انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حسن بن صباح کی وفات ۹۰ سال کی عمر پاکر ۵۱۸ ھ میں بتاریخ ۲۸ ربیع الآخر فوت ہوا، اُس نے اپنے مُریدوں میں وحشی اور پہاڑی لوگوں کی ایک ایسی جماعت بنائی تھی جو حسن بن صباح کے اشارے پر جان دینا اپنا مقصد زندگی تصوّر کرتے تھے،ان لوگوں کو فدائیوں کی جماعت کہاجاتا تھا،ان فدائیوں کے ذریعہ حسن بن صباح دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں،سپہ سالاروں اوراپنے مخالفوں کو اُن کے گھروں میں قتل کرادیتا تھا، اس طرح اُس کی دھاک دلوں پر بیٹھی ہوئی تھی اوربڑے بڑے بادشاہ اپنے محلوں اور دارالحکومتوں میں اطمینان کے ساتھ نہیں ہوسکتے تھے،حسن بن صباح اوراُس کی جماعت کو عام طور پر مسلمان نہیں سمجھا جاتا اور حقیقت بھی یہ ہے کہ یہ ملحدوں کا ایک گروہ تھا، جس کو دین اسلام سے کوئی تعلق نہ تھا، مگر حیرت ہے کہ ہمارے زمانے کا ایک احمق جو خوش قسمتی سے ایک دشمنِ اسلام فرقہ کا پیشوا اورلیڈر بھی سمجھا جاتا ہے،حسن بن صباح اوراس کے متبعین ملاحدہ کے اعمال وحرکات کو دینِ اسلام سے منسوب کرکے تعریض کرتا اوراخباروں میں مضامین شائع کراتا ہے مگر ذرا نہیں شرماتا اوراپنے جہل ونادانی کو علم قرار دے کر فخر ومبابات کی مونچھوں پر تاؤ دیتا ہے،دوسری طرف مسلمانوں کی غفلت بھی دیدنی ہے کہ وہ حسن بن صباح کے قائم کئے ہوئے نزاریہ گروہ کی حقیقت وماہیت اور اعمال و عقائد سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ان باطنیہ فدائیہ ظالموں کو بزرگان دین سمجھ کر حیرات و ششد اور اُس دشمن اسلام مضمون نگار کے مضامین کو نعمن عظمی قرار دیتے ہیں،حالانکہ یہ لوگ ملحد و بے دین اور مسلمانوں کے بد ترین دشمن تھے، دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ بد چلن اوراوباش یا ما درپدر آزاد دہریوں کو موقعہ مل گیا تھا کہ وہ حکومت اسلامیہ کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر اپنی ایک چھوٹی سی حکومت قائم کرسکیں اوراپنی بد معاشیوں سے شرفائے زمانہ کو تنگ کرنے کا آزاد موقعہ پائیں،فدائیوں کی شہرت کا راز صرف اس بات میں مضمر ہے کہ وہ چھپ کر دھوکہ دے کر ،چوری سے یا جس طرح ممکن ہو بڑے آدمیوں کو قتل کردیتے تھے،آج کل بھی ہم اخبارات میں یورپ کے انار کسٹوں اورنہلسٹوں کے اعمال وافعال کی حکایتیں کبھی کبھی پڑھتے ہیں،حسن بن صباح کی قائم کی ہوئی سلطنت کو انار کسٹوں کی سلطنت سمجھنا چاہئے۔