انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابتدائی حالات اور خصائل آپ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: عبداللہ بن زبیر بن عوام بن خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی۔ آپ کی کنیت ابوخبیب ہے، خود بھی صحابی ہیں اور صحابی کے بیٹے ہیں، آپ کے والد زبیر بن عوام عشرۂ مبصرہ میں سےہیں، آپ والدہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا حضرت صدیق اکبر کی بیٹی اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں، آپ کی دادی صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں ہجرت کرکے تشریف لانے سے بیس مہینے کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے، آپ مدینہ منورہ میں مہاجرین کی سب سے پہلی اولاد ہیں، آپ کے پیداہونے سے مہاجرین میں غیرمعمولی طور پربہت خوشیاں منائی گئیں؛ کیونکہ یہود ان نامسعود نے جب دیکھا کہ ایک مدت تک مہاجرین کے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی تواینوھں نے مشہور کردیا تھا کہ ہم نے جادو کردیا ہے، اب مہاجرین کے کوئی اولاد پیدا نہ ہوگی؛ اسی لیے آپ کے پیدا ہونے سے جس طرح مسلمانوں کوخوشی ہوئی؛ اسی طرح یہودیوں کورنج وملال اور ذلت وندامت حاصل ہوئی، پیدا ہونے کے بعد ہی آپ کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اپنے منہ میں چبا کرآپ کوچٹائی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بہت روزے رکھتے اور نمازیں بھی بہت پڑھتے تھے، کبھی ساری ساری رات قیام میں، کبھی ساری ساری رات رکوع میں، کبھی ساری ساری رات سجدے میں رہتے تھے، صلۂ رحمی کا آپ کوبہت خیال تھا، آپ بہت بڑے بہادر اور زبردست سپہ سالار تھے، آپ کی شہ سواری قریش میں ضرب المثل اور موجب افتخار تھی، آپ نہایت مستقل مزاج اور مصائب کے وقت قائم رہنے والے شخص تھے، آپ نہایت خوش تقریر اور جہیزالصوت تھے، آپ کی آواز پہاڑوں سے جاکر ٹکرایا کرتی تھی۔ عمربن قیس کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس سوغلام تھے جن میں سے ہرایک کی زبان جدا تھی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان میں سے ہرایک کے ساتھ اسی کی زبان میں باتیں کیا کرتے تھے؛ انھیں کا قول ہے کہ میں جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کوکوئی دین کا کام کرتے ہوئے دیکھتا تھا توخیال کرتا تھا کہ ان کوکبھی ایک لمحہ کے لیے بھی دنیا کی یاد نہ آتی ہوگی؟۔ ایک روز عبداللہ بن زبیر اسدی عبداللہ بن زبیر کے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین! میں اور آپ فلاں سلسلے سے رشتہ دار ہیں، عبداللہ بن زبیر نے کہا کہ ہاں درست ہے؛ لیکن اگرغور توتمام بنی آدم آپس میں رشتہ دار ہیں؛ کیونکہ سب آدم وحوّا اولاد ہیں، عبداللہ اسدی نے کہا کہ: میرا نفقہ تمام ہوچکا ہے، یعنی میرے پاس اب خرچ کوکچھ نہیں رہا، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے تمہارے نفقہ کی کوئی ضمانت نہیں کی تھی، عبداللہ اسدی نے کہا کہ میرا اونٹ سردی سے مراجاتا ہے، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم اس کوگرم مقام پرپہنچا دو اور اس پرکوئی گرم کپڑا نمدہ یاکمبل وغیرہ ڈال دو، عبداللہ اسدی نے کہا کہ میں آپ سے مشورے لینے نہیں آیا تھا؛ بلکہ کچھ مانگنے آیا تھا، اس اونٹ پرلعنت ہے جس نے مجھے آپ تک پہنچایا، عبداللہ بن زبیرؓ نے فرمایا اس اونٹ کے سوار پربھی لعنت کہو۔