انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اندلس کے شمالی کوہی سلسلہ میں عیسائیوں کی ایک خود مختار حکومت(پلیو) یہ سب کچھ ہوا لیکن اس حملہ آوری اور پیش قدمی کے سلسلہ میں ایک معمولی سی فروگزاشت نے مسلمانوں کوانجام کا سخت نقصان پہنچایا،اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ امیر عنبسہ نے پلیو نامی ایک عیسائی لٹیرے کو جبل البرتات کے دروں میں ناقابل التفات سمجھ کر چھوڑدیا تھا ،پلیو نامی غارت گر نے جب جبل البرتات میں اپنی قیام گاپ قائم کرلی تو وہ عیسائی جو مسلمانوں کے خوف سےآوارہ پھررہے تھےاور وہ پادری جو اپنے ساتھ اندلس کے گرجاؤں سے تبرکات لےکربھاگتے تھے پلیو کے پاس آآکر فراہم ہونے لگے ،اس طرح پلیو کی جمعیت نے ترقی کی اور وہ پہاروں کے درمیان ایک نہایت سخت دشوار گزار مقام میں مضبوط ہوکر بیٹھ گیا،تعجب کی بات یہ ہے کہ پہاڑ کے جس چند میل مربع رقبہ میں پلیو مقیم تھا اس کے چاروں طرف اسلامی حکومت تھی شمال کی جانب فرانس کا علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں تھا،جنوب ومشرق کی جانب بھی اسلامی حکومت قائم تھی،مغرب کی جانب بھی اسلامی علاقہ تھا،پہاڑ کے اس جزیرے میں ان عیسائی متمردین کا استیصال کردینا کوئی بڑی بات اور دشوار کام نہ تھا مگر مسلمانوں کے ہر ایک سردار اور ہر ایک سپہ سالار نے اس عرش کوہی پر فوج لےجانا اور حملہ آور ہونا اپنی بےعزتی سمجھی اور اس کو اس حال پر یہ سمجھ کر رہنے دیا کہ اس سے کوئی نقصان کسی مسلمان کو کبھی نہیں پہنچ سکتا،حقیقت بھی یہی تھی کہ پلیو کے پہاڑ سےنیچے اترنے اور میدانی علاقہ میں نکلنے کی کبھی جرأت بھی نہیں ہوئی ،اور نہ ایسی جرأت عیسائیوں کو مسلمانوں کے مقابلہ ہوسکتی تھی،،مگران پادریوں نے جو اپنے مذہبی تبرکات لےلےکر پلیو کے پاس پہنچ گئے تھے ،پلیو کو ایک مذہبی سردار اور عیسوی تبرکات کا محافظ قرار دیا ،بارہ تیرہ سال تک وہ اسی چھوٹے سے پہاڑی علاقہ میں رہا اور اطراف وجوانب کے عیسائیوں سے اس کو سامان رسد کی امداد پہنچتی رہی جوں جوں زمانہ گزرتا گیا عیسائیوں میں پلیو کی عظمت ومحبت وشہرت ترقی کرتی گئی اور بہت سے عیسائی تکالیف برداشت کرکے بھی پلیو کےپاس پہنچتے اور تبرکات کی زیارت کونے کو ضروری سمجھتے رہے ،مسلمان ہمیشہ یہ سمجھتے رہے کہ چند عیسائی وحشی پہاڑ کی کہو میں ہمارے خوف سے اپنی جان بچاکر چھپ گئے ہیں ہماری صورت دیکھ کر فرار ہوتے اور خوف کے مارے ہمارے سایہ سے بھاگتے ہیں ان کو پڑا رہنے دو اس بےپروائی اور کم التفاتی نے ان عیسائیوں میں بتدریج جرأت پیدا کردی اور وہ اپنی چھوٹی سی پہاڑی جائے پناہ کو سلطنت سمجھنے لگے ،پلیو کو اپنا بادشاہ اور محافظ دین عیسوی قراردیا ۔