انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہشام ثانی بن حکم ثانی اور منصور محمد بن ابی عامر ۳۶۶ھ میں جب خلیفہ حکم ثانی فوت ہوا اور اس کا بیٹا ہشام ثانی گیارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا ہے تو خلافت اسلامیہ اندلس میں مندرجہ ذیل اشخاص سب سے زیادہ طاقتور اور قابو یافتہ تھے: ۱۔جعفر بن عثمان مصحفی حاجب السلطنت یاوزیر اعظم: یہ خلیفہ حکم کے عہد حکومت سے وزارت عظمی کے اعلی عہدہ پر مامور چلا آتا تھا،ذی علم علم دوست اور سب سے زیادہ معزز شخص سمجھاجاتا تھا۔ ۲۔ملکہ صبح،یہ حکم کی عیسائی بیوی اور ہشام بن حکم کی ماں تھی ،خلیفہ حکم ثانی کے عہد حکومت میں بھی یہ اکثر امور سلطنت کے اندر دخیل اور قابو یافتہ تھی خلیفہ حکم اس کی خاطر بہت عزیز تھی جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ ولی عہد خلافت کی ماں تھی ساتھ ہی بہت عقلمند اور چالاک عورت تھی۔ ۳۔غالب،یہ سپہ سالار اعظم افواج اسلامیہ اندلس تھا ،خلیفہ ثانی کا آزاد کردہ غلام تھا اس کے ساتھ فوج کے سپاہیوں اور شہروں کے باشندوں کی محبت تھی۔ ۴۔محمد بن عامر بن محمد بن عبداللہ بن عامر بن محمد بن دلید بن یزید بن عبدالملک معافری اس کا جد اعلی عبدالملک معافری طارق بن زیاد فاتح اول کے ہمراہ واراد اندلس ہوا تھا۔ محمد بن عامر ہشام بن حکم کا اتالیق اور ملکہ صبح کی حمایت واعانت حاصل رکھتا تھا۔ ۵۔فائق خواجہ سرا،یہ قصر سلطانی کے محافظ دستہ کاافسر اور توشۂ خانہ کاداروغہ تھا۔ ۶۔جوذر خواجہ سرا،یہ شہر قرطبہ کے تمام بازاروں کا نگران یا کوتوال شہر تھا موخر الذکر دونوں خواجہ سرا قابو یافتہ تھے کجہ بڑے بڑے امراء ان سے ڈرتے اور ان کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