انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فائز بن ظافر عبیدی صالح نے وزیر سلطنت ہوکر امورِ سلطنت کا بند وبست شروع کیا،اس کے بعد عیسائیوں سے خط و کتابت کرکے نصیر بن عباس کو زر معاوضہ دے کر حاصل کیا،جب نصیر کو عیسائیوں نے روپیہ لے کر قاہرہ میں پہنچادیا تو صالح نے اُس کو قتل کرکے اپس کی لاش کو منظرِ عام پر لٹکا دیا،صالح امامیہ مذہب کا سختی سے پابند اور دولتِ عبیدیہ کا بڑا خیر خواہ تھا، اس نے نصیر کے قتل سے فارغ ہوکر ان سرکش سرداروں کی طرف توجہ مبذول کی جو مزاحمت ومخالفت کی جرأت رکھتے تھے،ان میں دوسردار خاص طور پر قابلِ توجہ تھے،ایک تاج الملوک قائماز، دوسرا ابن غالب، ان دونوں کی گرفتاری پر صالح نے فوجوں اورسرداروں کومامور کیا، یہ دونوں قبل از وقت واقف ہوکر مصر سے فرار ہوگئے،ان کے مکانات لوٹ لئے گئے، یہ رنگ ڈھنگ دیکھ کر دوسرے تمام سردار بھی سہم گئے اوراطاعت وفرماں برداری کی گردنیں سب نے جھکادیں،صالح نے قصرِ سلطنت کے دربان خدام اورتمام آدمی اپنے آوردے مقرر کئے اورپُرانے آدمیوں کو ہٹادیا، اس کے بعد تمام معاملات پر حاوی ومستولی ہونے کے بعد وہ قصرِ سلطانی کا قیمتی سامان بھی اپنے مکان میں لے آیا، فائز عبیدی کی پھوپھی نے صالح کے اقتدار کو حد سے زیادہ بڑھتا ہوا دیکھ کر صالح کی بیخ کنی اور قتل کی تدبیریں سوچنی ضروری سمجھیں۔ صالح کو اس کا حال معلوم ہوگیا،اس نے خود قصرِ سلطنت میں جاکر فائز کی پھوپھی کو قتل کرادیا جس سال فائز تختِ حکومت پر بٹھا یا گیا ہے اسی سال ملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی نے دمشق کو بنو تتش کے قبضے سے نکال لیا تھا اورعیسائیوں کی سزا دہی کی کوشش میں مصروف تھا۔