انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عہد عثمانیؓ حضرت عثمانؓ نے بھی اپنے زمانہ میں ایسا ہی شفقت آمیز طرزِ عمل رکھا صدیقی اورفاروقی دور میں حضرت حسنؓ اپنی کمسنی کے باعث کسی کام میں حصہ نہ لے سکتے تھے،حضرت عثمان کے عہد میں پورے جوان ہوچکے تھے؛چنانچہ اسی زمانہ سے آپ کی عملی زندگی کا آغاز ہوتا ہے،اس سلسلہ میں سب سے اول طبرستان کی فوج کشی میں مجاہدانہ شریک ہوئے، یہ فوج کشی سعید بن العاص کی ماتحتی میں ہوئی تھی۔(ابن اثیر:۳/۸۴،طبع یورپ) اس کے بعد جب حضرت عثمانؓ کے خلاف فتنہ اٹھا اورباغیوں نے قصِر خلافت کا محاصرہ کرلیا، تو حسنؓ نے اپنے والد بزرگوار کو یہ مفید مشورہ دیا کہ آپ محاصرہ اٹھنے تک کے لئے مدینہ سے باہر چلے جائیے، کیونکہ اگر آپ کی موجودگی میں عثمانؓ شہید کردیئے گئے تو لوگ آپ کو مطعون کریں گے اوران کی شہادت کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے ؛لیکن باغی حضرت علیؓ کی نقل و حرکت کی برابر نگرانی کررہے تھے،اس لئے حضرت علیؓ اس مفید مشورہ پر عمل پیرا نہ ہوسکے۔ (ایضا:۱۸۱) البتہ حضرت حسنؓ کو حضرت عثمان ؓ کی حفاظت کے لئے بھیج دیا؛ چنانچہ انہوں نے اوران کے دوسرے ساتھیوں نے اس خطرہ کی حالت میں نہایت شجاعت و بہادری کے ساتھ حملہ آوروں کی مدافعت کی اور باغیوں کو اندر گھسنے سے روک رکھا، اس مدافعت میں خود بھی بہت زخمی ہوئے،سارا بدن خون سے رنگین ہوگیا؛ لیکن حفاظت کی یہ تمام تدبیریں ناکام ثابت ہوئیں اور باغی چھت پر چڑھ کر اندر گھس گئے اورحضرت عثمانؓ کو شہید کردیا، حضرت علیؓ کو شہادت کی خبر ہوئی توآپ نے جوش غضب میں حضرت حسنؓ کو طمانچہ مارا کہ تم نے کیسی حفاظت کی کہ باغیوں نے اندر گھس کر عثمانؓ کو شہید کرڈالا۔ (تاریخ الخلفاء سیوطی:۱۵۹)