انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سرحدی عیسائی سلاطین کی بغاوتیں خلیفہ حکم کو بچپن سےکتابیں پڑھنے اورعلم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا تخت نشینی کے وقت اس کی عمر کا ایک بڑا حصہ گزر چکا تھا ،برے بڑے علماء اور فضلاء اس کے سامنے کوئی علمی تقریر کرتے ہوئے گھبراتے تھے دنیا کے کسی ملک اور کسی تخت سلطنت پر ایسا ذی علم اور متبحر بادشاہ نہیں بیٹھا،حکم ثانی کے علم وفضل اور مطالعہ کتب کی حکایتیں چونکہ پہلے ہی سے دوردور تک مشہور تھیں،اس لیے اس کے تخت نشین ہونے کی خبر سن کر عیسائی سرحدی سلاطین کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ وہ اپنے باپ کی طرح ایک بہادر اور صعوبت کش سپہ سالار ثابت نہ ہوسکےگا؛چنانچہ انھوں نے سرکشی اور طغیان کا اظہار کیا۔ بادشاہ قسطلہ نے اسلامی سرحدی شہروں پر دست درازی وحملہ آوری شروع کردی،خلیفہ حکم نے یہ حال سن کر اپنی تخت نشینی کے پہلے ہی سال میں بذات خود قسطلہ کی جانب فوج کشی کی اور عیسائیوں کو شکست فاش دےکر جلیقیہ کے ملک میں دور تک داخل ہوکر اور اقرار اطاعت لے کر واپس آیا۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ جلیقیہ کے سرکش عیسائی اس تنبیہ کو کافی نہ سمجھ کر شورش وفساد پر پھر آمادہ ہیں،چنانچہ خلیفہ حکم نے اپنے آزاد کردہ غلام غالب کو سپہ سالار افواج سرحد بناکر روانہ کیا اور جلیقیہ والوں کی سرکوبی کی تاکید کردی،غالب نے پہنچ کر عیسائی افواج کو اپنی فوج سے کئی گنا زیادہ دیکھا مگراس نے خدا وند پر بھروسہ کرکے حملہ کیا،سب کو شکست فاش دے کر بھگایا اور حکومت قسطلہ کے ایک بڑے حصہ کو تاراج اور قلعوں کو منہدم کرکے قرطبہ کی جانب واپس ہوا۔ ابھی چند ہی روز گزرے ہوں گےکے شانجہ کے باغی ہونے کی خبر پہنچی اس کی مددکے لیے لیون،نوار قسطلہ وغیرہ کئی عیسائی حکومتوں کی فوجیں مجتمع ہوگئیں ،خلیفہ حکم نے عیلی بن محمد حاکم سرقطہ کو لکھا کہ تم ان باغیوں کی سرکوبی کا کام انجام دو چنانچہ عیلی بن محمد نے تنہا ان افواج گراں کا مقابلہ بڑی بہادری اور قابلیت کے ساتھ کیا اور سب کو شکست دےکر خلیفہ حکم کی خدمت میں مع مال غنیمت حاضر ہوا عیلی بن محمد ابھی قرطبہ ہی میں فروکش تھا کہ حاکم برشلونہ کے باغی ہونے کی خبر پہنچی اور ساتھ ہی معلوم ہوا کہ قسطلہ بھی پھر سامان بغاوت فراہم کررہا ہے خلیفہ حکم نے عیلی بن محمد کو برشلونہ وقسطلہ کی جانب روانہ کیا اور غالب وہذیل بن ہاشم کو حاکم قسطلہ کی سرکوبی پر مامور کیا دونوں فوجیں برشلونہ وقسطلہ کی جانب روانہ ہوئیں اور دونوں جگہ عیسائیوں کو سخت نقصان اٹھاکر اقرار اطاعت پر مجبور ہونا پڑا۔ خلیفہ حکم کی حکومت کے ابتدائی زمانہ میں جب عیسائیوں کو پہیم ناکامیاں ہوئیں تو ان کی ہمتیں پست ہوگئیں اور ان کو یقین ہوگیا کہ خلیفہ حکم ثانی اپنے باپ سے کسی طرح عزم وقوت میں کم نہیں ہے ۳۵۴ھ میں ایک مرتبہ پھر سرحدی عیسائیوں میں کشمکش اور سرکشی کے حالات نمایاں ہوئے مگر عیلی بن محمد اور قاسم بن مطرف نے سب کو سیدھا کردیااس سال نارمن لوگوں نے جزیرہ نمائے اندلس کے مغربی ساحل پر حملہ کرکے شہر بشونہ (بسن) کے نواح تاخت وتاراج شروع کی خلیفہ کو جب اس کا حال معلوم ہوا تو اس نے اپنے امیرالبحر عبدالرحمن بن رباحس کو حکم دیا کے ان قزاقوں کو بھاگنے نے دے اور خود فوج لےکر قرطبہ سے بسن کی جانب روانہ ہوا مگر خلیفہ اور امیر البحر کے پہنچنے سے پہلے ہی ان قزاقوں کو خشکی اور سمندر سے وہاں کے باشندوں نے مقابلہ کرکے بھگادیا تھا نہ خشکی میں کوئی شخص نظر آیا نہ ان کا کوئی جہاز ساحل پر موجود تھا۔