انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تابعات تماضر نام ونسب تماضرنام تھا، حضرت اصبغ (ان کا تذکرہ اوپر آچکا ہے) تابعی کی جودومۃ الجندل کے حکمران اور مذہباً عیسائی تھے، صاحبزادی تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کوتماضر کے قبیلہ میں تبلیغ اسلام کے لیے بھیجا تھا، اس قبیلہ میں سب سے پہلے تماضر کے والد اصبغ رضی اللہ عنہ مشرف بہ اسلام ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورہ سے انھوں نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے تماضر کا نکاح کردیا، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کچھ دن دومۃ الجندل ہی میں رہے؛ پھروہاں سے اپنی بیوی تماضر کے ساتھ مدینہ چلے آئے۔ تماضر ان کے عقد نکاح میں آخروقت تک رہیں؛ لیکن مرض الموت میں میاں بیوی میں کچھ شکررنجی ہوگئی جس کی وجہ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حبالۂ عقد سے آزاد کردیا، ان کی وفات کے بعد انھوں نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے شادی کرلی؛ لیکن تھوڑے ہی دنوں کے بعد ان سے بھی جدائی ہوگئی، عہدِ صدیقی اور عہدِ فاروقی میں توکہیں ان کا تذکرہ نہیں ملتا؛ لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں اس حیثیت سے ان کا تذکرہ ملتا ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے انھیں حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے ترکہ سے حصہ دیا تھا۔ وفات کی تصریح نہیں ملتی؛ لیکن یہ معلوم ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد تک زندہ رہیں۔ اولاد حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے صلب سے ان کے ایک صاحبزادے ابوسلمہ تھے۔