انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سفیان بن عیینہؒ (۱)کسی نے دریافت کیا کہ فرشتے انسان کے خیال اور ارادے کو کیونکر لکھتے ہیں جو کہ ابھی عمل میں نہیں آئے ؟ آپ نہ فرمایا کہ کراماً کاتبین غیب نہیں جانتے ، لیکن جب انسان نیکی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے منہ سے کستوری کی خوشبو آتی ہے تو وہ جانتے ہیں کہ اس نے نیکی کا قصد کیا ہے اور اگر برائی کا قصد کیا ہے تو اس سے بدبو آتی ہے تو جان لیتے ہیں کہ اس نے براقصد کیا ہے ۔(قصد سے اس جگہ مصمّم ارادہ ہے ) ۔ (۲)جس نے مصیبت پر صبر کیا اور تقدیر پر راضی رہا تو وہ درجۂ کمال تک پہونچ گیا ۔ (۳)دنیا میں زہد یہ ہے کہ صبر کرلے اور موت کے انتظار میں رہے ۔ (۴)حبِّ دنیا میں سےیہ بات نہیں ہے کہ بقدرِضرورت دنیا کو طلب کرے ۔ (۵)آبِ زمزم بمنزلۂ خوشبو کے ہے جو رد نہیں کیا جاتا ۔ (۶)اپنے فقر کو چھپانا مطلوب ہے ، اس لئے کہ یہ منجملہ اعمالِ صالحہ کے ہے مگر یہ (فقر کو چھپانا)نفس پر بہت ہی شاق ہوتا ہے۔ (۷)جہاد کے دس حصے ہیں ، اس میں سے ایک حصہ تو دشمن سے جہاد ہے ، بقیہ نو حصے اپنے نفس سے جہاد ہے ۔