انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سہیل بن بیضاءؓ نام ونسب سہیل نام،ابوموسی کنیت،باپ نام وہب تھا، حضرت سہیل مذکور الصدر بزرگ حضرت سہل کے حقیقی بھائی تھے۔ اسلام وہجرت دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے، (بعض ارباب سیر لکھتے ہیں کہ انہوں نے بھی اپنا اسلام چھپایا تھا،لیکن یہ صحیح نہیں ہے، یہ عبداللہ بن مسعود سے بھی پہلے اسلام لاچکے تھے، اورحبشہ کی ہجرت کی تھی، پھر مدینہ جانے کے بعد غزوات میں برابر شریک ہوتے رہے، اسلام چھپانے والے ان کے بھائی حضرت سہلؓ تھے، جو بدر میں گرفتار ہوئے اور عبداللہ بن مسعودؓ کی شہادت پر چھوڑے گئے،ابن سعد کا بھی یہی خیال ہے ،دیکھو ابن سعد،جلد۴،ق ۱:۱۵۶) اسلام کے بعد ہجرت کرکے حبشہ گئے،وہاں عرصہ تک مقیم رہے اورجب اسلام کی علانیہ تبلیغ ہونے لگی تو مکہ واپس آئے،پھر آنحضرتﷺ کے ساتھ مدینہ گئے۔ (استیعاب:۲/۵۶) غزوات مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے بدر میں شریک ہوئے، اس وقت ان کی عمر ۳۰ سال کی تھی، اس کے بعد احد اور خندق وغیرہ کے تمام معرکوں میں آنحضرتﷺ کے ساتھ رہے، (ابن سعد،جلد۳،قسم۱:۳۰۲) غزوۂ تبوک میں آپ کے ساتھ آپ کی سواری پر سوار تھے،راستہ میں آپ نے ان کو دو تین مرتبہ بلندآواز سے پکارا، یہ برابر جواب دیتے رہے اورلوگ بھی اس پکار کا مقصد سمجھ گئے اور سب آپ کے گرد جمع ہوگئے،آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے خدا کی توحید کی شہادت دی،اس پر خدا آتش دوزخ حرام کردے گا اور جنت یقینی ہوجائے گی۔ (مستدرک حالم:۳/۶۳۰،مستدرک میں تبوک کا ذکر نہیں ہے لیکن ابن سعد نے تصریح کردی ہے۔ وفات تبوک سے واپسی کے بعد ۹ھ میں وفات پائی، آنحضرتﷺ نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی،(مستدرک حاکم:۳/۶۱۰۹) موت کے بعد ان کی کوئی اولاد یادگارنہ تھی۔