انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولتِ عثمانیہ (ترکی) ترکان غزکا تذکرہ اوپر کہیں آچکا ہے، ان ترکان غز کے اکثر قبائل کوسلجوقیوں نے دھکیل کرصوبہ ارمینیا اور بحیرہ قزوین کے ساحلوں کی طرف پہنچا دیا تھا، انہیں میں ایک وہ قبیلہ تھا جس کوسلطنتِ عثمانیہ کوقائم کرنے کا فخر حاصل ہوا، جب سلاطینِ سلجوقیہ کا دور دورہ ختم ہوا اور تاتاریوں نے ایشیا کے ملکوں میں ہنگامے برپا کرنے شروع کردیے تواس زمانے میں ایشیائے کوچک کے اس حصے میں جومسلمانوں کے قبضہ میں تھی، دس بارہ چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم تھیں، ان ریاستوں میں اکثر سلجوقی شہزادے یاسلجوقیوں کے موالی حکومت کرتے تھے، انہیں میں ایک ریاست سرحدآرمینیا پرترکان غز کے مذکورہ قبیلہ کے سردار سلیمان خان کے قبضے میں تھی۔ سنہ۶۲۱ھ میں جب مغلوں نے علاؤالدین کیقباد سلجوقی کی ریاست پرحملہ کیا توسلیمان خان اور اس کے بیٹے ارطغرل نے اپنے ہم قوم ترکوں کولے کرمغلوں کے خلاف علاؤ الدین کیقباد کی مدد کی، یہ مدد عین وقت پرپہنچی اور اس سے مغلوں کوشکست کھاکر فرار ہونا پڑا؛ لہٰذا علاؤ الدین کیقباد سلجوقی نے سلیمان کوخلعت دے کراپنی فوج کا سپہ سالاربنایا اور اس کے بیٹے ارطغرل کوشہرانگورہ کے قریب ایک وسیع جاگیر عطا کی، علاؤ الدین سلجوقی کا دارالسلطنت اس مزانے میں شہرقونیہ تھا، ارطغرل کی جاگیر اور ریاست قیصرِروم کے علاقے کی سرحد پرواقع تھی، ارطغرل نے اپنے باپ کے فوت ہونے پراپنی ریاست کووسیع کیا، کچھ علاقہ سلطان قونیہ سے انعام واکرام کے طور پرحاصل کیا اور کچھ عیسائی علاقے کودبایا، اس طرح ارطغرل کی ایک قابل تذکرہ ریاست قائم ہوگئی، مغلوں نے ایشیائے کوچک کے ان چھوٹے رؤسا سے کچھ زیادہ تعرض نہیں کیا اور ان کوان کے حال پرقائم رہنے دیا۔ سنہ۶۴۱ھ میں علاؤالدین کیقباد سلجوقی کے بیٹے غیاث الدین کنیحسرو کومغلوں کا خراج گزار ہونا پڑا، سنہ۶۵۷ھ میں ارطغرل کا بیٹا عثمان خان پیدا ہوا، سنہ۶۸۷ھ میں ارطغرل فوت ہوا اور اس کا بیٹا عثمان خان بہ عمر تیس سال باپ کی جگہ ریاست کا مالک وفرماں روا ہوا، شاہ قونیہ یعنی غیاث الدین کنیحسروسلجوقی نے اپنی بیٹی کی شادی عثمان خان سے کردی اور اس کواپنی فوج کی سپہ سالاری کا عہدہ بھی عطا کیا، سنہ۶۹۹ھ میں غیاث الدین کنیحسروسلجوقی جب مقتول ہوا توتمام سلجوقی ترکوں نے سلطنتِ قونیہ کے تخت پرعثمان خاں کوبٹھایا اور اس طرح اپنی قدیمی ریاست کے علاوہ قونیہ کا علاقہ بھی عثمان خان کے زیرتصرف آگیا، عثمان خاں نے اپنے آپ کوسلطان کے لقب سے منسوب کیا؛ یہی پہلا سلطان ہے جس کے نام سے اس کے خاندان میں سلطنتِ عثمانیہ قائم ہوئی، عثمانی سلاطین نے بہت جلد تمام ایشیائے کوچک پرقبضہ کرکے قیصرِروم کی حکومت کوایشیا سے نابود کردیا۔ سنہ۶۲۳ھ میں سلاطین عثمانیہ نے ایڈریا نوبل کوفتح کرکے اپنا دارالسلطنت بنایا اور صوبہ طرابلس پرقبضہ کرکے براعظم یورپ کے جنوبی ومشرقی حصہ میں اسلامی حکومت قائم کی، قیصر روم نے دب کرصلح کی اور عثمانیہ طاقت سے اپنے بقیہ ملک کوبچایا، اس کے بعد عثمانیوں نے عیسائیوں کوشکستیں دے کریورپ میں اپنے مقبوضات کووسیع کرنا شروع کیا، آخرسنہ۷۹۲ھ میں آسٹریا، بلگیریا (بلغاریہ)، بوسنیا، ہنگری وغیرہ کے عیسائی سلاطین نے متحد ومتفق ہوکر ایک عظیم الشان فوج کے ساتھ سلطنتِ عثمانیہ پرحملہ کیا، سلطان مراد خان عثمانی نے اپنی قلیل التعداد فوج سے مقام کسووا (عصر حاضر میں (۹۱۔