انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱)حضرت امام بخاری (۲۵۶ھ) محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ امام محمد بن اسماعیل بخاری حضرت امام ابو حنیفہؒ (۱۵۰ھ) کی طرح فارسی النسل ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ دین ثریا ستاروں سے بھی لٹک جائے تو بعض ابنائے فارس اسے وہاں سے بھی پالیں گے ،حضرت امام ابوحنیفہ کی طرح آپ بھی اس بشارت کا مصداق ہیں۔ آپ کے پردادا مغیرہ پہلے عام ابنائے فارس کی طرح مجوسی تھے،پھر آپ ؒ نے امیر بخارا "یمان جعفی" کے ہاتھ پر ایمان قبول کیا آپ کومحض اس نسبت سے جعفی کہا گیا ہے ورنہ آپ نسلا جعفی نہ تھے،آپ کے والد اپنے زمانے کے مشہور محدث تھے اور امام مالک (۱۷۹ھ) اورامام عبداللہ بن مبارک (۱۸۱ھ) کے شاگرد تھے امام بخاریؒ صغیر السن تھے کہ والد وفات پاگئے،باپ کے ترکہ سے آپ کو کافی دولت ملی آپ نے اسے بیشتر اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔ بخارا سے سولہ سال کی عمر میں حج کے لیے نکلے،اٹھارہ سال کی عمر تک مکہ مکرمہ میں رہے،پھر چار سال کے قریب مدینہ منورہ میں رہے ان چھ سالوں میں آپ نے حجاز کی ساری علمی دولت پالی پھر آپ نے طلب حدیث میں شام ،مصر، نیشاپور، جزیرہ اورعراق کے سفر کیے اورجہاں سے بھی آپ کو کوئی روایت مل سکی آپ نے اس کے حصول میں اپنی طرف سے کوتاہی نہیں کی،حافظ ابن کثیر دمشقی(۷۷۴ھ) لکھتے ہیں کہ آپ آٹھ دفعہ بغداد گئے۔ (ارشاد الباری:۳۱) خود فرماتے ہیں: "ولاأحصي كم دخلت إلى الكوفة وبغداد مع المحدثي"۔ (مقدمہ فتح الباری:۲/۴۷۹) ترجمہ:میں شمار نہیں کرسکتا کتنی دفعہ محدثین کے ساتھ کوفہ اوربغداد گیاہوں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عراق ان دنوں علم و فضل کا گہوارہ تھا اوربڑے بڑے محدثین طلب حدیث میں ادھر آتے تھے کوفہ صحابہ کے وقت سے ہی مرکز اسلام بن چکا تھا صحابی رسولؐ حضرت حذیفہ بن یمانؓ (۳۵ھ) فرماتے ہیں :"الکوفۃ قبۃ الاسلام"۔ (مستدرک حاکم:۳/۸۹) مشہور تابعی امام محمد بن سیرین (۱۱۰ھ) کہتے ہیں: میں جب کوفہ پہنچا تو وہاں چار ہزار طلبہ حدیث پڑھ رہے تھے۔ حضرت امام بخاری کا بار بار جانا کوفہ کی علمی عظمت پر ایک کھلی شہادت ہے۔ حضرت امام بخاری نے ایک ہزار سے زائد محدثین سے حدیث سنی اور نوے ہزار کے قریب تلامذہ نے آپ سے بالواسطہ صحیح بخاری سنی آپ کے اساتذہ میں ابوبکر عبداللہ الحمیدی(۲۱۹ھ)،امام یحییٰ بن معین (۲۳۲ھ)،امام علی بن المدینی (۲۳۴)، قتیبہ بن سعید (۲۴۰ھ)، امام احمد بن حنبل، اسحق بن راہویہ (۲۳۸ھ)سرفہرست ہیں، ثقات تابعین سے روایت کرنے والوں میں سے آپ نے محمد عبداللہ انصاری ، ابو عاصم النبیل سے براہِ راست حدیث سنی، معاصرین میں سے آپ نے محمد بن یحییٰ الذہلی اورابو حاتم سے روایات لیں،امام مسلمؒ آپ کے جلیل القدر معاصر تھے؛ انہوں نے بھی آپ سے حدیث سنی، حضرت امام مسلم نے آپ سے قسم کھا کر کہا: "اشہد انہ لیس فی الدنیا مثلک"۔ (مقدمہ فتح الباری:۱/۴۸۵) ترجمہ:آپ جیسا محدث روئے زمین پر نہیں ہے میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں۔ امام ابو عیسیٰ الترمذی (۲۷۹ھ) اورامام ابو عبدالرحمن النسائی (۳۰۳ھ) حضرت امام بخاری کے تلامذہ میں سے تھے ابن خزیمہ کہتے ہیں آسمان کے نیچے کسی عالم کو امام بخاری سے بڑھ کر نہیں پایا (تہذیب الاسماء:۱/۷۰) اپنے حافظہ کے اعتبار سے آپ "آیۃ من ایات اللہ" خدا کی قدرت کا ایک نشان تھے۔