انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ہجرت کا تیسرا سال عبداللہ بن ابی بن سلول کا ذکر اوپر آچکا ہے کہ مدینہ والے اس کو اپنا بادشاہ بنانا چاہتے تھے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے سے اس کی بادشاہت خاک میں مل گئی تھی،اس کو مسلمانوں سے دلی عداوت تھی مگر چونکہ آدمی عقلمند تھا،اُس نے اپنی عداوت کو چھپایا،پھر قریشِ مکہ کے ساتھ ساز باز شروع کرکے مدینہ والوں کو علانیہ مسلمانوں کے مقابلے پر اُبھارنا چاہا،مگرناکام رہا اب مسلمانوں کی فتح بدر کو دیکھ کر وہ بہت مرعوب ہوا،اوربظاہر اسلام قبول کرلیا،لیکن دل میں چونکہ حسد اوردشمنی رکھتا تھا لہذا اس ظاہری طور پر داخلِ اسلام ہونے سے اس کو کوئی فائدہ نہ پہنچا؛بلکہ اس کی عداوت و دشمنی مسلمانوں کے لئے پہلے سے زیادہ خطرناک ومضرت رساں ثابت ہوئی، اس کے زیر اثر جس قدر مشرکین ابھی تک شرک پر قائم اورمسلمانوں کے دشمن تھے،اُن کو بھی اس نے ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے کا مشورہ دیا،اس قسم کے لوگوں کا وہ سردار اورپیشوا بنارہا،اس گروہ کومنافقین کا گروہ کہا جاتا ہے،ان منافقوں کے گروہ میں بعض یہودی بھی شامل ہوکر اور ظاہری طور پر مسلمان بن کر فائدہ اُٹھانے لگے۔