انوار اسلام |
س کتاب ک |
رکوع کے پانے سے رکعت مل جانے کی دلیل کیا ہے؟ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ: مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ۔ اس میں اہلِ علم کے نزدیک رکعت سے رکوع مراد ہے اور سجدہ سے نماز کی رکعت؛ کیونکہ دوسری احادیث میں بھی سجدہ بمعنی رکعت استعمال ہوا ہے، اب معنی یہ ہوئے کہ جس نے رکوع پایا اس نے رکعت پالی اور آگے یہ فقرہ ہے کہ جس سے سورۂ فاتحہ فوت ہوگئی وہ خیرکثیر سے محروم ہوا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد سے واضح ہے کہ اگر کوئی شخص حالتِ قیام میں شریکِ نماز نہ ہوسکے تو گویا بڑی محرومی کی بات ہے؛ لیکن بہرِحال رکوع پالینے کی وجہ سے وہ اس رکعت کو پانے والا متصور ہوگا، مشہور فقیہ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم نماز میں آؤ اور ہم لوگ سجدہ کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدہ میں شریک ہوجاؤ اور اسے کچھ شمار نہ کرو اور جس نے رکوع کو پالیا اس نے رکعت پالی؛ اس لئے صحیح یہی ہے کہ جوشخص رکوع کو پالے وہ اس رکعت کو پانے والا سمجھا جائےگا۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۷۹،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)