انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فقہاء حدیث ائمہ مجتہدین صحابہؓ وتابعینؒ کے بعد ائمہ مجتہدین کی باری آتی ہے، یہ حضرات علمِ اصول کے امام اور فقہ واحادیث کے جامع تھے ، موضوع ان کا زیادہ ترفقہ رہا، اس لیئے ان کی شہرت مجتہد Theorist کے طور پر زیادہ رہی، محدثین انہیں حفاظِ حدیث میں بھی ذکر کرتے ہیں اور فقہاء انہیں اپنے میں سے مجتہد قرار دیتے ہیں، ان میں سے بعض کی امت میں پیروی جاری ہوئی اور بعض کی نہیں، بعض ان میں سے اپنے اساتذہ سے نسبت برقرار رکھنے کے باعث مجتہد منتسب سمجھے گئے؛ تاہم اس میں شبہ نہیں کہ یہ حضرات حدیث وفقہ کے جامع اور اپنے اپنے درجہ میں مجتہد مطلق کا مقام رکھتے تھے، ان میں ہم حضرت امام ابوحنیفہؒ (۱۵۰ھ)، امام اوزاعیؒ (۱۵۷ھ)، سفیان الثوریؒ (۱۶۱ھ)، امام لیث بن سعد مصریؒ (۱۷۵ھ)، امام مالکؒ (۱۷۹ھ)، امام ابویوسفؒ (۱۸۲ھ)، امام محمدؒ (۱۸۹ھ)، امام شافعیؒ (۲۰۴ھ)، اسحاق بن راہویہؒ (۲۳۸ھ) اور امام احمد بن حنبلؒ (۲۴۱ھ) کا ذکر کریں گے، حضرت امام شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے ان حضرات کو مجتہد تسلیم کیا ہے، ائمہ اربعہ امام اوزاعی، سفیان الثوریؒ، لیث مصریؒ، امام ابویوسفؒ، امام محمدؒ اور اسحاق بن راہویہؒ یہ دس حضرات ہوتے ہیں، جومجتہدین کہلائے، یہ حضرات اپنے اپنے وقت کے فقہائے حدیث تھے، اب ان کا فرداً فرداً ذکر ہوتا ہے۔