انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اندلس پر مسلمانوں کے حملے کے محرکات افریقہ(مراکو)کے شمالی ساحل پر قلعہ سبطا یاسوطا ابھی تک عیسائیوں کے قبضے میں تھااس قلعہ کا قلعہ دار ایک شخص کونٹ جولین نامی تھا جس کو عربی مورخ بالیان کے نام سے یاد کرتے ہیں جولین ایک یونانی سردار تھا اور قیصر قسطنطنیہ کی طرف سے مامور تھا قیصر کے تمام مقبوضات افریقہ مسلمانوں کے قبضے میں آچکے تھے صرف یہی ایک قلعہ باقی تھا جو صلح کے ذریعہ جولین کے قبضے میں چھوڑدیاگیا تھا،جولین نے اندلس کی عیسائی سلطنت سے حسب منشائےقیصرقسطنطنیہ اپنے تعلقات قائم کرلیے تھے کیونکہ قسطنطنیہ کے مقابلہ میں اندلس مقام سبطہ سے قریب تھا اور اندلس کی حمایت میں آجانے سے اس عیسائی مقبوضہ کے قیام وبقاء کی زیادہ توقع تھی اس طرح کونٹ جولین حکومت اندلس کے گورنروں میں خیال کیا جاتا تھا اور قلعہ سبطہ حکومت اندلس کی ایک ماتحت ریاست بن گیا تھا جس کا تعلق برائے نام حکومت قسطنطنیہ سے بھی تھا اندلس کی آخری گاتھ فرماں روا مسمی دٹیزا نے اپنی بیٹی کی شادی جولین سے کردی تھی جب دٹیزا تخت سلطنت سے معزول کیاگیا تو جولین کو بائطبع دٹیزا کے معزول اور لرزیق کے تخت نشینی پادریوں کے حسم منشاء عمل میں آئی تھی لہذا جولین کے بھی مجبوراً سر تسلیم خم کرنا پڑا ،جولین کی ایک بیٹی فلور نڈا نامی تھی جو بادشاہ وٹیزا کی نواسی یعنی قدیمی شاہی خاندان سے تعلق رکھتی تھی،گاتھ حکومت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ امیروں گورنروں،سپہ سالاروں اور بلند مرتبہ لوگوں کے چھوٹے لڑکے بادشاہ کے پاس بطور پیش خدمت رہتے تھے آداب دربار سیکھتے اور شائستگی حاصل کرتے تھے ،بادشاہ بھی مثل اپنی اولاد کےان کے رنج وراحت کا خیال رکھتا تھا اور جب وہ جوان ہوجاتے تو اپنے والدین کے پاس جانے کی اجازت پاتے تھے اسی طرح امراء کی لڑکیاں بادشاہ بیگم کے پاس محل میں بھیج دی جاتی تھیں اور وہاں محلات شاہی میں پرورش پاکر جوان ہوتی تھیں بادشاہ اور بادشاہ بیگم ان لڑکیوں کو مثل اپنی بیٹیوں کے سمجھتے تھے اسی رسم قدیم کے موافق کونٹ جولین کی بیٹی فلورنڈا بھی شاہی محلات میں موجود تھی یہ لڑکی جوان ہوگئی تھی اور اس کو اب اس کے والدین کے پاس جانا چاہیے تھا مگر اندلس کے بادشاہ لرزیق نے باوجود اس کے کہ وہ بوڑھا شخص تھا اس لڑکی کی جبریہ طور پر عصمت دری کی لڑکی نے بمشکل اپنی اس بے عزتی کے حال سے اپنے باپ کو اطلاع دی اس خبر کو سن کر جولین کے دل میں طیش وغضب کی آگ مشتعل ہوئی اور گاتھ قوم کے جس شخص کو بھی اس کا حال معلوم ہوا اس نہ اپنی قوم اور قدیمی شاہی خاندان کی اس بے حرمتی کو گراں محسوس ککیا کونٹ جولین نے اپنی ناراضگی کو پوشیدہ رکھا اور فوراً سبطہ سے روانہ ہوکر طلیلطہ (ٹالیڈد)میں پہنچا شاہی دربار میں حاضر ہوکر اپنی بیوی یعنی فلورنڈا کی ماں کے بیمار ہونے اور مرنے سے پہلے بیٹی کے دیکھنے کی خواہش ظاہر کرنے کا حال بیان کرکے فلورنڈا کے لے جانے کی اجازت چاہی یہ ایک ایسا بہانہ تھا کہ لرزیق کسی طرح اس کی مخٓلفت نہیں کرسکتا تھا چنانچہ جولین اپنی بیٹی کولےکر سبطہ میں آگیا قدیمی شاہی خاندان ککے حامیوں میں سے اشبیلہ کا اسقف بھی جولین کے پاس آیا اور لرزیق کی حکومت کے درہم برہم کرنے کی تدابیر سوچنے میں یہ دونوں مصروف ہوئے۔