انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بعض خصوصی فضائل فاروق اعظمؓ اسلام لانے سے پیشتر بازار عکاظ میں جہاں سالانہ کشتی لڑا کرتے تھے اورملک عرب کے نامی پہلوانوں میں سمجھے جاتے تھے ،شہسواری میں یہ کمال حاصل تھا کہ گھوڑے پر اچھل کر سوار ہوتے اور اس طرح جم کر بیٹھتے کہ بدن کو حرکت نہ ہوتی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت فتوح البلدان کی روایت کے موافق قریش میں صرف سترہ آدمی ایسے تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے،ان میں ایک عمر بن الخطابؓ بھی تھے، آپ چالیس مسلمان مردوں اورگیارہ عورتوں کے بعد اسلام لائے،بقول بعض انتالیس مردوں اور تئیس عورتوں کے بعد اور بقول دیگر ۴۵ مردوں اور گیارہ عورتوں کے بعد اسلام میں داخل ہوئے،آپ سابقین اورعشرہ مبشرہ میں ہیں، آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر ہیں،آپ کا شمار علماء اور زہاد صحابہ میں ہے، ۵۳۹ حدیثیں آپ سے مروی ہیں،جن کو حضرت عثمانؓ، علیؓ، طلحہؓ، سعدؓ، ابن مسعودؓ، ابوذرؓ، عبداللہ بن عمرؓ، عبداللہ بن عباسؓ، عبداللہ بن زبیرؓ، انسؓ،ابوہریرہؓ وعمروبن عاصؓ، ابو موسیٰ اشعریؓ،براء بن عازبؓ،ابو سعیدؓ خدری اوردیگر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے روایت کیا ہے۔ ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ جس روز حضرت عمر فاروقؓ ایمان لائے،اُس روز مشرکین نے کہا کہ آج مسلمانوں نے ہم سے سارا بدلہ لے لیا اوراُسی روز آیت "يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ" نازل ہوئی،ابن مسعودؓ کی روایت ہے کہ جس روز حضرت عمر فاروق ایمان لائے، اُس روز سے اسلام عزت ہی پاتا گیا ،آپ کا اسلام گویا فتح اسلام تھی اورآپ کی ہجرت گویا نصرت تھی اورآپ کی امامت رحمت تھی،ہماری مجال نہ تھی کہ ہم کعبہ شریف میں نماز پڑھ سکیں،لیکن جب عمرؓ فاروق ایمان لائے،تو آپ نے مشرکین سے اس قدر جدال ومعرکہ آرائی کی کہ مجبوراً اُن کو ہمیں نماز پڑھنے کی اجازت دینی پڑی، حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ جب سے عمر فاروقؓ ایمان لائے،اسلام بمنزلہ ایک اقبال مند آدمی کے ہوگیا تھا کہ ہر قدم پر ترقی کرتا تھا اورجب سے آپ نے شہادت پائی اسلام کے اقبال میں کمی آگئی کہ ہر قدم پیچھے ہی پڑتا ہے۔ ابن سعدؓ کہتےہیں کہ جب سے حضرت عمرؓ ایمان لائے اسلام ظاہر ہوا ہم کعبہ کے گرد بیٹھنے طواف کرنے مشرکین سے بدلہ لینے اوران کو جواب دینے لگے،ابن عساکر نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کی ہے کہ ہر شخص نے خفیہ طور پر ہجرت کی ہے،لیکن جب حضرت عمرؓ نے ہجرت کا قصد کیا تو ایک ہاتھ میں برہنہ تلوار لی،دوسرے میں تیر اور پشت پر کمان کو لگا کر خانہ کعبہ میں تشریف لائے سات مرتبہ طواف کیا اور دورکعتیں مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہوکر پڑھیں،پھر سرداران قریش کے حلقہ میں تشریف لائے اورایک ایک سے کہا کہ تمہارے منہ کالے ہوں جو شخص اپنی ماں کو بے فرزند اوربیوی کو بیوہ کرنا چاہتا ہو وہ آکر مجھ سے مقابل ہو کسی کو جرأت نہ ہوئی کہ آپ کو روکتا ۔ امام نووی کہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ ہر ایک جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور یوم اُحد میں ثابت قدم رہے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے بحالت خواب جنت میں دیکھا کہ ایک عورت ایک قصر کے پہلو میں بیٹھی ہوئی وضو کررہی ہے،میں نے پوچھا کہ یہ قصر کس کا ہے معلوم ہوا کہ عمرؓ کا ہے پھر آپ نے حضرت عمرؓ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ مجھ کو تمہاری غیرت یاد آگئی اور میں وہیں سےلوٹ آیا،حضرت عمرؓ روپڑے