انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ناسخ اور منسوخ "نسخ" کے لغوی معنی ہیں مٹانا،ازالہ کرنا،اوراصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے : رَفْعُ الْحُکْمِ الشَّرَعِیِّ بِدَلِیْلٍ شَرَعِیٍّ(مناہل العرفان:ماھو النسخ۲/۱۷۶)"کسی حکم شرعی کو کسی شرعی دلیل سے ختم کردینا" مطلب یہ ہے کہ بعض مرتبہ اللہ تعالی کسی زمانے کے حالات کے مناسب ایک شرعی حکم نافذ فرماتا ہے پھر کسی دوسرے زمانے میں اپنی حکمت بالغہ کے پیش نظر اس حکم کو ختم کرکے اس جگہ کوئی نیا حکم عطا فرمادیتا ہے اس عمل کو نسخ کہا جاتا ہے اور اس طرح جو پرانا حکم ختم کیا جاتا ہے اس کومنسوخ اور جو نیا حکم آتا ہے اسے ناسخ کہتے ہیں ۔ نسخ کا مطلب رائے کی تبدیلی نہیں ہوتا بلکہ ہر زمانے میں اس دور کے مناسب احکام دینا ہوتا ہے ،ناسخ کا کام یہ نہیں ہوتا کہ وہ منسوخ کو غلط قرار دے؛بلکہ اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ پہلے حکم کی مدت نفاذ متعین کردے اور یہ بتادے کہ پہلا حکم جتنے زمانے تک نافذ رہا اس زمانے کے لحاظ تووہی مناسب تھا لیکن اب حالات کی تبدیلی کی بنا پر ایک نئے حکم کی ضرورت ہے ،جو شخص بھی سلامتِ فکر کے ساتھ غور کرے گا وہ اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ تبدیلی حکمت الہٰیہ کے عین مطابق ہے ،حکیم وہ نہیں جو ہر قسم کے حالات میں ایک ہی نسخہ پلاتا رہے بلکہ حکیم وہ ہے جو مریض اور مرض کے بدلتے ہوئے حالات پر بالغ نظری کے ساتھ غور کرکے نسخہ میں ان کے مطابق تبدیلیاں کرتا رہے۔