انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جب کوئی کمزورضعیف یا اجنبی سمجھ کر ظلم کرےتویہ دعا پڑھے جب طائف کے لوگوں نے آپ ﷺ پر از حد ظلم کیا،پتھروں ڈھیلوں سے مار کر لہو لہان کردیا تو درخت کے سایہ میں آکر دورکعت نماز پڑھی اور یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَشْکُوْاِلَیْکَ ضَعْفَ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃَ حِیْلَتِیْ وَھَوَانِیْ عَلَی النَّاسِ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضَعَفِیْنَ وَاَنْتَ رَبِّیْ اِلٰی مَنْ تَکِلُنِیْ اِلٰی بَعِیْد یَتَجَھَّمُنِی اَواِلٰی عَدُوٍّ مَلَّکْتَہُ اَمْرِیْ اِنْ لَمْ یَکُنْ بِکَ عَلَیَّ غَضَبٌ فَلا اُبَالِ وَلٰکِنْ عَافَیَتُکَ ھِیَ اَوْسَعُ لِیْ اَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ اَشْرَقَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ وَ صَلُحَ عَلَیْہِ اَمْرُ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ مِنْ اَنْ تَنْزِلَ بِی غَضَبُکَ اَوْتَحُلَّ عَلَیَّ سَخَطُکَ لَکَ الْعُتْبٰی حَتّٰی تَرْضٰی وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ۔ (سیرۃ ابن ہشام:۲/۴۸،جامع صغیر:۱/۹۲،طبرانی،سبل الہدیٰ:۴۳۹) ترجمہ:اے اللہ میں آپ ہی سے اپنی طاقت کی کمزوری اورتدبیر واسباب کی کمی اورلوگوں کی نظروں میں بے وقعت ہونے کی شکایت کرتا ہوں،اے ارحم الراحمین آپ ہی کمزوروں کے رب ہیں اورآپ ہی میرے رب ہیں، آپ مجھے کس کے حوالہ کررہے ہیں غیر آدمی کے جو مجھ پر حملہ کرے، یا کسی دشمن کے جس کو آپ نے مجھ پر اختیار دے دیا ہے،اگر آپ مجھ پر ناراض نہیں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں،لیکن آپ کی عافیت میرے لئے زیادہ بہتر ہے،آپ کی ذات مبارک کے نور سے پناہ لیتا ہوں، جس کی تاریکیاں روشن ہوگئیں اور دنیا وآخرت کے کام درست ہوجاتے ہیں کہ آپ مجھ پر عذاب نازل فرمائیں یا آپ کا غصہ مجھ پر حلال ہوجائے،آپ سے معذرت ہے،یہاں تک کہ آپ راضی ہوجائیں، آپ کے علاوہ نہ کوئی قوت نہ طاقت ہے۔