انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قرامطہ سے جھڑپیں معز نے قاہرہ پہنچتے ہی قرامطہ کے بادشاہ اعصم کو جو اس زمانے میں اپنے دارالحکومت احساء میں مقیم تھا ایک خط لکھا، اس میں لکھ کہ تم لوگ پہلے ہمارے ہی باپ دادا کے مناد بنے ہوئے پھرتے تھے اورہماری محبت کا دعویٰ کرتے تھے،اب منا سب یہی ہے کہ تم ہماری اطاعت و فرماں برداری قبول کرو اورہمارے مقابلے اور مقالفت کا خیال بالکل ترک کردو، اسی قسم کے مضامین نصیحتوں سے لبریز ایک طولانی وخط بھیجا گیا،یہ خط جب اعصم کے پاس احساء میں پہنچا تو اس نے اس کے جواب میں معز کو لکھا کہ: ‘‘تمہارا خط ہمارے پاس پہنچا جس میں نفس مطلب تو کم فضول باتیں زیادہ ہیں، ہم تم پر فوج کشی کرنے والےہیں والسلام‘‘ اعصم نے یہ جواب مصر کی جانب روانہ کرکے فوج کو تیاری کا حکم دیا اور خود فوج لے کر مصر کی طرف روانہ ہوا اورحدودِ مصر میں داخل ہوکر مقام عین شمس میں قیام کیا، یہاں تمام فوجیں فرامطہ کی آ آ کر جمع ہوگئیں، حسان بن جراح طائی امیر عرب بھی طے کا بہت بڑا گروہ لے کر اعصم کے پاس پہنچ گیا، اعصم وحسّان نے باہم مشورہ کرکے اپنی فوج کے دستوں کو ملکِ مصر کے قصبوں کی تاخت و تاراج کے لئے پھیلادیا اوراس طرح مصر میں قتل و غارت اورخوں ریزی کا بازار گرم ہوگیا،مضر کو قرامطہ کی کثرتِ فوج سے بڑا خوف پیدا ہوا، قرامطہ نے بہت جلد قاہرہ پر حملہ کیا، معز نے قرامطہ کی رفتارِ ترقی دیکھ کر یہ تدبیر کی کہ حسان بن جراح سے پیام وسلام جاری کرکے اس سے وعدہ کیا کہ اہم ایک لاکھ دینار بطور رشوت آپ کی نذر کرنے پر تیار ہیں،بشرطیکہ آپ اعصم کو تنہا چھوڑ کر میدان سے اپنی فوجوں کو واپس لے جائیں؛چنانچہ حسان اس رشوت کے قبول کرنے پر آمادہ ہوگیا قرارداد کے موافق جب کہ معز اپنی فوجیں لے کر میدان میں نکلا اورقرامطہ پر حملہ کیا،یعنی معرکہ جنگ گرم ہوتے ہی مع اپنی فوج کے میدان چھوڑدیا،حسان اوراُس کی فوج کے بھاگنے سے اعصم اوراُس کی فوج کا دل ٹوٹ گیا،مگر تاہم انہوں نے جم کر مقابلہ کیا اور بالآخر شکست کھا کر بھاگے، قریباًڈیڑھ ہزار قرامطہ گرفتار ہوئے،معزنے فوراً اپنے سپہ سالار ابو محمد کو دس ہزار فوج دے کر قرامطہ ڈیڑھ ہزار قرامطہ گرفتار ہوئے،معزنے فوراً اپنے سپہ سالار ابو محمد کو دس ہزار فوج دے کر قرامطہ کے تعاقب پر مامور کیا؛چنانچہ ابو محمد نے ان کو کسی جگہ ٹھہرنے نہیں دیا اور حدودِ مصر سے نکال کر احساء کی طرف چلے جانے پرمجبور کردیا۔