بائیجان والوں نے پرانی شرائط پر پھر صلح کرلی،اورجزیہ ادا کرنے لگے، ولید بن عقبہ جو عہد فاروقی میں جزیرہ کے عامل تھے اوراب کوفہ کے گورنر مقرر ہوئے تھے ،حضرت عثمان غنیؓ کے رضاعی بھائی تھے ،حضرت سعدؓ چونکہ بڑے متقی پرہیزگار شخص تھے اور ولید بن عقبہ زہد وعبادت میں سعدؓ کے مرتبہ کونہ پہنچتے تھے،اس لئے اہل کوفہ ولید کے آنے اور سعدؓ کے جانے سے کچھ خوش نہ تھے،انہیں ایام میں جب کہ ولید بن عقبہ نے آذر بائیجان پر چڑھائی کی تھی۔ حضرت امیر معاویہ عامل دمشق نے حبیب بن مسلمہؓ کو آرمینیا کی طرف روانہ کیا تھا اورحبیب بن مسلمہ وہاں کے اکثر شہروں اورقلعوں پر قابض ہوکر رومیوں کو جزیہ ادا کرنے پر مجبور کرچکے تھے یہ خبر سُن کر ایک رومی سردار قیصر قسطنطین کے حکم کے موافق ملیطبہ،سیواس ،قونیہ وغیرہ شہروں اورچھاؤ نیوں سے اسی ہزار فوج لے کر براہِ خلیج قسطنطین حبیب بن مسلمہ پر چڑھ آیا،حبیبؓ نے اس فوج گراں کا حال سُن کر حضرت امیر معاویہ کو لکھا،انہوں نے فوراً بلا توقف حضرت عثمان غنیؓ کو اطلاع دی،حضرت عثمان غنیؓ نے فوراً ولید بن عقبہ گورنر کوفہ کو لکھا کہ دس ہزار فوج حبیب بن مسلمہ کی مددکے واسطے آرمینیا کی طرف روانہ کردو، یہ فرمان عثمانی حضرت ولید بن عقبہ کو موصل میں ملا، جب کہ وہ فتح آذربائیجان سے کوفہ کی طرف آرہے تھے،انہوں نے اسی وقت سلمان بن ربیعہ کو آٹھ ہزار فوج کے ساتھ آرمینیا کی جانب روانہ کردیا۔ حبیب بن مسلمہ اورسلمان بن ربیعہ نے مل کر تمام علاقہ آرمینیا کو فتح کرلیا اوربحر خضر کے کنارے کوہ قاف تک پہنچ گئے،وہاں سلمان بن ربیعہ شروان اورتمام علاقہ جبال کو تصرف میں لاتے ہوئے کوفہ کی طرف آئے اور حبیب بن مسلمہؓ حضرت امیر معاویہؓ کی خدمت میں بمقام دمشق حاضر ہوئے،اس کے بعد امیر معاویہؓ نے خود ایک جمعیت لے کر رومی علاقہ پر چڑھائی کی،رومی لشکر خوف زدہ ہوکر انطاکیہ وطرطوس کے تمام درمیانی قلعہ چھوڑ کر فرار ہوگیا،حضرت امیر معاویہ نے انہیں قلعوں میں اپنی چھاؤ نیاں قائم کرکے ان میں سے بعض قلعوں کو ویران ومسمار بھی کردیا،یہ تمام واقعات ۲۵ھ میں وقوع پذیر ہوئے،اب آئیندہ ۲۶ھ شروع ہوتا ہے۔