انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کارنامہائے زندگی عبداللہ بن زبیرؓ قریش کے ان اوالعزم اورحوصلہ مند بہادروں میں تھے جنہوں نے تن تنہا اس عہد کی سب سے بڑی سلطنت کا برسوں مقابلہ کیا اورآنے والوں کے سبق کے لئے اپنی شجاعت و بہادری کی داستانیں چھوڑ گئے، انہوں نے سب سے اول امیر معاویہ کی وفات کے بعد ہی ۶۰ ھ میں خلافت کا دعویٰ کیا تھا؛ لیکن یزید کی زندگی میں انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ہوئی، معاویہ بن یزید کی دست برداری کے بعد ۶۲ھ میں جب انہوں نے دوبارہ اپنی بیعت کی دعوت دی تو عام مسلمانوں نے انہیں خلیفہ مان لیا اور دولت اسلامیہ کے بیشتر حصوں میں ان کی بیعت ہوگئی، اس وقت سے لیکر ۷۳ھ تک وہ برابر بنی امیہ کا مقابلہ کرتے رہے اس لئے شمار کے اعتبار سے ان کی مدت خلافت سات برس ہے، لیکن واقعہ کے اعتبار سے ان کو ایک دن بھی اطمینان وسکون کے ساتھ حکومت کا موقعہ نہ ملا؛ کیونکہ دعویٰ خلافت سے قتل ہونے تک برابر مختار ثقفی اوراس کے بعد بنی امیہ کا مقابلہ کرتے رہے اورایک دن کے لئے بھی انہیں جنگ سے مہلت نہ ملی ۔ ظاہر ہے کہ ان کو ان حالات میں نظام حکومت اور ملکی نظم ونسق کے قیام کی طرف توجہ کرنے کی فرصت کہاں سے مل سکتی تھی، یہی وجہ ہے کہ انتظامی حیثیت سے ان کے سات سالہ عہد حکومت کی تاریخ کے اوراق بالکل سادہ ہیں، تاہم تلاش و تفحص سے جو حالات بھی مل سکتے ہیں وہ پیش کئے جاتے ہیں گویہ بہت ناقص ہیں تاہم ان سے ان کے عہد حکومت کے حالات کا سرسری اندازہ ہوجائے گا۔