انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری علماء دیوبند اور جماعت اہلِ حدیث کے مابین ایک نقطۂ اتصال تھے، آپ دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے؛ مگرمسلک ترکِ تقلید کا ہی رہا؛ تاہم آخر دم تک علماء دیوبند سے بہت قریب کا تعلق رہا، غیرمقلدین میں سے آپ نے مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی سے حدیث پڑھی، مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی کے بھی شاگرد تھے، ملک کی سیاسی جدوجہد میں بارہا علماء دیوبند کے ساتھ شریک ہوئے اور فرقہ باطلہ کے رد میں بھی علماء دیوبند کے شانہ بشانہ کام کیا، انگریزوں کی ڈائری میں تحریک ریشمی رومال کے ذیل میں لکھا ہے: "جنود ربانیہ کی فہرست میں میجر جنرل ہے یہی شخص مولوی ثناء اللہ امرتسری ہے انجمن اہلِ حدیث پنجاب کا صدر ہے، ہندوستان میں شاید سب سے ممتاز وہابی ہے، امرتسر سے شائع ہونے والے ہفت روزہ اردو اخبار اہلِ حدیث کومرتب کرتا ہے،مولوی ثناء اللہ امرتسری مولانا محمود الحسن کا شاگرد ہے اور شاید بیس پچیس برس گزرے ان سے حدیث پڑھی تھی"۔ (تحریک ریشمی رومال "انگریزوں کی اپنی ڈائری") اس سے پتہ چلتا ہے کہ انگریز اب پھر سے لفظ وہابی ان حضرات کے لیئے واپس لارہے تھے، نواب صدیق حسن خان صاحب اور مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی نے جب رسالہ "تنسیخِ جہاد" پردستخط کیئے اور وہابیانِ ہزارہ سے نفرت کا اظہار کیا تھا تولفظ وہابی ان موحدینِ ہند سے اُٹھا لیا گیا تھا اور جونہی ان میں سے کسی نے مولانا محمود الحسن سے نسبت ظاہر کردی توپھراُسے وہابی قرار دیا جانے لگا، انگریزی سیاست کے اس مدوجزر میں معلوم نہیں کتنے لوگ ڈوبے ہوں گے۔