انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سائبؓ بن عثمان نام ونسب سائب نام،باپ کا نام عثمان تھا، نسب نامہ یہ ہے،سائب بن عثمان مظعون ابن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح بن عمرو بن کعب بن لوئی بن غالب قرشی الجمحی، ماں کانام خولہ تھا،نانہالی سلسلۂ نسب یہ ہے،خولہ بنت حکیم بن امیہ بن حارث بن اوقض۔ ہجرت حبشہ اورواپسی دعوت اسلام کے آغاز میں مشرف باسلام ہوئے،(اصابہ:۳/۶۰) اور۵ھ میں اپنے والد بزرگوار کے ساتھ ہجرت ثانیہ میں حبشہ گئے ،(ابن سعد ،جزو۳،ق۱:۲۹۲) وہاں سے اہل مکہ کے اسلام کی افواہ سن کر مکہ واپس آئے،قریب پہنچے تو یہ خبر غلط نکلی ،اس وقت واپس جانا بھی دشوار تھا سخت کشمکش میں مبتلا ہوئے، بالآخر حضرت عثمان بن مظعون اورولید بن مغیرہ کی حمایت حاصل کرکے مکہ میں مقیم ہوگئے۔ (اسد الغابہ:۳/۳۸۵) ہجرت مدینہ بدر سے پہلے اپنے پورے کنبہ کے ساتھ مکہ کی سرزمین چھوڑکر یثرب کی غریب الوطنی اختیار کی،(ابن سعد،جلد۳،ق۱:۲۸۸) مدینہ آنے کے بعد آنحضرتﷺ نے ان میں اورحارثہ بن سراقہ انصاری میں مواخاۃ کرادی۔ (ابن سعد،جلد۳،ق۱:۲۹۲) نیابت رسول بدر سے پہلے آنحضرتﷺ چھوٹے چھوٹے دستے قریش کے کاروان تجارت کا پتہ لگانے کے لیے بھیجتے تھے اوربعض میں بہ نفس نفیس شرکت فرماتے تھے،اسی سلسلہ کے ایک سریہ لواط میں جب نکلے تو سائب کو مدینہ میں اپنی قائم مقامی کا شرف عطا فرمایا۔ (سیرۃ ابن ہشام:۲/۳۴۱) غزوات سائب مشہور تیز انداز تھے،اس لیے غزوات میں بڑے جوش وولولہ کے ساتھ شریک ہوتے تھے؛چنانچہ بدر،احد، خندق اوران کے علاوہ تمام معرکوں میں دادشجاعت دی۔ (استیعاب:۲/۵۸۸) وفات حضرت ابوبکرؓ کے عہدِ خلافت ۱۲ھ میں جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اورجنگ میں ایسا کاری زخم کھایا کہ اس کے صدمہ سے کچھ دنوں بعد وفات پاگئے، وفات کے وقت ۳۰ سال سے کچھ اوپر عمر تھی۔ (ابن سعد،جزو۳،ق۱:۲۹۲)