انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قاضی القضاۃ قاضی القضاہ کا مستقل عہدہ ہارون الرشید نے قائم کیا تھا جوآخر عہد عباسیہ تک قائم رہا، اس عہدہ کوآج کل شیخ الاسلام کہتے ہیں، قاضی القضاۃ تمام صوبوں اور ملکوں میں اپنے اختیار سے اپنے نائب مقرر کرتا اور ہرصوبہ کا قاضی اپنے اختیار سے ہرایک شہر میں ایک قاضی مقرر کرتا تھا، جس کا کام دینی احکام کی حفاظت وپابندی کرانا، جھگڑوں وغیرہ کے مقدمات کا فیصلہ کرنا ہوتا تھا، یہ بہت بڑا عہدہ تھا، دربار میں قاضی کا مقام سپہ سالار اعظم اور وزیراعظم سے کم نہیں سمجھا جاتا تھا، ہرایک تخت نشین ہونے والے خلیفہ کوباقاعدہ اسی وقت خلیفہ سمجھا جاتا تھا جب کہ قاضی القضاۃ بھی اس کوخلیفہ تسلیم کرے، کسی خلیفہ کی معزولی کے لیے قاضی القضاۃ ہی سے فتویٰ لیا جاتا تھا، قاضی کوخلیفہ معزول کرسکتا تھا؛ لیکن نئے خلیفہ کی تخت نشینی کے وقت قاضی کی منظوری لازمی تھی، اہم معاملات میں مثلاً کسی ملک پرفوج کشی کرنے یاکسی صوبہ کا عامل مقرر کرنے میں قاضی سے بھی مشورہ لیا جاتاتھا؛ اگرخلیفہ خود سپہ سالار بن کرکسی ملک پرچڑھائی کرتا تھا توقاضی القضاۃ اس کے ہمراہ ہوتا تھا؛ ورنہ ہرفوج کے ساتھ قاضی اپنا ایک نائب مقرر کرکے بھیجتا تھا، عہدناموں، صلح ناموں، ملکوں کی سند حکومت، خلیفہ کے اہم فرامین اور وصیت نامہ وغیرہ پرقاضی کی مہر ضرور ہوتی تھی۔