انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مشنریز اورآلات پر زکوۃ کرایہ کے سامان اور مکان میں زکوٰۃ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اسلام کا معاشی نظام نہایت معتدل، متوازن اور منصفانہ ہے، اس لیے شریعت نے ہرقسم کے اور تھوڑے مال پرزکوٰۃ واجب نہیں کی ہے، مال کی چند قسموں اور اس میں بھی ایک خاص مقدار پرزکوٰۃ واجب قرار دی گئی ہے، وہ مال کیا ہیں؟ اس سلسلہ میں حافظ ابن رشد رحمہ اللہ (۵۲۰۔۵۹۵) لکھتے ہیں: معدنی اشیاء میں . (۱)سونا (۲)چاندی، اورجانوروں میں (۱)اونٹ (۲)گائے (۳)بکری،اور غلوں میں (۱)گیہوں اور جو،اور پھلوں میں (۱)کھجور (۲)کشمش۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کے مطابق اس میں اس قدر اضافہ کیا جائے کہ ہمارے یہاں زمین سے پیدا ہونے والی ہرقسم کی پیدوار پرزکوٰۃ یعنی عشرواجب ہوگا اور جانوروں میں گھوڑوں پربھی زکوٰۃ واجب ہوگی، ان کے علاوہ جوسامان ہیں ان پرزکوٰۃ اسی وقت واجب ہوتی ہے، جب ان کی تجارت کی جائے یاان کوتجارت کے لیے رکھا جائے۔ تجارت اور اجارہ میں بڑا جوہری فرق ہے، تجارت میں ایک چیز کوکھوکر اس کا نفع حاصل کیا جاتا ہے اور اجارہ میں اس چیز پراپنی ملکیت باقی رکھتے ہوئے اس سے نفع حاصل کیا جاتا ہے..... لہٰذا اگرکسی کے پاس ایک سے زیادہ مکانات ہوں، سائیکلیں اور گاڑیاں ہوں، سپلائنگ کمپنی کی نوعیت کے برتن، کپڑے، فرنیچر یاکتابیں ہوں جن کے مطالعہ کی فیس وصول کی جاتی ہو، ان تمام چیزوں پرزکوٰۃ واجب نہیں ہوگی؛ کیونکہ یہ اموال اجارہ (کرایہ) ہیں اور زکوٰۃ اموال تجارت پر ہے نہ کہ اموال اجارہ پر، ہاں اس سے حاصل ہونے والی آمدنی اگرنصاب زکوٰۃ کے برابر ہوجائے تواس کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۲۰۵،۲۰۶) صنعتی اوزاروں، مشینوں اور اشیاء کا حکم صنعتی اوزار اور سامان دوقسم کے ہیں، ایک وہ جن کوکسی کام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ان کا اثر اس شئی میں باقی نہیں رہتا، دوسری وہ جوبعینہ اس میں لگادی جاتی ہیں، مثلاً موٹرکی درستگی کے بعض اوزار ایسے ہیں جن کا مقصد یہ ہے کہ اس سے چیزیں ٹھیک کردی جائیں، کاریگر ان سے اسی قدر کام لیتا ہے، بڑے بڑے کارخانوں میں جومشینیں ہیں وہ اسی نوعیت کی ہیں اور بعض سامان خاص اسی مقصد کے لیے ہوتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پران کوموٹر میں فٹ کردیا جائے، ان دونوں میں سے پہلی قسم کی چیزوں پرزکوٰۃ نہیں ہے، ان میں مشینیں، گھڑی ساز، بڑھئی، لوہار، موٹرسائیکل درست کرنے والوں اور کاشتکاروں وغیرہ کے صنعتی اوزار داخل ہیں، دوسری قسم کی چیزوں پرزکوٰۃ واجب ہے، اس میں گھڑی، ریڈیو اور سائیکل وغیرہ کے قابلِ فروخت اجزاء شامل ہیں؛ کیونکہ کہ یہ مالِ تجارت کا درجہ رکھتے ہیں۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۲۰۹)