انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** علاماتِ قیامت علاماتِ قیامت علاماتِ قیامت کی تین قسمیں بیان کی گئی ہیں: (۱)علاماتِ بعیدہ (۲)علاماتِ متوسطہ (۳)علاماتِ قریبہ، جن کو علاماتِ بعیدہ کہاجاتا ہےاُن کا ظہورہوچکا ہے، مثلاً حضور اکرمﷺ کا تشریف لانا اور چاند کا شق ہونا ،نبوت کے سلسلہ کا ختم ہوجانا وغیرہ یہ علاماتِ بعیدہ کہلاتی ہیں،اس کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد ہے:اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَر(قمر:۱)قیامت قریب آگئی اور چاند شق ہوگیا،یعنی حضور اکرمﷺ کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے،گزشتہ کتابوں میں چاند کےشق ہونے کو علاماتِ قیامت میں شمار کیاگیا ہے۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا اس موقعہ پر حضور اکرمﷺ نے دو انگلیوں سے اشارہ فرمایا ،یعنی جتنا فاصلہ انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی میں ہے اتنا ہی فاصلہ مجھ میں اور قیامت میں ہے۔ (بخاری،بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ،حدیث نمبر:۶۰۲۳) دوسری قسم علاماتِ متوسطہ جن کو علامات صغری بھی کہاجاتا ہے،ان میں سے بہت سی علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں اور باقی ظاہر ہوتی جارہی ہیں، ان علامتوں کا تفصیلی ذکر قربِ قیامت کی چھوٹی نشانیوں کے ذیل میں آئے گا،تیسری قسم علامات قریبہ جس کو علاماتِ کبری بھی کہاجاتا ہےاس کا ذکر قیامت کی بڑی نشانیوں کے تحت آئےگا۔