انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اللہ آپﷺ کا محافظ ہے يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (مائدہ:۶۷) آپ کے پروردگار کی جانب سے جو احکام آپ پر نازل کیے جاتے ہیں آپ ان احکام کی تبلیغ کرتے رہیں اور مخالفین ومعاندین کا اندیشہ نہ کریں اور کسی دشمن کا خوف دل میں نہ لائیں، اللہ تعالی لوگوں سے آپ کی حفاظت کرنے والا اور آپ کو بچانے والا ہے۔ اس آیت کے نزول سے قبل آپﷺ اپنے خدام میں سے بعض حضرات کو بطور پہرہ دار اور محافظ کے مقررفرمایا کرتے تھے،جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپﷺ نے جملہ محافظین کو رخصت فرمادیا،یہ پیشن گوئی پوری ہوئی اور باوجود صدہا منکرین ومعاندین کے اللہ تعالی نے ہمیشہ آپ کے دشمنوں سےآپ کو محفوظ رکھا اور بڑے بڑے خطرات کے مواقع پرآپ کی مددفرمائی اور دشمنوں کے تمام مکر وفریب پامال کردیے گئے اور کوئی دشمن یا دشمن کی کوئی جماعت آپ پر قابو نہیں پاسکی،ایک مرتبہ آپ ایک درخت کے نیچے آرام فرمارہے تھے اور آپ نے اپنی تلوار درخت میں لٹکا رکھی تھی؛چنانچہ ایک شخص نے دبے پاؤں آکر تلوار اتارلی اور تلوار ہاتھ میں لے کر حضورﷺ کو آواز دی اور کہا اے محمد اب میرے ہاتھ سے تجھ کو کون بچائےگاآپ ﷺ نے آنکھ کھول کر فرمایا :اللہ تعالی بچائےگا ،اللہ تعالی کا نام سن کر اس پر ہیبت طاری ہوگئی اور اس کے ہاتھ سے تلوار گر پڑی، آپﷺ اپنی خوابگاہ سے اٹھے تلوار اٹھائی اور اس سے دریافت کیا: اب تجھ کو میرے ہاتھ سے کون بچائے گا، اس نے معذرت کی اور آپ ﷺ سے معافی طلب کی آپﷺ نے معاف کردیا ،آپﷺ کی اس عنایت سے اس پر یہ اثر ہوا کہ اس نے اسلام قبول کرلیا اور اپنی قوم میں جاکر کہا میں نے محمدﷺ سے بہتر کوئی آدمی نہیں پایا ،بہر حال حفاظت کی پیشن گوئی اسی طرح ہر موقع پر پوری ہوئی۔