انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بادل اور بارش زیارت خداوندی میں خوشبو کی بارش: بازارِ جنت کے متعلق کئی احادیث ایسی گذرچکی ہیں جن میں بیان کیا گیا ہے کہ جس دن اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی زیارت ہوا کرے گی توان پرایک بادل سایہ کرے گا اور ان پرایسی خوشبوچھوڑے گا کہ ویسی خوشبو انہوں نے کبھی نہ سونگھی اور دیکھی ہوگی۔ (بمہوم الحدیث) جنتی جوتمنا کریں گے اسی کی بارش ہوگی: حضرت کثیر بن مرہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنت کی نعمت مزید میں سے ایک یہ ہے کہ جنت والوں کے اوپر سے ایک بادل گذرے گا اور کہے گا تم کیا چاہتے ہو؟ میں آپ حضرات پرکس نعمت کے ساتھط برسوں؛ چنانچہ وہ جس نعمت کی چاہت کریں گے وہی ان پرنازل ہوگی، حضرت کثیر بن مرہ (حضرمی رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ اگراللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ منظر دکھایا تومیں کہوں گا کہ ہم پرسنگھار کی ہوئی لڑکیوں کی بارش ہو۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۲۔ نعیم بن حماد فی زیاداتہ علی الزہد لابن المبارک:۲۴۰) فائدہ:علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دنیا میں بادل کوسبب رحمت اور سبب حیات بنایا ہے اور قبروں پربھی بادل کوسبب حیات بنایا ہےکیونکہ چالیس دن تک عرش کے نیچے سے متواتر بارش ہوگی اور یہ مردے کھیتی کی طرح سے زمین کے نیچے سے اگیں گے اور قیامت کے دن جب ان کومیدانِ محشر میں پیش کیا جائے گا تو (خواص حضرات پر) ہلکی ہلکی بونداباندی کرتا ہوگا جیسا کہ دنیا میں ہوتی ہے؛ اسی طرح سے جنت میں بھی جنتی حضرات کے لیے بادل بھیجے جائیں گے جوان پراسی چیز کوبرسائیں گے، جس کی وہ طلب کریں گے خوشبو وغیرہ سے؛ اسی طرح سے دوزخیوں کے لیے بھی بادل بھیجے جائیں گے جوان کے عذاب پرمزید (بیڑیوں کا) عذاب گرائیں گے (اور ان کوان بیڑیوں میں جکڑدیا جائے گا) جس طرح سے قوم ہود اور قوم شعیب پربادل بھیجا گیا تھا اور اس نے ان پرعذاب کی بارش کرکے ان کوتباہ وبرباد کیا تھا، اللہ کی ذات پاک ہے چاہے توبادل کورحمت کے لیے پیدا کرے اور چاہے توعذاب کے لیے پیدا کرے۔ (حادی الارواح:۳۴۷۔ بیان القرآن، تفسیر حضرت تھانوی رحمہ اللہ)