انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** امام غزالیؒ کی پیش گوئی حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بھی حاضری کا شرف حاصل کیا،ایک روز جبکہ امام غزالیؒ کی خدمت میں ابن تومرت بھی موجود تھا، کسی نے عرض کیا کہ آپ کی کتابوں کو امیر المسلمین علی بن یوسف بن تاشقین فرما نروائے مراقش واندلس نے جلا ڈالنے کا حکم دیا ہے، حضرت امام ممدوح نے فرمایا کہ اُس کا ملک برباد ہوجائے گا اورمیرا خیال ہے کہ اُس کے ملک وسلطنت کی بربادی اسی شخص کے ذریعہ عمل میں آجائے گی جو اس وقت ہماری مجلس میں موجود ہے،امام موصوف نے یہ الفاظ فرماتے ہوئے ابن تومرت کی طرف اشارہ کیا، اسی روزسے ابن تومرت کے دل میں یہ خیال پیدا ہوگیا کہ مرابطین کی سلطنت کو مٹایا جائے جو تقلید جامد کی حامی اور روشن خیالی کی دشمن ہے؛چنانچہ ابن تومرت اپنے وطن کی طرف متوجہ ہوا،راستے میں اسکندریہ میں چند روز قیام کیا اور وہاں امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے باز نہ رہا، والی اسکندریہ نے اپنے شہر سے نکلوادیا، غرض ابن تومرت کی یہ صفت خاص طور پر قابلِ تذکرہ ہے کہ وہ لوگوں کو نصیحت کرنے اوربُرائیوں سے روکنے میں مطلق باک نہ کرتا تھا، عابد زاہد اور نہایت باخدا شخص تھا ابن تومرت کے مذہبی عقیدے کی نسبت کہا جاسکتا ہے کہ اشاعرہ ،متکلمین اورامامیہ کا مجموعہ تھا،ابن تومرت کی نسبت ابن خلقان لکھتا ہے کہ وہ کامل متقی وپرہیزگار شخص تھا، نہایت زاہدانہ زندگی بسر کرتا، اُس کی پوشاک وغذا نہایت سادہ ہوتی تھی،وہ ہمیشہ خوش نظر آتا اورریاضت و نفس کشی کی جانب مائل رہتا تھا، ابن تومرت نہایت فصاحت کے ساتھ عربی زبان بولتا تھا، مراقشی زبان تو اس کی مادری زبان تھی ۵۱۵ھ میں وہ اپنے وطن میں آیا اور لوگوں کو وعظ وپند کرنے لگا۔