انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا بصرہ سے رخصت ہونا انہیں ایام یعنی ۴۰ھ کے ابتدائی ایام میں ایک اورناگوار واقعہ پیش آیا یعنی حضرت عبداللہ بن عباسؓ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ناراض ہوکر بصرہ کی حکومت چھوڑ کر مکہ کی طرف چلے گئے اس ناگوار واقعہ کی تفصیل اس طرح ہے کہ بصرہ سے ابوالاسود نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی جھوٹی شکایت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو لکھ کر بھیجی کہ انہوں نے بیت المال کے مال کو آپ کی اجازت کے بغیر خرچ کرڈالا ،حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ابو الاسود کو شکریہ کا خط لکھا کہ اس قسم کی اطلاع دینا اور عاملوں کی بے راہ روی سے آگاہ کرتے رہنا ہمدردی وعقیدت کی دلیل ہے اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ کو لکھا کہ ہمارے پاس اس قسم کی اطلاع پہنچی ہے تم جواب میں کیا کہتے ہو؟عبداللہ بن عباسؓ کے خط میں ابو الاسود کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا،حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے جواباً لکھا کہ آپ کو جو خبر پہنچی ہے وہ سراسر غلط اوربے بنیاد ہے،میں نےجو مال خرچ کیا ہے وہ میرا ذاتی مال تھا،اس کو بیت المال سے کوئی تعلق نہ تھا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے دوبارہ خط لکھا کہ اگر وہ تمہارا ذاتی مال تھا تو یہ بتاؤ کہ وہ تم کو کہاں سے اورکس طرح حاصل ہوا تھا اورتم نے اس کو کہاں رکھا تھا؟ اس خط کے جواب میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے لکھا کہ میں ایسی گورنری سے باز آیا، آپ جس کو مناسب سمجھیں بصرہ کا عامل مقرر کرکے بھیج دیں میں نے جو مال خرچ کیا ہے وہ میرا ذاتی مال تھا اور میں اس کو اپنے اختیار سے خرچ کرنے کا حق رکھتا تھا،یہ لکھ کر وہ اپنا سامانِ سفر درست کرکے بصرہ سے روانہ ہوگئے اورمکہ معظمہ پہنچ گئے۔