انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ جمل ابونعیم نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ کوئی تم میں سے سرخ اونٹ والی نکلے گی یہاں تک کہ اس پر حواب کے کتے بھونکیں گے اور اس کے گرد بہت سے لوگ مارے جائیں گے اور وہ نجات پائےگی،نجات جب کہ وہ قتل ہونے کے قریب ہوگی۔ یہ بات اسی طرح پوری ہوئی اور یہ واقعہ حضرت عائشہ کو پیش آیا جو جنگ حضرت علی اور حضرت عائشہؓ کے درمیان واقع ہوئی جس کو جنگ جمل کہتے ہیں حضرت عائشہ کو یہ واقعہ پیش آیا جب آپ حواب کے مقام پر پہنچیں تو ؤپ جس اونٹ پر سوار تھیں وہ سرخ رنگ کا تھا وہاں کی بستی کے کچھ کتے بھونکے اور اس حواب کے کنارے دونوں فریق میں جنگ ہوئی اور بہت سے آدمی مارے گئے حواب ایک پانی کا نام ہے یہ کوئی بڑا تالاب تھا جس رات کی صبح کو حضرت علی اور حضرت عائشہ کی ملاقات ہونے والی تھی اور صلح کی بات چیت ہوکر معاملہ ختم ہونے والا تھا ،اسی رات قاتلان عثمان میں سے بعض شرارت پسندوں نے یہ گل کھلایا اور دونوں طرف تیر پھینکنے شروع کردیےحضرت عائشہ کے لشکر میں یہ مشہور کردیا کہ علی نے غدر کیا اور حضرت علی کے لشکر میں یہ شہرت دی کہ حضرت عائشہ نے عہد شکنی کی ،کہتے ہیں کہ یہ شرارت عبداللہ بن سبا کے مشورہ سے ککی گئی حضرت عائشہ نے جب پانی کا نام معلوم کیا تو لوگوں نے حواب بتایا،آپ کو حضور ﷺ کی بات یاد آئی اور آپ نے لوٹنے کا ارادہ کرلیا لیکن مروان نے آپ کے روبرو بہت سی شہادتیں دلوادیں کہ نہیں اس پانی کا نام حواب نہیں حضرت عائشہ پر جو لوگ حملہ کی غرض سے بڑھتے تھے انہوں نے موقعہ پاکر اونٹ کی کونچیں کاٹ دیں اور حضرت عائشہ کا ہودج زمین پر گرپڑا حضرت عائشہ کو ان کے بھائی محمد بن ابی بکر اٹھاکر لےگئے اس جنگ میں حضرت حضرت طلحہ اور حضرت زبیر حضرت عائشہ کے ہمدرد اور ان کے ہمراہ تھے ظاہر ہے کہ یہ اختلاف محض قاتلان عثمان سے انتقام لینے کے سلسلہ میں تھا جو بد قسمتی سے جنگ کی شکل اختیار کرگیا اور لوگوں نے اپنی مسموم خواہش کو پورا کرلیا بہر حال حضورﷺ نے جو پیشن گوئی فرمائی تھی وہ پوری ہوئی۔