انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہمیت نیکی کے کاموں میں اصل الاصول اوربہترین نیکی توحید(ایک اللہ پرایمان لاناہے)اورتوحیدکی اہمیت چاروجوہ سےہے۔ (۱)پہلی وجہ: بارگاہ رب العزت میں نیازمندی(فرمانبرداری)کاحصول توحید پرموقوف ہے؛کیونکہ چند معبودوں کا پرستار ششدر(حیران)رہتا ہے،وہ کسی کابھی نہیں ہوتا، سورۂ زمرآیت نمبر۲۹میں مؤحداورمشرک کی مثال بیان کی گئی ہےکہ ایک غلام وہ ہےجس میں کئی ساجھی (شریک) ہیں،جن میں ضداضدی بھی ہے اوردوسراغلام پوراکاپوراایک ہی شخص کاہے توکیاان دونوں غلاموں کی حالت یکساں ہوسکتی ہے؟یعنی مشرک ہمیشہ ڈانوا ڈول رہتا ہے،کبھی غیراللہ کی طرف دوڑتا ہے،کبھی اللہ کی طرف،پھرغیراللہ میں سےبھی کسی ایک پرمطمئن نہیں ہوتا؛کبھی کسی کی طرف رجوع کرتا ہے کبھی کسی کی طرف، ایسی صورت میں کسی ایک کے ساتھ کمال نیاز مندی کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟ نیازمندی وفرمانبرداری توخالص توحید ہی سے پیداہوسکتی ہے۔ (۲)دوسری وجہ: نیک بختی کی تحصیل چارصفات(پاکی،نیازمندی،فیاضی،انصاف)پرموقوف ہے، ان کواپنے اندر پیدا کرنے کی دوتدبیریں ہیں ایک علمی دوسری عملی اوردونوں میں مفیدعلمی تدبیرہے اوراس کی بنیاداوراس کامدارتوحیداورصفات باری تعالی کی صحیح معرفت پرہے اورسعادت کی تحصیل انسان کاسب سےبڑامقصدہے لہٰذااس کےموقوف علیہ یعنی توحیدکابھی یہی درجہ ہوگا۔ (۳)تیسری وجہ: توحیدیعنی ایک اللہ پرایمان لانے سے انسان کی پوری توجہ اللہ تعالی کی طرف ہوجاتی ہے اورعمدہ (طریقہ پر اللہ کے ساتھ وصل (ملنے) کی نفس کے اندراستعدادپیداہوجاتی ہے اورجوایک اللہ پرایمان نہیں رکھتا،بلکہ دربہ در بھٹکتاہے،وہ کہیں کابھی نہیں رہتا،سورۂ لقمان آیت نمبر ۲۲ میں ہے کہ:جوشخص اپنا رخ اللہ تعالی کی طرف جھکا دے اوروہ مخلص بھی ہو،تواس نے بڑا ہی مضبوط حلقہ (کڑا) تھام لیا اوروہ ہلاکت وخسران سے محفوظ ہوگیااب وہ توجہ تام کی وجہ سے لمحہ بہ لمحہ اللہ تعالی سے قریب ہوتارہے گایہاں تک کہ اس کو وصال میسر آجائے گا ۔ (۴)چوتھی وجہ: احادیث شریفہ میں توحید کی اہمیت اورعظمت پرتنبیہ واردہوئی ہے اوراس کوتمام انواع بِرّ(نیکی کےکاموں)میں دل کی حیثیت دی گئی ہےیعنی جس طرح جسم کے صلاح وفساد(اچھےاورخراب)کامداردل پرہے وہ سنورتاہےتو تمام اعضاء سنورجاتے ہیں اوروہ بگڑتاہے توتمام اعضاءکے اعمال غلط ہوجاتے ہیں،اسی طرح نیکی کے کاموں کی قبولیت وعدم قبولیت کا مدارتوحیدپرہے اگرایمان درست ہے توہرنیکی مقبول ہے اورایمان میں کھوٹ ہے توہرنیکی ضائع ہے۔ (حجۃ اللہ البالغۃ،باب التوحید:۱/۱۲۲)