انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۲۳)امام ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی (۴۵۸ھ) خطیب تبریزی "اکمال" میں لکھتے ہیں: "کان اوحد دھرہ فی الحدیث والتصانیف ومعرفۃ الفقہ وہو من کبار اصحاب الحاکم ابی عبداللہ"۔ (الاکمال:۶۳۲، مع المشکوٰۃ) ترجمہ: آپ حدیث میں یکتائے روزگار تھے، فن تالیف اور معرفت فقہ میں نظیر نہ رکھتے تھے اور امام حاکم کے بڑے شاگردوں میں سے ایک تھے۔ آپ نے ابوطاہر، ابوعلی رودباری اور ابوعبدالرحمن سلمیٰ سے بھی استفادہ کیا اور طلب حدیث میں کوفہ، بغداد، خراسان، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور دیگر کئی ممالک کے سفر کیے، شافعی المسلک تھے اور فقہ شافعی کی حمایت میں بہت تیز تھے، امام الحرمین کہتے ہیں: "ہرشافعی مذہب والے پر امام شافعی کا احسان ہے؛ لیکن بیہقی ہیں جن کا خود امام شافعی پراحسان ہے؛ کیونکہ ان کی فقہ کواس طرح مضبوط اور مدلل کرکے مدون کرنا اس کا سہرا ان کے سر ہے"۔ (ترجمان السنۃ:۱/۲۷۰، ملخصاً) آپ نے ابن فورک متکلم سے بھی استفادہ کیا ہے "کتاب الاسماء والصفات" میں اس کی جھلک ملتی ہے، مولانا ثناء اللہ امرتسری نے "استواء علی العرش" کے مسئلہ میں امام بیہقی سے استناد کیا تھا؛ مگران کے دوسرے علماء نے اسے مذہب محدثین سے خروج قرار دیا؛ حالانکہ امام بیہقی بالاتفاق ایک جلیل القدر محدث ہیں۔