انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مغول وتاتار سلجوقیوں کے مسلمان ہونے اور خراسان کی جانب خروج کرنے سے پہلے ترکوں کے درمیان دو اورنئے قبیلے دو حقیق بھائیوں کے نام سے نامزد ہوچکے تھے،جن کے نام مغول اورتاتار تھے، سلجوقیوں کے مسلمان ہونے اور شہرت وعظمت حاصل کرنے کے وقت یہ دونوں قبیلے ناقابل التفات اوربہت ہی بے حقیقت اور کم حیثیت تھے،رفتہ رفتہ مغول و تا تار کی اولاد میں ترقی اور نفوس کی کثرت ہوئی اور دونوں قبیلوں نے الگ ملکوں اوراصوبوں میں سکونت اختیار کی اور اُن میں جُدا جُدا سرداریاں قائم ہوئیں، ترک بن یافث کی اولاد یعنی ترکوں میں ایک شخص النجہ خان نامی تھا، اُس کے دوبیٹے تو ام متولّد ہوئے ایک کا نام مغول اور دوسرے کا نام تاتار رکھا، ان دونوں سے مغول اور تاتار قومیں پیدا ہوئیں،مغول خان کا بیٹا قراکان اورقراخان کا بیٹا ارغون خان تھا،جو اپنے قبیلے میں سردار سمجھا جاتا تھا، اسی ارغون خان کے عہد میں اس کے قبیلہ کے ایک شخص نے گاڑی ایجاد کی جو بار برداری کے لئے بے حد مفید ثابت ہوئی، ارغون خان نے اس ایجاد کو بہت پسند کیا اوراُس کے موجد کو قانقلی کا خطاب دیا؛چنانچہ ترکی زبان میں گاڑی کو قانقلی کہا جاتا ہے اوراس شخص کی اولاد کو قبیلۂ قانقلی سے نامزد کیا گیا ہے،ارغون خان کے بہت سے بیٹے پیدا ہوئے ایک بیٹے کا نام تنگیز خاں تھا، تنگیز ،تنگیز خاں کا بیٹا منگلی خاں اورمنگلی خاں کا بیٹا ایل خان تھا ایل خان کے بیٹے کا نام قیان تھا، قیان خاں کی اولاد سے مغلوں کی قوم قیادت نامزد ہوئی قیان خان کے بعد ُاس کا بیٹا تیمور ثتاش باپ کا جانشین ہوا،تیمور تاش کا بیٹا منگلی خان اور منگلی خاں کا بیٹا یلدوز خاں کا جونیہ بہادر تھا، جونیہ بہادر کے ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام الان قوار رکھا گیا، الان قوا کی شادی اپنے چچازاد بھائی دوبو بیان نامی سے ہوئی ،دوبوبیان کے نطفہ سے الان قوا کے دو بیٹے یلکدائی یک جدائی پیدا ہوئے، الان قوا کا شوہر دو بوبیان اپنے قبیلہ کا افسر اورحکمران تھا، ان دو بیٹوں کو کم سنی کی حالت میں چھوڑ کر دوبوبیان فوت ہوگیا، قبیلہ مغول نے اپنے سردار کے فوت ہونے پر اُس کی بیوہ الان قوا کو اپنے قبیلہ کی سرداری تفویض کی۔ ایک روز الان قوا اپنے کمرے میں تنہا رات کے وقت سونے کے لئے لیٹی ابھی نیند نہ آنے پائی تھی کہ اُس نے اپنے کمرہ کی کھڑکی یا روشن دان میں سے ایک روشنی داخل ہوتے ہوئے دیکھی،یہ روشنی قُرص آفتاب کی شکل کمرہ میں داخل ہوکر فوراً الان قوا کے منھ میں داخل ہوگئی،الان قوا گھبرا کر اٹھی اپنی ماں اور سہلیوں کو اس واقعہ سے مطلع کیا،چند روز کے بعد آثار حمل نمایاں ہوئے،لوگوں کو جب حمل کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے طعن وتشنیع شروع کی ملکہ الان قوانے اکابر قوم کو جمع کیا اورکہا کہ تم چند روز رات کو میرے کمرے کے پاس قیام کرو تم پر حقیقت منکشف ہوجائے گی،چنانچہ انہوں نے دیکھا کہ ایک نور آسمان سے اُترتا اورملکہ کی خواب گاہ میں جاتا اور پھر شعلہ نور خرگاہ سے نکلتا اورآسمان کو چلا جاتا ہے، اس مشاہد ے کے بعد سب کو ملکہ کی صداقت کا یقین آیا اور روح القدس سے اُس کا حاملہ ہونا تسلیم کیا،ایامِ حمل پورے ہوئے تو الان قوا کے تین بیٹے پیدا ہوئے،جن کے نام بوقون قیقی یوسفین سالجی اوربوز بخرقا آن رکھے گئے، اس طرح الانقوا کے پانچ بیٹے ہوگئے جن میں دو تو دو بیان کے نطفہ سے تھے اورتین بلا باپ کے پیدا ہوئے ؛یلکدائی اور یلکجدائی کی اولاد تو قبیلۂ در لیکن کے نام سے موسوم ہوئے، بوقون قیقی کی اولاد قوم قیقین کے نام سےاور یوسفین سالجی کی اولاد وقوم سالجیوت کے نام سے مشہور ہوئی،بوز بخرقا آن کی اولاد بودبخبری کہلاتی،الان قوا کی وفات کے بعد بوزنجر اپنی ماں کا جانشین اورقبائل مغول کا حاکم ہوا، بوز سخبر اپنے آپ کو آفتاب کا بیٹا کہا کرتا تھا اورابو مسلم خراسانی مروی کے زمانہ میں موجود تھا اسی بوز نجر کی اولاد میں چنگیز خاں اور تیمور اور مغلوں کے اکثر مشہور قبائل پیدا ہوئے۔ ترک بن یافث کی اولاد میں ایک شخص النجہ خان تھا،جس کے دو تُوام بیٹے مغول خان اور تاتار خان پیدا ہوئے تھے،انہیں دونوں بھائیوں کی اولاد مغول اور تاتاری دو قومیں بنیں،یہ بھی ذکر ہوچکا ہے کہ ان دونوں قوموں نے اپنے لئے الگ الگ مقامِ سکونت تجویز کئے،قبیلۂ مغول تو چین کے ملک میں آباد ہوا اوراُس کے نام سے ملک کا نام مغولستان یا مگولیا مشہور ہوا،قبیلۂ تا تارنے دریائے جیحون کے کنارے سکونت اختیار کی اور اُس کے نام سے ملک تاتار یا ترکستان کہلایا،اس ملک پر چونکہ فریدون کے بیٹے تور کی حکومت تھی،اس لئے اس کو تور ان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس کیانی حکمران خاندان میں افراسیاب بہت مشہور ہے اور فردوسی کے شاہنامے میں اُس کے حالات مذکور ہیں،کیانی خاندان کی یہ شاخ یعنی افراسیاب کی اولاد بھی اسی ملکِ اسلامیہ سے زیادہ قریب تھا اوراسلامی فتوحات وہاں تک پہنچ گئی تھیں،لہذا ترکوں کے جس قبیلے نے سب سے پہلے ممالک اسلامیہ میں خروج کیا وہ یہی قبیلہ تاتار تھا جو بہت سے چھوٹے چھوٹے قبائل پر مشتمل تھا،ان تاتاری قبائل میں غالباً وہ کیانی قبیلہ جو افراسیاب کی اولاد میں تھا، زیادہ ذی حوصلہ اور معزز سمجھا جاتا ہوگا؛کیونکہ وہ ایک باشوکت سلطنت کی یادگار تھا، لہذا سلجوق اعظم کا یہ قول صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ہم افراسیاب کی اولاد میں ہیں، سب سے پہلے سلجوق اعظم کا یہ قول صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ہم افراسیاب کی اولاد میں ہیں،سب سے پہلے سلجوق اعظم کا یہ قول صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ہم افراسیاب کی اولاد میں ہیں، سب سے پہلے سلجوق نامی ایک شخص نے نواح بخارا میں اپنے قبیلے کے ساتھ آکر اسلام قبول کیا،اسی سلجوق کی اولاد کو ترکوں کا سلجوق قبیلہ کہتے ہیں، سلجوق کے پانچ بیٹے تھے جن میں ایک بیٹے کا نام اسرائیل اورایک کا نام میکائیل رکھا گیا،اسرائیل کو سلطان محمود غزنوی نے کالنجر کے قلعہ میں قید کرکے بھیج دیا تھا جو محمود غزنوی کے بیٹے سلطان مسعود کی تخت نشینی کے بعد رہا ہوکر اپنے قبیلہ میں واپس گیا،میکائیل کا بیٹا سلطان طغرل تھا اورطغرل کے دوسرے بھائی چغری بیگ کا بیٹا سلطان الپ ارسلان سلجوقی تھا، جن کے حالات اوپر کسی باب میں بیان ہوچکے ہیں،اس طرح سلجوقی قبیلہ کو اگر افرادسیاب کی اولاد میں تسلیم کرلیا جائے تو وہ ترک نہ تھا ؛بلکہ کیانی قبیلہ تھا،ترکستان میں رہنے والے ترکوں یعنی تاتاریوں نے بھی بار بار ایران وخراسان میں اپنی ترک تاز دکھائی ،انہیں میں سے ایک قبیلہ وہ تھا جس نے سلطنت عثمانیہ کی بنیاد ڈالی اورجو ترکان عثمانی کے نام سے مشہور اورجن کے حالات آئندہ بیان ہونے والے ہیں۔