انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حوروں کے مستحق بنانے والے اعمالِ صحالحہ غصہ پینے پرحور ملے گی: حدیث: حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَیَقْدِرُ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِیْ أَيِّ الْحُورِ شَاءَ۔ (مسنداحمد وسندہ جید:۳/۴۴۰۔ ابوداؤد:۴۷۷۷) ترجمہ:جس شخص نے غصہ کوپی لیا حالانکہ وہ اس کونافذ کرنے پرقدرت رکھتا تھا، اللہ تعالیٰ اس کوقیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے بلائیں گے حتی کہ اس کواختیار دیں گے وہ حوروں میں سے جس کوچاہے لے لے۔ حور لینے کے تین کام: حدیث: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وثلاثٌ من كان فيه واحدةٌ زوِّج من الحور العين: رجلٌ ائتُمن على أمانة خفية شهية فأداها من مخافة الله تَعَالَی، وجلٌ عفی عن قاتله، ورجلٌ قرأ " قُلْ هُوَاللَّهُ أَحَدٌ" في دبر كل صلاة۔ (ترغیب وترہیب اصبہانی، البدورالسافرہ:۲۰۴۲) ترجمہ:تین کام ایسے ہیں جس شخص کے پاس ان میں سے ایک بھی ہوگا اسکی حورعین کے ساتھ شادی کی جائے گی (۱)وہ شخص جس کے پاس ضرورت کی امانت خفیہ طور پر رکھی گئی اور اس نے اس کوخوفِ خدا کی وجہ سے ادا کردیا (۲)وہ شخص جس نے اپنے قاتل کومعاف کردیا (۳)وہ شخص جس نے ہرنماز کے بعد قُلْ هُوَاللَّهُ أَحَدٌ (پوری سورۃ اخلاص) کی تلاوت کی۔ فائدہ: ان مذکورہ اعمال میں سے کوئی ساعمل جتنی مرتبہ کریگا انشاء اللہ اتنی حوریں ملیں گی۔ اچھے طریقے سے ہرروزہ رکھنے کا انعام سوحوریں: حدیث:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسبل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن الجنة تتزين من الحول إلى الحول في شهر رمضان وإن الحور لتتزين من الحول إلى الحول في شهر رمضان فإذا دخل شهر رمضان قالت الجنۃ اللهم اجعل لی في هذا الشهر من عبادك أزواجا تقر اعیننا بہم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن صام نفسه في شهر رمضان لم يشرب ولم یرم فيه مؤمنا ببهتانا ولم يعمل فيه خطيئة زوجه الله تبارك وتعالى في كل ليلة مائة حوراء وبنى له قصرافي الجنة من لؤلؤ وياقوت وزبرجد لوأن الدنيا كلها جعلت في ہذا القصر لكان منها كمربط عنز في الدنيا۔ (البدورالسافرہ:۲۰۴۷، مسند ابویعلی، معجم اوسط طبرانی، ابن عساکر) ترجمہ:جنت ایک سال سے دوسرے سال (کے شروع ہونے) تک ماہ رمضان کے لیے سنورتی ہے اور حور بھی ایک سال کے شروع سے دوسرے سال کے شروع تک رمضان المبارک کے لیے سنورتی ہے، جنت کہتی ہے اے اللہ! میرے لیے اپنے بندوں میں سے اس مہینہ میں مکین مقرر فرمادے اور حوریں یہ دعا کرتی ہیں کہ اے اللہ! ہمارے لیے اس مہینہ میں اپنے نیک بندوں میں سے خاوند مقرر فرمادے جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے خود رمضان المبارک میں روزہ رکھا کچھ کھایا پیا نہیں اور کسی مؤمن پربہتان بھی نہیں لگایا اور اس روزے کی حالت میں کوئی گناہ بھی نہ کیا اللہ تعالیٰ (روزے کی) ہررات میں اس کے لیے سوحوروں سے اس کی شادی کریں گے اور اس کے لیے جنت میں لؤلؤ، یاقوت اور زبرجد کا محل بنائیں گے اگرتمام دنیا کواس محل میں منتقل کردیا جائے تویہ دنیا میں بکریوں کی جگہ نظر آئے گا۔ درجِ ذیل ورد کے انعامات: ارشادِ ربانی ہے لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ (اسی کے پاس ہیں آسمانوں کی اور زمین کی) اس کی تفسیر میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال فرمایا (کہ آسمان وزمین کی چابیاں کیا ہیں یعنی کونسی عبادات اس کی یا اس سے اعلیٰ درجہ یعنی جنت کی وارث بناتی ہیں) توجناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے ارشاد فرمایا: لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِہِ، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ إِلَّابِاللَّهِ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَبِيَدِهِ الْخَيْرُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ مَنْ قَالَهَا إِذَاأَصْبَحَ عَشَرَ مَرَّات، أحْرَزل مِنْ ابْلِیْس وَجُنُوْدَہ وَیَعطیہ قِنْطَارًا لِنَ الْأَجْرِ وَیَرْفَعَ لَہُ دَرْجَۃ مِنَ الْجَنَّۃِ وَیُزَوِّجْ مِنَ الْحُوْرِ الْعَیْنِ، فَان مَاتَ مِن يومه طبع بطابع الشهداء۔ (البدورالسافرہ:۲۰۴۸، طبرانی، مجمع الزوائد) ترجمہ: لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِہِ، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ إِلَّابِاللَّهِ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَبِيَدِهِ الْخَيْرُ يُحْيِي وَيُمِيتُ جو شخص ان کلمات کو دس مرتبہ صبح کے وقت پڑھے گا اس کی شیطان اور اس کے (ضرر رساں) لشکر سے حفاظت کی جائے گی، اس کواجر کا ایک قنطار عطا کیا جائے گا، اس کے لیے جنت میں ایک درجہ بلند کیا جائے گا، اس کی حورعین سے شادی کی جائے گی اور اگر اس دن (جس دن اس نے یہ وظیفہ پڑھا تھا) فوت ہوگیا اس کے لیے شہداء والی مہر لگادی جائے گا۔ نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کا حکم کرنے کے انعام میں ملنے والی عیناء حور کی شان: حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: إن في الجنة حوراء يقال لها العيناء إذا مشت مشى حولها سبعون ألف وصيفة عن يمينها وعن يسارها كذلك وهي تقول أين الآمرون بالمعروف والناهون عن المنكر۔ (البدورالسافرہ:۲۰۴۹، طبرانی۔ محمع الزوائد۔ تذکرۃ القرطبی:۲/۴۷۷) ترجمہ:جنت میں ایک حور ہے جس کا نام عیناء ہے جب وہ چلتی ہے تواس کے اردگرد سترہزار خدمت گار لڑکیاں چلتی ہیں، اس کی دائیں طرف اور بائیں طرف بھی (اتنی ہی خدمتگار لڑکیاں) ہوتی ہیں یہ حور کہتی ہے کہیں ہیں امربالمعروف کرنے والے اور نہی عن المنکر کرنے والے (یعنی نیکیوں کاحکم کرنے والے اور برائی سے منع کرنے والے) میں ان کا انعام ہوں یعنی ہرایسے آدمی کوایسی ایک ایک حور عیناء عطاء کی جائے گی یاتو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہنے کے ثواب میں یہ ایک حور ملے گی یا یہ کہ ہردفعہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کے ثواب میں یہ حور عطاء کی جائیگی، ظاہر یہی ہے کہ ہردفعہ امریانہیں کرنے سے یہ حور ملے گی، واللہ اعلم۔ حوریں چاہیے تویہ اعمال کرو: شیخ محمد بن حسین بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ایک سال حج کے لیے گیا ایک روز مکہ مکرمہ کے بازاروں میں پھررہا تھا کہ ایک بوڑھا مرد ایک لونڈی کا ہاتھ پکڑے ہوئے نظر آیا، لونڈی کا رنگ بدلا ہوا جسم دبلا تھا اور اس کے چہرے سے نور چمکتا تھا اور روشنی ظاہر ہوتی تھی وہ ضعیف شخص پکار رہا تھا، کوئی لونڈی کا طلب گار ہے؟ کوئی اس کی رغبت کرنے والا ہے؟ کوئی بیس دینار سے بڑھنے والا ہے؟ میں اس لونڈی کے سب عیبوں سے بری الذمہ ہوں، راوی کا بیان ہے میں اس کے قریب گیا اور کہا قیمت تولونڈی کی معلوم ہوگئی مگر اس میں عیب کیا ہے؟ کہا یہ لونڈی مجنونہ ہے، غمگین رہتی ہے، راتوں کوعبادت کرتی ہے، دن کوروزہ رکھتی ہے، نہ کھاتی ہے نہ کچھ پیتی ہے، ہرجگہ تنہا اکیلی رہنے کی عادی ہے، جب میں نے یہ بات سنی میرے دل نے اس لونڈی کوچاہا اور قیمت دیکر اس کوخرید لیا اور اپنے گھر لے گیا، لونڈی کوسرجھکائے دیکھا پھراس نے اپنا سرمیری جانب اٹھا کرکہا، اے میرے چھوٹے مولا! خدا تم پررحم کرے تم کہاں کے رہنے والے ہو؟میں عراق میں رہتا ہوں، کہا کون سا عراق؟ بصرے والا یاکوفے والا؟ میں نے کہا نہ کوفے والا نہ بصرے والا؛ پھرلونڈی نے کہا: شاید تم مدینۃ الاسلام بغداد میں رہتے ہو؟ میں نے کہا ہاں! کہا واہ واہ وہ عابدوں اور زاہدوں کا شہر ہے، راوی کہتے ہیں کہ مجھے تعجب ہوا میں نے کہا: لونڈی حجروں کی رہنے والی، ایک حجرے سے دوسرے حجرے میں بلائی جانے والی، زاہدوں عابدوں کوکیسے پہچانتی ہے؟ پھرمیں نے اس کی طرف متوجہ ہوکر دل لگی کے طور پرپوچھا تم بزرگوں میں کس کس کوپہچانتی ہو؟ کہا میں مالک بن دینار، بشر حافی، صالح مزنی، ابوحاتم سجستانی، معروف کرخی، محمدبن حسین بغدادی، رابعہ عدویہ، شعوانہ، میمونہ، ان بزرگوں کوپہچانتی ہوں، میں نے کہا: ان بزرگوں کی تمھیں کہاں سے شناخت ہے؟ لونڈی نے کہا: اے جوان کیسے نہ پہچانوں؟ قسم خدا کی! وہ لوگ دلوں کے طبیب ہیں، یہ محب کومحبوب کی راہ دکھلانے والے ہیں؛ پھرمیں نے کہا: اے لونڈی! میں محمدبن حسین ہوں، اس نے کہا میں نے اے ابوعبداللہ! خدا سے دعا مانگی تھی کہ خدا تم کومجھ سے ملادے، تمہاری وہ خوش آواز جس سے مریدوں کے دل زندہ کرتے تھے اور سننے والوں کی آنکھیں روتی تھیں کیسے ہے؟ میں نے کہا: اپنے حال پر ہے، کہا تمھیں خدا کی قسم! مجھے قرآن شریف کی کچھ آیتیں سناؤ، میں نے بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھی اس نے بڑے زور سے چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئی، میں نے اس کے منہ پرپانی چھڑکا توہوش میں آئی اور کہا: اے ابوعبداللہ یہ تواس کا نام ہے! کیا حال ہوگا اگر میں اس کوپہچانوں اور جنت میں اس کودیکھوں، خدا تم پررحم کرے اور پڑھو، میں نے یہ آیت پڑھی أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ أَنْ يَسْبِقُونَا سَاءَ مَايَحْكُمُونَ (العنکبوت:۴) تک (یعنی کیا گمان کرتے ہیں جنہوں نے گناہ کئے ہیں کہ ہم ان کو ایمان والوں اور نیک عمل والوں کے برابر کیں گے، ان کی موت اور زندگی برابر ہے؟ برا ہے جوحکم کفار لگاتے ہیں) اس نے کہا: اے ابوعبداللہ! ہم نے نہ کسی بت کوپوجا اور نہ کسی معبود کوقبول کیا پڑھے جاؤ خدا تم پر رحم کرے، میں نے پھر یہ آیت پڑھی إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا (الکہف:۲۹) تک (یعنی ہم نے ظالموں کے واسطے آگ تیار رکھی ہے، ان کے گرد آگ کے خیمے ہوں گے اگرپانی طلب کریں گے گرم پانی پگھلے ہوئے تانبے کی مثل پائیں گے جوان کے چہرے جھلس دیگا، ان کا پینا بھی برا ہے اور آرام گاہ بھی بری ہے)۔ پھرکہا: اے ابوعبداللہ! تم نے اپنے نفس کے ساتھ ناامیدی لازم کرلی ہے، اپنے دل کوخوف اور امید کے درمیان آرام دو اور کچھ پڑھو خدا تم پررحمت کرے؛ پھرمیں نے پڑھا وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌo ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ (عبس:۳۸،۳۹) اور وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌo إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ (القیامۃ:۲۲،۲۳) (یعنی بعضے چہرے قیامت کے دن خوش ہشاش بشاش ہوں گے اور بعض چہرے تروتازہ اپنے پروردگار کودیکھنے والے ہوں گے) پھر کہا: مجھے اس کے ملنے کا شوق کتنا زیادہ ہوگا جس دن وہ اپنے دوستوں کے واسطے ظاہر ہوگا اور پڑھو خدا رحم کرے؛ پھرمیں نے پڑھا يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَo بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ (الواقعۃ:۱۷،۱۸) (ترجمہ:لڑکے جوہمیشہ رہنے والے ہیں جنت والوں کے لیے ہاتھوں میں کوزے اور لوٹے اور پیالے شراب معین کے لیے ہوئے گھو میں گے، نہ پینے والوں کا سرپھریگا اور نہ وہ بہکیں گے) پھرکہا: اے ابوعبداللہ! میں خیال کرتی ہوں تم نے حور کوپیغام دیا ہے کچھ ان کے مہر کے لیے بھی خرچ کیا ہے، میں نے کہا: اے لونڈی مجھے بتادے وہ کیا چیز ہے میں توبالکل مفلس ہوں، کہا: شب بیداری اپنے اوپر لازم کرو او رہمیشہ روزہ رکھا کرو اور فقیروں اور مسکینوں سے محبت کرتے رہو؛ پھروہ لونڈی بیہوش ہوگئی میں نے اس کے چہرے پرپانی چھڑکا توہوش میں آئی پھر دوبارہ مناجات پڑھتے پڑھتے بیہوش ہوگئی، میں پاس جاکر دیکھا وہ مرچکی تھی، مجھے اس کے مرنے کا بڑا صدمہ ہوا؛ پھرمیں بازار گیا تاکہ اس کے کفن دفن کا سامان لاؤں، واپس آکر کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کفنائی ہوئی خوشبولگی ہوئی ہے اور جنت کے دوسبز جوڑے اس پرپڑے ہیں، کفن میں دوسطروں میں لکھا ہے، سطر اوّل لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ اور دوسری سطر میں أَلَاإِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَاخَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَاهُمْ يَحْزَنُونَ (یونس:۶۲) ہے میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ اس کا جنازہ اٹھایا اور نماز پڑھ کردفن کردیا، اس کے سرہانے میں نے سورۂ یٰس پڑھی اور حجرے میں غمگین روتا ہوا واپس آگیا؛ پھردورکعت نماز پڑھ کرسورہا خواب میں دیکھا کہ وہ لونڈی بہشت میں ہے جنتی حلے پہنے زعفران زار تختے میں ہے، سندس اور استبرق کا فرش ہے سرپرتاج مرصع موتی اور جواہرات ٹکے ہوئے، پاؤں میں یاقوت سرخ کی جوتی ہے، جس سے عنبر ومشک کی خوشبو آرہی ہے اس کا چہرہ آفتاب وماہتاب سے زیادہ روشن ہے میں نے کہا: اے لونڈی! ٹھہر! کس عمل نے تجھے اس مرتبہ پرپہنچایا؟ کہا: فقیر مسکینوں کی محبت، کثرتِ استغفار، مسلمانوں کی راہ سے ان کوایذا دینے والی چیزیں دور کرنے سے مجھ کویہ مرتبہ ملا ہے۔ (روض الریاحین) حور کے ذریعہ تہجد کی ترغیب: شیخ عبدالواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میری پنڈلی میں درد ہوگیا تھا اس کی وجہ سے نماز میں بڑی تکلیف ہوتی تھی ایک رات جونماز کے لیے اٹھا تواس میں سخت درد ہوا اور بمشکل نماز پوری کرکے چادر سرہانے رکھ کرسوگیا خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک حسینہ جمیلہ لڑکی جوسراپا حسن کی پتلی تھی چند خوبصورت بنی ٹھنی لڑکیوں کے ہمراہ ناز وانداز کے ساتھ میرے پاس آکر بیٹھ گئی دوسری لڑکیاں جو اسی کے ہمراہ تھیں اس کے پیچھے بیٹھ گئیں ان میں سے ایک سے اس نے کہا: اس شخص کواٹھاؤ مگردیکھو بیدار نہ ہونے پائے وہ سب کی سب میری طرف متوجہ ہوئیں اور سب نے ملکر اٹھایا میں یہ سب کیفیت خواب میں دیکھ رہا تھا؛ پھراس نے اپنی خواصوں سے کہا کہ اس کے لیے نرم نرم بچھونے بچھاؤ اور اپنے اپنے موقع سے تکیے رکھ دو انہوں نے فوراً سات بچھونے اوپر نیچے بچھائے کہ میں نے عمر بھر کبھی ایسے بچھونے نہ دیکھے تھے؛ پھراس پرنہایت خوبصورت سبزرنگ کے تکیے نصب کئے پھرحکم کیا کہ اسے فرش پر لٹادو دیکھو یہ جاگنے نہ پائے، مجھے انہو ں نے اس بچھونے پرلٹادیا اور میں انہیں دیکھتا تھا اور سب باتیں سنتا تھا پھراس نے حکم دیا کہ اس کے چاروں طرف پھول پھلواری رکھ دو انہوں نے سنتے ہی طرح طرح کے پھول رکھ دئیے پھروہ میرے پاس آئی اور اپنا ہاتھ میرے اسی درد کی جگہ رکھا اور ہاتھ سے سہلایا پھرکہا کھڑا ہونماز پڑھ حق تعالیٰ نے تجھے شفادی اس کایہ کہنا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی اور میں نے اپنے آپ کوبھلاچنگا پایا؛ گویا کبھی بیمار ہی نہ تھا، وہ دن اور آج کا دن پھرکبھی بیمار نہ ہوا اور میرے دل میں اب تک اس کے اس کہنے کی کہ اُٹھ کھڑا ہو نماز پڑھ حق تعالیٰ نے تجھے شفا دی لذت وحلاوت موجود ہے۔ (روض الریاحین) حور کودیکھنے والے بزرگ کی حکایت: ایک صالح شخص نے اللہ کی چالیس سال عباد ت کی ایک روز اس پرناز کا مقام غالب ہوا تواس کے غلبہ میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا خداوند! آپ نے جوکچھ میرے لیے جنت میں تیار کیا ہے اور جس قدر حوریں میرے لیے مہیا فرمائی ہیں وہ مجھے دکھادیجئے، ابھی مناجات ختم نہ ہونے پائی تھی کہ محراب پھٹی اور ایک ایسی حسین وجمیل حور نکلی کہ اگروہ دنیا میں آجائے توتمام دنیا مفتون ومجنون ہوجائے، عابد نے پوچھا نیک بخت توکون ہے؟ آدمی ہے یاپری؟ اس نے عربی کے چند شعر پڑھے جن کا مضمون یہ تھا کہ تومولا سے جوچاہتا تھا وہ تجھے ملا اور مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے کہ میں تیری مونس بنوں اور تمام رات تجھ سے باتیں کروں عابد نے پوچھا توکس کے لیے ہے؟ کہا: آپ کے لیے، کہا تجھ جیسے مجھے کتنی ملیں گی؟ کہا سو اور ہرایک حور کی سوخادمہ اور ہرخادمہ کی سوباندیاں اور ہرباندی پرسوانتظام کرنے والیاں، عابد یہ سن کر بہت خوش ہوا اور خوشی میں آکر پوچھا: کہ اے پیاری کیا کسی کومجھ سے زیادہ بھی ملے گا؟ حور نے کہا: تم بیچارے توکچھ بھی نہیں ہو، اتنا توادنی ادنی کوجوصبح وشام أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ پڑھ لیتے ہیں اور سوائے اس کے ان کا کچھ کام نہیں مل جائے گی۔ (روض الریاحین) جتنے آپ کے اعمال خوبصورت ہوں گے اتنا ہی آپ کی حوریں حسین حسین ہوں گی: شیخ ابوبکر ضریر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس ایک خوبصورت غلام تھا دن کوروزہ رکھتا تھا رات بھر نماز پڑھتا تھا وہ ایک دن میرے پاس آیا اور بیان کیا کہ آج میں سوگیا تھا کہ معمولی اَوراد بھی ترک ہوگئے، خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ گویا سامنے سے محراب پھٹ گئی اور اس سے چند حسین لڑکیاں نکلی ہیں ان میں سے ایک لڑکی نہایت بدصورت تھی میں نے عمربھر ایسی کبھی نہ دیکھی تھی، میں نے پوچھا کہ تم سب کس کے لیے ہو اور یہ بدصورت کس کے لیے ہے؟ انہوں نے کہا ہم سب تیری گذشتہ راتیں ہیں اور بری صورت والی تیری یہ رات ہے جس میں توسورہا ہے؛ اگرتواسی رات میں مرگیا تویہی تیرے حصے میں آئیگی۔ یہ خواب بیان کرکے اس جوان نے ایک چیخ ماری اور جان بحق تسلیم ہوگیا۔ (روض الریاحین) اس حکایت سے معلوم ہوا کہ جنتیوں کی حوریں اتنی ہی حسین ہوں گی جتنا انہوں نے اپنی عبادت کوحسین انداز سے ادا کیا ہوگا۔ پانچ صدیوں سے حور کی پرورش: شیخ ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات سوگیا تھا اور معمول کے وظائف بھی رہ گئی تھے خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نہایت حسین حور ہے جو کہہ رہی ہے کہ ابوسلیمان تم تومزے سے پڑے سورہے ہو اور میں تمہارے لیے پانچ سوبرس سے پرورش کی جارہی ہوں۔ (ریاض الریاحین) ایک نومسلم کا انتظار کرنے والی حور: شیخ عبدالواح بن زید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جہاز میں سوار تھا تلاطم امواج سے جہاز ایک جزیرہ میں جاپہنچا اس جزیرہ میں ہم نے دیکھا کہ ایک شخص ایک بت کی پرستش کررہا ہے ہم نے اس سے دریافت کیا کہ تو کس کی عبادت کرتا ہے اس نے بت کی طرف اشارہ کیا ہم نے کہا تیرا یہ معبود خالق نہیں بلکہ خود دوسرے کا مخلوق ہے اور ہمارا معبود وہ ہے جس نے اسے اور سب چیزوں کوپیدا کیا ہے، اس بت پرست نے دریافت کیا بتاؤ تم کس کی عبادت کرتے ہو ہم نے جواب دیا کہ ہم اس ذات پاک کی عبادت کرتے ہیں جس کا آسمان میں عرش ہے اور زمین میں اس کی داروگیر ہے اور زندوں اور مردوں میں اس کی تقدیر جاری ہے اس کے نام پاک میں اس کی عظمت اور بڑائی نہایت بڑی ہے اس نے پوچھا تمھیں یہ باتیں کس طرح معلوم ہوئیں ہم نے کہا اس بادشاہ حقیقی نے ہمارے پاس ایک سچے رسول کوبھیجا اس نے ہمیں ہدایت کی پھراس نے پوچھا کہ وہ رسول کہاں ہیں اور ان کا کیا حال ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ جس کام کے لیے خدا انہیں بھیجا تھا جب وہ پورا کرچکے تواس نے انہیں اپنے پاس بلالیا، اس نے کہا: رسول خدا نے تمہارے پاس اپنی کیا نشانی چھوڑی ہے؟ ہم نے کہا: اللہ کی کتاب، کہا مجھے دکھاؤ ہم نے اس کے پاس قرآن شریف لے گئے، کہا میں توجانتا نہیں، تم پڑھ کرسناؤ ہم نے اسے ایک سورۃ پڑھ کرسنائی، وہ سن کرروتا رہا اور کہنے لگا جس کا یہ کلام ہے اس کا حکم تودل وجان سے ماننا چاہئے اور کسی طرح اس کی نافرمانی نہ کرنی چاہئے؛ پھروہ مسلمان ہوگیا، ہم نے اسے دین کے احکام اور چند سورتیں سکھائیں جب رات ہوئی اور ہم سب اپنے اپنے بچھونوں پرلیٹ رہے وہ بولا بھائیو! یہ معبود جس کا تم نے پتہ اور صفات بتائیں سوتا بھی ہے؟ ہم نے کہا وہ سونے سے پاک ہے، وہ ہمیشہ زندہ قائم ہے، اس نے کہا: کیسے برے بندے ہو کہ تمہارا مولا نہیں سوتا اور تم سوتے ہو؟ اس کی یہ باتیں سن کر ہمیں بڑی حیرت ہوئی، مختصر یہ کہ ہم وہاں چند روز رہے جب وہاں سے کوچ کاارادہ ہوا تو اس نے کہا: بھائیو! مجھے بھی ساتھ لے چلو! ہم نے قبول کرلیا، چلتے چلتے ہم آبادان پہنچے، میں نے اپنے یاروں سے کہا: کہ یہ ابھی مسلمان ہوا ہے اس کی کچھ مدد کرنی چاہیے، ہم سب نے چند درہم جمع کرکے اسے دیئے اور کہا: کہ اسے اپنے خرچ میں لانا وہ کہنے لگا لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ تم توعجب آدمی ہو تم ہی نے تومجھے راستہ بتلایا اور خود ہی راہ سے بھٹک گئے مجھے سخت تعجب آتا ہے کہ میں اس جزیرہ میں بت کی عبادت کیا کرتا تھا، میں اسے پہچانتا نہ تھا اس وقت بھی اس نے مجھے ضائع نہیں کیا پھرجب میں اسے جاننے لگا تواب وہ مجھے کس طرح ضائع کردےگا، تین دن کے بعد ایک شخص نے مجھے آکر خبردی کہ وہ نومسلم مررہا ہے، اس کی خبرلو یہ سن کرمیں اس کے پاس گیا اور پوچھا کہ تجھے کیا حاجت ہے، کہا کچھ نہیں، جس ذات پاک نے تمھیں جزیرہ میں پہنچایا اسی نے میری سب حاجتیں پوری کردیں، خواجہ عبدالواحد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے وہیں بیٹھے بیٹھے نیند کا غلبہ ہوا اور میں سوگیا کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سبز باغ ہے اس میں ایک قبہ ہے اور ایک مکلف تخت بچھا ہوا ہے اس پرایک نہایت حسین نوعمر عورت جلوہ افروز ہے کہتی ہے خدا کے لیے اس نومسلم کوجلد بھیجو مجھے اس کی جدائی میں بڑی بے قراری اور بے صبری ہے، اتنے میں میری آنکھ کھلی تودیکھا وہ سفرآخرت کرچکا تھا، میں نے اسے غسل وکفن دے کردفن کردیا، جب رات ہوئی توخواب میں وہی قبہ اور باغ اور تخت پروہی عورت اور پہلو میں اس نومسلم کودیکھا کہ وہ یہ آیت پڑھ رہا ہے: وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍo سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى لدَّارِ۔ (الرعد:۲۳،۲۴) ترجمہ:اورفرشتے ان پریہ کہتے ہوئے ہردروازے سے آئیں گے کہ سلامتی ہے تم پرپس کیا اچھا بدلہ ہے آخرت کا۔