انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دنیا کی وہ نہریں جوجنت سے نکلتی ہیں سیحون، جیحون، فرات اور نیل: حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إنَّ اللَّهَ مِنْ الْجَنَّةِ خَمْسَةَ أَنْهَارٍ سَيْحُونَ وَهُوَنَهْرُ الْهِنْدِ وَجَيْحُونَ وَهُوَ نَهْرُ بَلْخٍ وَدِجْلَةَ وَالْفُرَاتَ وَهُمَا نَهَرَا الْعِرَاقِ وَالنِّيلَ وَهُوَنَهْرُ مِصْرَ أَنْزَلَهَا اللَّهُ مِنْ عَيْنٍ وَاحِدَةٍ مِنْ عُيُونِ الْجَنَّةِ مِنْ أَسْفَلِ دَرَجَاتِهَا عَلَى جَنَاحَيْ جِبْرِيلَ عَلَیْہِ السَّلَام فَاسْتَوْدَعَهَا الْجِبَالَ وَأَجْرَاهَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ فِيهَا مَنَافِعَ لِلنَّاسِ فِي أَصْنَافِ مَعَايِشِهِمْ فَذَلِكَ قَوْله تَعَالَى ﴿ وَأَنْزَلْنَا مِنْ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَسْكَنَّاهُ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّا عَلَى ذَهَابٍ بِهِ لَقَادِرُونَ﴾ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ فََرَفَعَ مِنْ الْأَرْضِ الْقُرْآنَ وَالْعِلْمَ كُلَّهُ وَالْحَجَرَ الْأَسْوَدَ مِنْ رُكْنِ الْبَيْتِ وَمَقَامَ إبْرَاهِيمِ وَتَابُوتَ مُوسَى بِمَا فِيهِ وَهَذِهِ الْأَنْهَارَ الْخَمْسَةَ فَيَرْفَعُ ذَلِكَ کُلَّہُ إلَى السَّمَاءِ فَذَلِكَ قَوْله تَعَالَى ﴿ وَإِنَّا عَلَى ذَهَابٍ بِهِ لَقَادِرُونَ﴾ فَإِذَا رُفِعَتْ هَذِهِ الْأَشْيَاءُ مِنْ الْأَرْضِ فَقَدَ أَهْلُهَا خَيْرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ۔ (سنن دارمی، حادی الارواح:۲۴۲۔ تاریخ بغداد:۱/۵۷،۵۸) ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے جنت سے پانچ نہریں نازل فرمائیں (۱)سیحون اور یہ ہندوسان کی نہر ہے (۲)جیحون یہ بلخ (روس) کی نہر ہے (۳۔۴)دجلہ اور فرات: اور یہ دونوں عراق کی نہریں ہیں (۵)نیل اور یہ مصر کی نہر ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کوجنت کے چشموں میں سے ایک چشمہ سے اتارا ہے جوجنت کے درجات میں سے کمترین درجہ پرحضرت جبریل علیہ السلام کے دونوں پروں پرواقع ہے؛ پھران نہروں کواللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کے سپرد کیا زمین پرجاری کیا پھران میں ضروریات زندگی کے مطابق لوگوں کے لیے منافع رکھ دیئے اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ (قرآن میں) ارشاد فرماتے ہیں: اور ہم نے آسمان سے مقدار کے ساتھ پانی کواتارا پھرہم نے اس کوزمین میں ٹھہرایا اور ہم اس کومعدوم کردینے پرقادر ہیں؛ پس جب (قوم) یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وقت ہوگا تو (اللہ تعالیٰ حضرت جبریل کونازل فرمائیں گے) تووہ زمین سے قرآن پاک کواور دین کے تمام علم کو اور بیت اللہ کے کونہ سے حجراسود کو، مقام ابراہیم کواور حضرت موسیٰ کے تابوت کواس کی اندر کی تمام چیزوں کے ساھت اور ان پانچ نہروں کو، ان سب کووہ آسمان کی طرف اٹھاکر لے جائیں گے یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان کا کہ ہم اس کے معدوم کردینے پرقادر ہیں؛ پس جب ان چیزوں کوزمین سے اٹھالیا جائے گا توزمین پربسنے والے لوگ دنیا اور آخرت کی خیروبرکت سے محروم ہوجائیں گے۔ نیل، دجلہ، فرات اور سیحون جنت میں کس کس چیز کی نہریں ہیں: حضرت کعب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نیل جنت میں شہد کی نہر ہے اور دجلہ جنت میں دودھ کی نہر ہے اور فرات جنت میں شراب کی نہر ہے اور سیحون جنت میں پانی کی نہر ہے۔ (البعث والنشور:۲۹۰۔ درمنثور:۶/۴۹) فائدہ:علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کے آگے یہ اضافہ ذکر کیا ہے کہ پھریہ چاروں نہریں کوثر سے نکلتی ہیں۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۴۴۶) نہرفرات میں جنت کی برکت نازل ہوتی ہے: حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا مگر جنت کی برکت میں بہت سی بھاری برکات نہر نیل میں نازل ہوتی ہیں۔ (وصف الفردوس:۷۴) نوٹ:یہ دنیاکی جتنی نہریں آپ نے مذکورہ احادیث اور روایاتمیں پڑھی ہیں ان کوآج کی دنیا بڑے بڑے مشہور دریاؤں میں شمار کرتی ہے اور سائنسدانوں کی تحقیقات کے باوجود ان کے نکلنے کی اصل جگہوں کی دریافت نہیں کرسکی۔ (جہان دیدہ مولانا تقی عثمانی مدظلہ العالی) چشمہ سلسبیل: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِيلًاo عَيْنًا فِيهَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا۔ (الدھر(الإنسان):۱۷،۱۸) ترجمہ:اور ہاں (جنت میں) ان کوایسا جام شراب پلایا جائے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی، یعنی ایسے چشمے سے جووہاں ہوگا جس کا نام سلسبیل ہوگا۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سلسبیل کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہ چشمہ (ہردم) تازہ تازہ جاری ہوتا ہوگا۔ (بدورالسافرہ:۱۹۲۶، بحوالہ سعید بن منصور وہناد وبیہقی)