انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفات سے کچھ پہلے حضرت علیؓ،حضرت عباسؓ،فضل بن عباسؓ،حضرت ابوبکرؓ،حضرت عمرؓ ان ایام بیماری میں زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہے، پانچ یا چھ دینار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے جو حضرت عائشہؓ کی تحویل میں رکھ دیئے گئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے صدقہ کردینے کا حکم دیا، تاکہ کوئی چیزدنیا میں نہ چھوڑی جائے،حضرت علیؓ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وصیت کی کہ نماز اور متعلقین سے غافل نہ رہنا،حضرت ابوبکر صدیقؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایام علالت میں تیراہ نماز پڑھی۱۲ ربیع الاول ۱۱ھ کو دو شنبہ کے روزنماز فجر کے وقت آپ سر مبارک میں پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے،اُس وقت حضرت ابوبکرؓ لوگوں کو صبح کی نماز پڑھارہے تھے انہوں نے اس مرتبہ پھر پیچھے ہٹنے کا قصد کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اُن کو اپنے ہاتھ سے روک دیا اور دائیں طرف بیٹھ کر نماز ادا کی،بعد نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کچھ وعظ فرمایا،جب آپ اپنی تقریر ختم کرچکے تو حضرت ابوبکرؓ نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے فضل سے آپ آج خوش وخرم معلوم ہوتے ہیں، اس کے بعد آپ اپنے مکان میں تشریف لے گئے اورحضرت عائشہؓ کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئے حضرت ابوبکر مطمئن ہوکر اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آج بہت افاقہ کی حالت میں دیکھ کر اپنے اہل وعیال کے پاس اپنے مکان میں چلے گئے،اسی اثناء میں عبدالرحمن بن ابی بکرؓ ایک تر مسواک ہاتھ میں لئے ہوئے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف غور سے دیکھا، حضرت عائشہ ؓ سمجھ گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک چاہتےہیں،پس انہوں نے بھائی کے ہاتھ سے مسواک لے کر اپنے دانتوں سے خوب نرم کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لے کر مسواک کی پھر اُس کو چھوڑ کر اپنے سرِ مبارک کو عائشہؓ کے سینہ پر رکھ کرپاؤں پھیلادیئے۔