انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آپ ؓ کے اقوالِ حکمیہ آپ ؓ نے فرمایا:لوگو!اپنی زبان اورجسم سے خلاملا اور اپنے اعمال وقلوب سے جُدائی پیدا کرو،قیامت میں آدمی کو اسی کا بدلہ ملے گا جو کچھ کرجائے گا اوران ہی کے ساتھ ان کا حشر ہوگا جس سے اسے محبت ہوگی، قبولِ عمل میں اہتمام بلیغ کرو؛ کیونکہ کوئی عمل بغیر تقویٰ اور خلوص کے قابلِ قبول نہیں ہے، اے عالمِ قرآن عاملِ قرآن بھی بن ،عالم وہی ہے جس نے پڑھ کر اس پر عمل کیا اوراپنے علم وعمل میں موافقت پیدا کی،ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ عالموں کے علم وعمل میں سخت اختلاف ہوگا، وہ لوگ حلقے باندھ کر بیٹھیں گے اورایک دوسرے پر فخر ومباہات کریں گے ؛حتیٰ کہ کوئی شخص ان کے پاس آبیٹھے گا تو اس کو الگ بیٹھنے کا حکم دیں گے،یادرکھو کہ اعمال حلقہ ومجلس سے تعلق نہیں رکھتے ؛بلکہ ذاتِ الہیٰ سے ۔حُسن خلق آدمی کا جوہر، عقل اس کی مدد گار اورادب انسان کی میراث ہے،وحشت غرور سے بھی بدتر چیز ہے،ایک شخص نے حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے مسئلہ تقدیر سمجھا دیجئے آپ ؓ نے فرمایا کہ اندھیرا راستہ ہے نہ پوچھ،اس نے پھر وہی عرض کیا،آپ ؓ نے فرمایا کہ وہ بحرعمیق ہے اس میں غوطہ مارنے کی کوشش نہ کر،اس نے پھر وہی عرض کیا، آپ ؓ نے فرمایا: یہ خدا کا بھید ہے تجھ سے پوشیدہ رکھا گیا ہے؛ کیوں اس کی تفتیش کرتا ہے،اس نے پھر اصرار کیا تو آپ ؓ نے فرمایا کہ اچھا یہ بتا کہ خدائے تعالیٰ نے تجھ کو اپنی مرضی کے موافق بنایا ہے یا تیری فرمائش کے موافق اس نے کہا: خدانے اپنی مرضی کے موافق بنایا ہے،آپ ؓ نے فرمایا کہ بس پھر جب وہ چاہے،تجھے استعمال کرے تجھے اس میں کیا چارہ ہے،ہر مصیبت کی ایک انتہا ہوتی ہے اورجب کسی پر مصیبت آتی ہے تو وہ اپنی انتہا تک پہنچ کر رہتی ہے،عاقل کو چاہئے کہ مصیبت میں گرفتار ہو تو بھٹکتا نہ پھرے اوراس کے دفع کی تدبیریں نہ کرے کیونکہ اور زحمت ہوتی ہے،مانگنے پر کسی کو کچھ دینا توبخشش ہے اور بغیر مانگے دینا سخاوت ،عبادت میں سُستی کا پیدا ہونا، معیشت میں تنگی واقع ہونا،لذتوں میں کمی کا آجانا گناہ کی سزا ہے ،حضرت امام حسنؓ کو آپؓ نے آخری بار نصیحت کی کہ سب سے بڑی تونگری عقل ہے، اور سب سے زیادہ مفلسی حماقت ہے،سخت ترین وحشت غرور ہے اور سب سے بڑا کرم حسن خلق ہے،احمق کی صحبت سے پرہیز کرو،وہ چاہتا تو ہے کہ تمہیں نفع پہنچائے لیکن نقصان پہنچاتا ہے،جھوٹے سے پرہیز کرو کیونکہ وہ قریب ترین کو بعید اوربعید ترین کو قریب کردیتا ہے بخیل سے بھی پرہیز کرو کیونکہ وہ تم سے وہ چیز چھڑادے گا جس کی تم کو سخت احتیاج ہے،فاجر کےپاس بھی نہ بیٹھو کیونکہ وہ تمہیں کوڑیوں کے بدلے بیچ ڈالے گا،پانچ باتیں یاد رکھو نہ کسی شخص کو سوائے گناہ کے اور کسی چیز سے نہ ڈرنا چاہئے ،سوائے خدا کے اورکسی آدمی سے اُمید نہ رکھنی چاہئے،جو شخص کوئی چیز نہ جانتا ہو اس کے سیکھنے میں کبھی شرم نہ کرے،کسی عالم سے جب کوئی ایسی بات پوچھی جائے جس کو وہ نہ جانتا ہو تو اسے بلا دریغ کہہ دینا چاہئے کہ خدا بہتر جانتا ہے ،صبر اورایمان میں وہی نسبت ہے جو سر اورجسم میں جب صبر جاتا رہے تو سمجھو ایمان جاتا رہا، جب سرہی جاتا رہا تو جسم کیسے بچ سکتا ہے،فقیہ اس شخص کو کہنا چاہئے جو لوگوں کو خدا سے نا اُمید نہ کرے اور گناہوں کی رخصت نہ دے اور خدا کے عذاب سے بے خوف نہ کردے،قرآن شریف سے اعراض کراکر کسی اور طرف مائل نہ کردے، انار کو اس پتلی سی جھلی کے ساتھ کھانا چاہئے جو دانوں کےسا تھ ہوتی ہے کیونکہ وہ معدہ میں جاکر غذا کو پکادیتی ہے ،ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ مومن ادنی غلام سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا۔