انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تقطیع حدیث حدیث کوجزوجزو کرکے مختلف ابواب میں لانا تقطیع حدیث کہلاتا ہے، صحیح بخاری میں امام بخاریؒ نے بڑی محنت اورگہری فکر سے صحیح میں مختلف باب قائم کئے ہیں؛ سوہرباب میں آپ اتنی ہی روایت لاتے ہیں جتنی اس سے متعلق ہو اور آپ اس کے مطابق حدیث کی تقطیع (ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیان کرنا) کرتے چلے گئے ہیں، امام مسلمؒ نے صحیح مسلم میں خود باب نہیں باندھے اس لیے وہ حدیث مسلسل بیان کرتے ہیں، تقطیع حدیث نہیں کرتے؛ تاہم صحیح یہ ہے کہ تقطیع حدیث اس شخص کے لیے جوفقہ میں ماہر ہو اور تقطیع سے مضمون میں فرق نہ آنے دے، جائز ہے، حافظ ابنِ حجر عسقلانیؒ صحیح بخاری کی ایک حدیث پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "ان البخاری یذھب الی جواز تقطیع الحدیث اذاماکان یفصلہ منہ لایتعلق بماقبلہ ولابمابعدہ تعلقا یفضی الی فساد المعنی فصنیعہ کذلک یوھم من لایحفظ الحدیث ان المختصر غیرالتام لاسیما اذا کان ابتداء المختصر من اثناء التام"۔ (فتح الباری:۱/۱۵۰) پھرتقطیع اور اختصار میں بھی فرق ہے، تقطیع کی اجازت سے مراد یہ نہیں کہ ہرشخص اور ہرعامی جس حدیث کو چاہے اس کی تقطیع کرلے؛ ہرگز نہیں، یہ کسی صورت میں جائز نہیں تقطیع حدیث کی اجازت صرف ان محدثین کے لیے ہے جوحاذق فن ہوں بارع فی الاثر والنظر ہوں اور اختصار کرنے سے حدیث کے مضمون میں کہیں فرق نہ آجانے دیں؛ سواصولاً یہ صحیح ہے کہ تقطیع ان شرائط سے جائز ہے "وکان غیرواحد من الأئمۃ یفعل ذلک"۔ (الکفایۃ فی علوم الروایۃ:۹۳)