انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لعاب دہن طبرانی نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ ایک دفعہ حضرت حسن وحضرت حسین سخت پیاس کی وجہ سے رورہے تھے آنحضورﷺ نے اپنی زبان مبارک ان کے منہ میں دے دی پیاس بجھ گئی اور رونا بند کردیا۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ دودھ پیتے بچوں کو اپنا لعاب دہن لگادیتے تھے جس سے بچے دن بھر آسودہ رہتے تھے دودھ پینے کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی۔ بیہقی نے دلائل النبوۃ میں اور ابن عبدالبر نے استیعاب میں عتبہ بن فرقد کی بیوی ام عاصم سے روایت کی ہے کہ ام عاصم کا بیان ہے کہ عتبہ کے نکاح میں ہم تین بیبیاں تھیں اور بہترین خوشبو لگاتی تھیں؛ لیکن عتبہ کے بدن سے ایک خوشبو پھوٹتی تھی جو ہم پر غالب رہتی تھی ،ایک دن عتبہ سے میں نے خوشبو کی حقیقت پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ میں ایک مرتبہ بیمار ہوگیا تھاآنحضرتﷺ نے میرے کپڑے اترواکر اپنا لعاب مبارک ہھتیلی پر مل کر میرے پیٹ اور پیٹھ پر ہاتھ پھیرا ،یہ وہی خوشبو تھی جو زندگی بھر تمام عود وعنبر عطریات کی خوشبوؤں کو مات کرتی تھی اور ہر بہتر سے بہتر خوشبو پر غالب آتی تھی۔ ابونعیم اور واسدی نے عروہ سے روایت کی ہے کہ ابن ملاعب الاسنہ کواستقاء کی بیماری ہوگئی، نبی کریمﷺ کی خدمت میں اپنا قاصد بھیجا کہ آپ دعا فرمائیں ،آپ نے ایک مٹھی مٹی لے کر اپنا لعاب دہن مٹی میں لگادیا اور قاصد کو مٹی دےدی قاصد نے مٹی لیتے وقت یہ سمجھا کہ شاید حضورﷺ مزاح فرمارہے ہیں مگر جب مٹی لے کر ابن ملاعب کےپاس گیا تو اس وقت مریض مرنے کے قریب تھا ،مٹی گھول کر ابن ملاعب کو پلایاگیا اسی وقت اچھا ہوگیا۔ صحیحین کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ کی آنکھیں دکھنے لگیں نبی کریمﷺ نے لعاب مبارک لگایا تو بالکل اچھی ہوگئیں، یہ معجزہ غزوہ خیبر کے موقع پرظاہر ہواتھا،واقعہ یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کو بخار آگیا اس لیے آپ لڑائی میں شریک نہ ہوئے؛چنانچہ آپ نے غزوہ خیبر پرابوبکر صدیقؓ کو جھنڈا دے کر لڑائی کے لیےبھیجا وہ خوب لڑے مگر قلعہ فتح نہ ہوا دوسرے دن حضرت عمر ؓکو جھنڈا دیا وہ بھی خوب لڑے مگر قلعہ آج بھی فتح نہ ہوا ،تب آنحضورﷺ نے فرمایا کہ کل اس شخص کے ہاتھ میں جھنڈا دوں گا جس سے اللہ اور اس کے رسول محبت کرتے ہیں اور وہ اللہ ورسول سے محبت کرتا ہے، اس شخص کے ہاتھ سے کل قلعہ فتح ہوگا تیسرے روز صبح کو لوگ جمع ہوگئے اور منتظر تھے کے دیکھیے کس کی قسمت میں یہ سعادت آتی ہے، آپ نے حضرت علیؓ کو بلایا ان کی آنکھیں دکھتی تھیں لوگ حضرت علیؓ کو لائے آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی آنحضرت نے حضرت علیؓ کو قریب بلاکر اپنا لعاب ان کی آنکھوں میں لگادیا اسی وقت آنکھیں کھل گئیں اور درد جاتا رہا حضرت علیؓ جھنڈا لے کرگئے اور قلعہ فتح ہوگیا۔ رزین نے روایت کی ہے کہ حضرت عمرؓ کے سامنے ایک دن ابوبکر صدیق کا ذکر چھڑگیا حضرت عمر روکر کہا کاش میری زندگی کے سارے اعمال ابوبکر کے ایک دن اور ایک رات کے عمل کے برابر ہوجاتے، رات سے ابوبکر کی وہ رات مراد ہے جس رات ہجرت کرکے راستے کے ایک غار کے پاس پہنچے تو ابوبکر نے آنحضرتﷺ سے کہا کہ آپ غار کے باہر رہیں میں اندر جاکر صاف کرلوں تاکہ جو کچھ غار میں تکلیف دینے والی چیز ہو اس کے صدمے سے آپ محفوظ رہیں اور جو صدمہ پہنچے مجھ کو پہنچے اور آپﷺ ہر قسم کے گزند سے محفوظ رہیں ومامون رہیں چنانچہ ابوبکر غار میں اترگئے اور جھاڑو دی تمام سوراخوں کو اپنے تہمند پھاڑ کر بند کردیا آخر میں دو سوراخ باقی رہ گئے تھے ان کو اپنے پیروں کے انگوٹھوں سے بند کردیا اور پھر آنحضور ﷺ کو غار میں بلایاآپ غار میں داخل ہوئے اور ابوبکر کے زانو پر سوگئے ،اچانک ایک سوراخ سے سانپ نے ابوبکر کے پاؤں میں کاٹ لیا اس کے باوجود اس ڈر سے کہ میری حرکت سے آنحضورﷺ کی نیند میں خلل نہ پڑے بالکل نہ ہلے؛ لیکن زہر کی تکلیف اتنی زیادہ تھی کہ آنسو جاری ہوگئے ،ابوبکر کے آنسو آنحضورﷺ کے چہرۂ مبارک پر ٹپکےتو آپﷺ جاگ گئے پوچھنےپر حال معلوم ہوا تو آپﷺ نے اپنا لعاب مبارک زخم پر لگادیا جس سے زہر کا اثر فوراً جاتا رہا لیکن ابوبکر کی موت سے پہلے زہر پھر ظاہر ہوا اور اسی زہر کے اثر سے ابوبکر کی وفات ہوئی اور دن سے مراد وہ دن ہے جس دن رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا تھا اور عرب کے لوگ اسلام سے پھرگئے تھے اور زکوۃدینے سے انکار کردیا تھا، اس دن ابوبکر نے کہا تھا اگر اونٹ باندھنے کی رسی جو حضورﷺ کے زمانے میں دیتے تھے آج اس رسی کو بھی دینے سے کسی نے انکار کیا تو میں اس سے جہاد کروں گا ،عمر کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے رسول اللہ کے جانشین ذرا نرمی کیجیے، ابوبکر نے جواب دیا کہ تم جاہلیت میں اتنے سخت تھے لیکن اسلام میں نرم ہوتے ہو، وحی کا اترنا بند ہوگیا اور دین مکمل ہوگیا ہے کیا میرے جیتے جی دین میں کمی پیدا کی جائے گی۔ اس واقعہ میں سانپ کے زہر سے شفا پانا آنحضورﷺ کا معجزہ ہے؛ مگر آخر زندگی میں زہر کے ظاہر ہونے میں مصلحت خداوندی تھی کے ابوبکر کو شہادت کا مرتبہ نصیب ہوجائے ،یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی وفات بھی اسی زہر کے اثر سے ہوئی جو خیبرمیں آپ ﷺ کو دیاگیاتھا۔