انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ہجرت کا پانچواں سال غزوۂ بدر ثانی سے واپس آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھ سات مہینے مدینہ منورہ میں قیام فرمارہے ،کوئی قابلِ تذکرہ اوراہم واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا، آغاز ماہ ربیع الاول ۵ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ مقام دومۃ الجندل کے حاکم اکیدر بن الملک عیسائی نے ایک لشکرِ عظیم مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لئے فراہم کیا ہے اوراُن قافلوں کو جو مدینہ سے بغرض تجارت شام کی طرف جاتے ہیں راستہ میں لوٹ لیتا ہے،یہ نیا دشمن چونکہ زیادہ خطرناک ہوسکتا تھا اوراس کے حملہ آور ہونے سے اندیشہ تھا کہ منافقین ،یہود ارد گرد کے عرب قبائل مسلمانوں کی مشکلات کو اوربھی زیادہ بڑھادیں گے،لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مناسب سمجھا کہ اس فتنہ کو سر اُبھارنے سے پہلے ہی دبا دینا چاہئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں سباع بن عرفطہ غفاری کو عامل مقرر فرمایا اورخود ایک ہزار مسلمانوں کی جمعیت لے کر دومۃ الجندل کی طرف روانہ ہوئے،دومۃ الجندل دمشق سے پانچ منزل اورمدینہ سے دس منزل ،دمشق ومدینہ کے درمیان سرحد شام پر واقع تھا،بنی عذرہ کے ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور رہبر ہمراہ لیا،اس سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو چلتے اوردن کو مقام کرتے ،جب دومۃ الجندل کا ایک شب کا سفر رہ گیا تو رہبر نے کہا کہ دشمنوں کی چراگاہ یہاں سے قریب ہے،مناسب ہے کہ اُن کے مویشیوں پر قبضہ کرلیا جائے؛چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی،یہ خبر اکیدر بن الملک حاکم دومۃ الجندل کو پہنچی تو وہ اس طرح لشکرِ اسلام کے یکایک قریب پہنچنے سے سراسیمہ ہوکر فرار ہوگیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگلے دن وہاں پہنچے تو میدان خالی پایا،محمد بن سلمہؓ نے ایک کافر کو گرفتار کیا،اُس سے حالات دریافت کئے تو اُس نے صاف کہہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی خبر سُن کر سب فرار ہوگئے،آپ نے وہاں چند روز مقیم رہ کر چھوٹے چھوٹے دستے ادھر اُدھر روانہ کئے،مگر کوئی مقابلہ پر نہ آیا، اس طرح سر حد شام پر رعب قائم کرکے آپ مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے،راستہ میں ایک عرب سردارنے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اورعرض کیا کہ میرے علاقہ میں خشک سالی کی وجہ سے چارہ نہیں ملتا،مدینہ میں بارش ہوگئی ہے اور وہاں خوب سرسبزی ہے،ا ٓپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں کہ میں اپنے مویشی مدینے کی چراگاہوں میں چرنے کے لئے بھیج دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بخوشی اجازت دے دی، اس عرب سردار کا نام عینیہ بن حصین تھا، اس سفر کا نام غزوہ دومۃ الجندل مشہور ہے، اس مرتبہ مدینہ میں واپس تشریف لاکر قریباً پانچ ماہ تک کوئی اہم واقعہ ظہور پذیر نہیں ہوا، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی تربیت اورتبلیغ اسلام میں مصروف رہے۔