انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو طاہر کی غارت گری ۳۱۲ھ میں ابو طاہر حاجیوں کے قافلے لوٹنے کے لئے نکلا، شاہی سپہ سالار ابو الہیجا بن حمدون کو جو قافلہ کے ہمراہ تھا گرفتار کرلیا اور حاجیوں کو خوب لوٹا اور ہجر کی جانب واپس گیا،۳۱۲ھ میں ابو طاہر نے عراق کی طرف فوج کشی کی اور نواح کوفہ کو بصرہ کی مانند قتل و غارت سے تباہ و برباد کردیا، یہاں سے بحرین کی طرف واپس جاکر شہر احساء کی آبادی و تعمیر کا کام شروع کیا اپنے اوراپنے ہمراہیوں کے لئے محلات و قصور تعمیر کرائے اوراُس کو اپنا مستقل دارالسلطنت بنایا،۳۱۵ھ میں ابو طاہر نے عمان پر حملہ کیا،حاکم عمان بھاگ کر براہ دریا فارس چلا گیا اور ابو طاہر نے عمان کے صوبے کو اپنی مملک میں شامل کیا،۳۱۶ھ میں اُس نے شمال کی جانب حملہ آوری شروع کی،خلیفہ مقتدر عباسی نے آذر بائیجان سے یوسف بن ابی الساج کو طلب فرما کر واسط کی سند حکومت عطا کی اور ابو طاہر سے جنگ کرنے کا حکم دیا،کوفہ کے باہر یوسف اورابو طاہر کا سخت مقابلہ ہوا،سخت معرکہ آرائی کے بعد یوسف کی فوج کو شکست ہوئی اور یوسف کو ابو طاہر نے گرفتار کرلیا، بغداد میں اس خبر سے سخت پریشانی پیدا ہوئی، ابو طاہر کوفہ سے انبار کی جانب روانہ ہوا، دربار خلافت سے اُس کی روک تھام کے لئے مونس خادم ،مظفر اورہارون وغیرہ سردار مامور ہوئے،مگر ابو طاہر کے مقابلے میں سب شکست کھا کر، واپس بغداد آئے اور ابو طاہر رحبہ کی جانب بڑھا رحبہ کو بھی خوب پامال وویران کیا،اس کے بعد صوبہ جزیرہ کو متواتر اپنے حملوں سے پامال کرتا پھر اور کوئی اس کو نہ روک سکا، اس کے بعد وہ جزیرہ کے اکثر قبائل پر خراج سالانہ مقرر کرکے احساء چلا گیا اوربہت سے لوگ قرمطی مذہب میں داخل ہوگئے۔