انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غزوہ بدر(رمضان ۲ہجری) قریش نے ہجرت کے ساتھ ہی مدینہ پرحملہ کی تیاریاں شروع کر دی تھیں ، عبداللہ بن اُبی کو خط لکھ بھیجا کہ یا محمد(ﷺ) کو قتل کر دو یا ہم آکر ان کے ساتھ تمہارا بھی فیصلہ کر دیتے ہیں ، قریش کی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیاں مدینہ کی طرف گشت لگاتی رہتی تھیں ، کرز بن جابر فہری مدینہ کی چراگاہوں تک آکر غارت گری کر گیا تھا، حضرت ذرؓ (حضرت ابو ذرؓ کے صاحبزادے ) کو شہید کر دیا گیا تھا، حملہ کے لئے سب سے ضروری چیز مصارف جنگ کا بندوست تھا اس لئے اب کے موسم میں قریش کا جو کاروان تجارت شام کو روانہ ہوا اس سروسامان سے روانہ ہوا کہ مکہ کی تمام آبادی نے جس کے پاس جو رقم تھی کل کی کل دیدی، نہ صرف مرد بلکہ عورتیں جو کاروبارتجارت میں بہت کم حصہ لیتی تھیں ان کا بھی ایک ایک فرد اس میں شریک تھا، قافلہ ابھی شام کے لئے روانہ نہیں ہوا تھا کہ عمرو بن عبداللہ الحضرمی کے قتل کا واقعہ پیش آ گیا جس نے قریش کی آتش غضب کو اور بھڑکادیا، اسی اثنا میں یہ غلط خبر مکہ معظمہ میں پھیل گئی کہ مسلمان قافلہ لوٹنے کے لئے آرہے ہیں، قریش کے غیظ و غضب کا بادل بڑے زور و شور سے اٹھا اور تمام عرب پر چھا گیا۔