اورفرمایا کہ میں اور آپ سے غیرت کروں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نے دودھ پیا ہے اوراس کی تازگی میرے ناخنوں تک پہنچ گئی ہے،پھر میں نے وہ دودھ عمرؓ کو دے دیا، لوگوں نے پوچھا کہ حضور اس کی تعبیر کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ دودھ سے مراد علم ہے،ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگوں کو میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں بعض کے قمیص سینے تک ہیں بعض کے اس سے زیادہ مگر عمرؓ کا قمیص زمین میں گھسٹتا جاتا ہے لوگوں نے پوچھا کہ قمیص سے مراد کیا ہے،آپ نے فرمایا کہ دین۔ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرؓ سے فرمایا کہ واللہ جس راستے سے تم جاؤگے اُس راستے پر شیطان کبھی نہ چلنے پائے گا ؛بلکہ وہ دوسرا راستہ اختیار کرے گا،ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد اگر کوئی نبی ہونے والا ہوتا تو وہ عمرؓ ہی ہوتا، ایک مرتبہ آپﷺ نے فرمایا کہ عمر فاروقؓ چراغ اہلِ جنت ہیں،ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک عمرؓ تمہارے درمیان رہے گا فتنوں کا دروازہ بند رہے گا،ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کا ہر فرشتہ عمرؓ کا وقار کرتا ہے اورزمین کا ہر شیطان اُس سے ڈرتا ہے،حضرت ابو سعید خدریؓ کی حدیث میں مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے نبی مبعوث ہوئے ہیں اُن کی اُمت میں ایک محدث ضرور ہوا ہے اگر میری امت میں بھی کوئی محدث ہوسکتا ہے تو وہ عمرؓ ہے ،لوگوں نے پوچھا کہ محدث کسے کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کی زبان سے ملائکہ باتیں کریں۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا ہے کہ روئے زمین پر کوئی شخص عمرؓ سے زیادہ مجھ کو عزیز نہیں ہے ،حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے عمرؓ کو سب سے زیادہ ذہین پایا،ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ اگر دنیا بھر کا علم ترازو کے ایک پلڑے میں اورحضرت عمرؓ کا علم دوسرے پلڑے میں رکھ کر تولاجائے، تو حضرت عمرؓ کا پلڑا بھاری رہے گا،حضرت حذیفہؓ کہتے ہیں،کہ دنیا بھر کا علم حضرت عمرؓ کی گود میں پڑا ہوا ہے ،نیز یہ کہ کوئی شخص سوائے حضرت عمرؓ کے ایسا نہیں ہے جس نے جرأت کے ساتھ راہِ خدا میں ملامت سُنی ہو، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضرت عمرؓ کو کپڑا اوڑھے شخص سے زیادہ مجھے کوئی عزیز نہیں ہے حضرت علیؓ سے کسی نے پوچھا کہ تو آپ نے فرمایا کہ حضرت عمر ارادہ کی پختگی اور ہوش مندی ودلیری سےپُر ہیں،حضرت ابن مسعودؓ نے فرمایا کہ حضرت عمرؓ کی فضیلت ان چار باتوں سے معلوم ہوتی ہے،اول اسیران جنگ بدر کے قتل کا حکم دیا اوراُس کے بعد آیت "لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ" نازل ہوئی،دوم آپ نے امہات المومنین کو پردہ کرنے کے لئے کہا اور پھر آیت پردہ نازل ہوئی ،اُسی پر حضرت عمرؓ سے فرمایا، کہ وحی تو ہمارے گھر میں اُترتی ہے اور تم کو پہلے ہی القا ہوجاتا ہے ،سوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا کرنا کہ الہی عمرؓ کو مسلمان کرکے اسلام کی مدد فرما ،چہارم آپ کا اول ہی حضرت ابوبکرصدیقؓ سے بیعت کرلینا، مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم اکثر یہ ذکر کیا کرتے تھے کہ حضرت عمرؓ کی خلافت میں شیطان قید میں رہے اورآپ کے انتقال کے بعد آزاد ہوگئے ،ابو اُسامہؓ نے کہا کہ تم جانتے بھی ہو کہ ابوبکرؓ وعمرؓ کون تھے،وہ اسلام کی لئے بمنزلہ ماں اور باپ کے تھے،حضرت جعفر صادقؓ کا قول ہے کہ میں اُس شخص سے بیزار ہوں جو ابوبکرؓ وعمر ؓ کو بھلائی سےنہ یاد کرے: