انوار اسلام |
س کتاب ک |
صفوں کی دُرستگی کے انتظار میں نماز شروع کرنے میں تاخیر کرنا درست ہے جب نمازی مسجد میں آئیں توشروع ہی سے ہرایک قبلہ رُخ بیٹھنے کا اہتمام کرے؛ تاکہ فوراً صفی دُرست ہوسکیں ادھر اُدھر منتشر نہ بیٹھیں، مجالس الابرار میں ہے: يَسْتَحِبُّ لِلْقَوْمِ أَنْ يَّسْتَقْبِلُوْا الإِمَامَ عِنْدَ الْخُطْبَةَ لَكِنِ الرَّسْمُ الْآنَ أَنَّهُمْ يَسْتَقْبِلُوْنَ الْقِبْلَةَ لِلْحَرَجِ فِيْ تَسْوِيَةِ الصُّفُوْفِ لِكَثِرَةِ الزّحَامِ۔ یعنی لوگوں کے لیے مستحب یہ ہے کہ خطبہ کے وقت خطیب کی طرف چہرہ کرکے بیٹھیں؛ لیکن اس وقت کثرتِ ازدھام کی وجہ سے صفوں کی درستگی میں حرج آتا ہے اس لیے قبلہ رو بیٹھتے ہیں۔ (مجالس الابرار:۲۹۶، مجلس نمبر:۴۹، صغیری:۲۸۲، بحوالہ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۰۷) خطبہ کے بعد فوراً اقامت شروع کردی جائے، درمختار میں ہے فَإِذَا أَتَمَّ أُقِيمَتْ وَيُكْرَهُ الْفَصْلُ یعنی جب امام خطبہ پورہ کرے تواقامت شروع کردی جائے، اس میں فاصلہ کرنا مکروہ ہے، شامی میں ہے: (قَوْلُهُ أُقِيمَتْ) بِحَيْثُ يَتَّصِلُ أَوَّلُ الْإِقَامَةِ بِآخِرِ الْخُطْبَةِ وَتَنْتَهِي الْإِقَامَةُ بِقِيَامِ الْخَطِيبِ مَقَامَ الصَّلَاةِ۔ (درمختاروشامی:۱/۷۷۰، باب الجمعۃ) یعنی خطبہ ختم ہوتے ہی اقامت شروع ہوجائے، اس طرح کہ اقامت کا اوّل حصہ خطبہ کے آخری حصہ کے ساتھ متصل ہو اور خطیب کے مصلی (جائے نماز) پرپہنچتے پہنچتے اقامت ختم ہوجائے۔ اقامت کے ختم تک اگرصفیں درست نہ ہوسکیں توصفوں کی درستگی تک نماز شروع کرنے میں تاخیر کرسکتے ہیں، ترمذی شریف میں ہے حضرت عمررضی اللہ عنہ نے صفیں درست کرنے کے لیے ایک شخص کومتعین کردیا تھا اور جب تک آپ کوصفیں درست ہونے کی خبر نہ دی جاتی تکبیر تحریمہ نہیں کہتے تھے، امام ترمذی علیہ الرحمہ نے اس حدیث کی روایت کرکے فرمایا ہے کہ حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما بھی اس کا اہتمام کرتے تھے اور فرمات تھے سیدھے کھڑے رہو۔ (ترمذی، كِتَاب الصَّلَاةِ،بَاب مَاجَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّفُوفِ،حدیث نمبر:۲۱۰، شاملہ، موقع الإسلام) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اکثر اپنے خطبہ میں یہ ارشاد فرماتے ہیں جب امام جمعہ کے دن خطبہ دے توغور سے سنو اور خاموش رہو، جس کوخطبہ سنائی نہ دے اور وہ خاموش رہے تواسے بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے جتنا اس شخص کوجوخطبہ سن رہا ہو اور خاموش ہو، جب نماز کھڑی ہوجائے توصفیں درست کرو اور کندھے سے کندھا ملاؤ، صفوں کی درستگی نماز کی تکمیل میں سے ہے، ثُمَّ لَایُکَبِّرُ...... حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جن لوگوں کوصفیں درست کرنے کے لیے مقرر کررکھا تھا جب وہ آپ کوصفیں درست ہونے کی اطلاع دیتے اس وقت آپ (جمعہ کی نماز کی) تکبیرِتحریمہ کہتے اور نماز شروع فرماتے۔ (مؤطا امام مالک:۳۶) (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۰۶، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)