۱۹۹۰، میں) عیسائیوں نے یورپ کی واحد مسلم ریاست بوسنیا اور اس کے دارالحکومت کسووا میں جس طرح لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اس مسلم ریاست کوتباہ کیا، شائد یہ انہوں نے سنہ۷۹۲ھ کی اپنی شکستِ فاش کا بدلہ لیا ہو) پرعیسائیوں کے اس لشکرِ عظیم کا مقابلہ کیا اور سب کوشکستِ فاش دے کرتمام براعظم یورپ کوہلادیا۔ سنہ۷۹۹ھ میں تمام براعظم یورپ نے مل کرجس میں فرانس وجرمنی وغیرہ کی افواج بھی شامل تھیں، سلطنتِ عثمانیہ کوبیخ وبن سے اکھیڑ دینے کا تہیہ کیا اور مقام نکوپولس میں سلطان بایزید ابن سلطان بامراد خاں سے معرکہ آرائی ہوئی، اس لڑائی میں بیس سے زیادہ عیسائی سردار قیدیوں میں بایزید کے سامنے پیش ہوئے، جوبادشاہ یاشہزادے تے، اس شکستِ فاش نے تمام عیسائی دُنیا میں خوف وہراس پیدا کردیا اور عیسائی سلاطین نے اپنے شکست خوردہ ممالک میں جاکرصلیبی جنگ کے اشتہار شائع کیے اور تمام عیسائی مذہبی جوش میں پھپہلے سے زیادہ جوش وخروش کے ساتھ جمع ہوکر بایزید یلدرم سے نبردآزمائی پرمستعد ہوگئے، بایزید یلدرم نے اس مرتبہ بھی سب کوشکستِ فاش دے کرتمام یورپ سے فرمانبرداری کا اقرار لیا، اس زمانے میں قیصرِروم قسطنطنیہ میں ڈرا اور سہما ہوا بیٹھا تھا، اس نے عثمانیوں کے خلافخفیہ طور پرعیسائی حملہ آوروں کوامداد پہنچانے میں کمی نہیں کی تھی؛ لہٰذا بایزید یلدرم نے ارادہ کیا کہ سب سے پہلے قیصر کوسزادے کرجزیرہ نمابلقان سے عیسائی حکومت کا نام ونشان مٹادے اور اس کے بعد تمام براعظم یورپ کوفتح کرکے دُنیا سے عیسائیوں کا استیصال کردے، وہ ابھی قیصر پرحملہ کرنے نہ پایا تھا کہ براعظم ایشیا کے طرف سے خبر پہنچی کہ تیمور ایک زبردست فوج لے کربایزید یلدرم کے ایشیائی مقبوضات پرحملہ آور ہوا ہے؛ چنانچہ بایزید کوفوراً ایشیائے کوچک میں آنا اور تیمور کا مقابلہ کرنا پڑا اور سنہ۷۰۴ھ میں جنگ انگورہ (انقرہ) ہوئی، اس لڑائی میں تیمور فتح مند اور بایزید یلدرم گرفتار ہوا اور براعظم یورپ پامالی سے بچ گیا۔ اس کے بعد یہ معلوم ہوتا تھا کہ سلطنتِ عثمانیہ کا اب خاتمہ ہوگیا ہے؛ لیکن چند برس کے بعد عثمانیہ سلطنت پھراسی عروج اور شوکت کی حالت میں دیکھی گئی جیسی کہ وہ بایزید یلدرم کے زمانے میں تھی اور قریباً پچاس ہی سال کے بعد محمد خاں ثانی نے قسطنطنیہ کوفتح کرکے جزیرہ نما بلقان سے عیسائی حکومت کوبے دخل کردیا، اس کے بعد سلطان سلیم خان نے ایرانیوں کوشکستِ فاش دی، مصر کوفتح کیا، عراق اور عرب کواپنے قبضہ میں لایا اور ایک عظیم الشان اسلامی سلطنت قائم کرکے سنہ۹۲۲ھ میں خلافتِ عباسیہ کا خاتمہ کرکے عثمانیہوں میں خلافتِ اسلامیہ کے سلسلہ کوجاری کیا، جیسا کہ اوپر اس کا ذکر ہوچکا ہے، اس خاندان کی تاریخ نہایت دلچسپ اور مسلمانوں کے لیے بے حد عبرت آموز ہے۔